منازل الآخرت



خداوندعالم ملک الموت کے ذریعہ انسان کو موت دیتا ھے:

<اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاٴَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِھَا>[7]

”اللہ ھی ھے جو روحوں کو موت کے وقت اپنی طرف بلا لیتا ھے“۔

اسی مطلب کی طرف حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی یہ حدیث اشارہ کرتی ھے، جیسا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا ھے:

”ان اللہ جعل لملک الموت اعوانا من الملائکة ،یقبضون الارواح،بمنزلة صاحب الشرطة لہ اعوان من الانس ،یبعثھم فی حوائجہ، فتتوفاھم الملائکة ،و یتوفاھم ملک الموت من الملائکة مع ما یقبض ھو،و یتوفا ھا اللہ تعالیٰ من ملک الموت  “۔[8]

”خداوندعالم نے ملک الموت کے لئے دیگر فرشتوں کو ناصر و مددگار بنایا ھے، جو انسانوں کی روحوں کو قبض کرتے ھیں جیسے انسانوں میںداروغہ کے ساتھ پولیس اور دیگر ناصرو مددگار ھوتے ھیں، اور انھیں اپنی حاجتیں پورا کرنے کے لئے ادھر اُدھر بھیجتا ھے اسی طرح ملک الموت دیگر فرشتوں کو روح قبض کرنے کے لئے بھجتا ھے اور ان فرشتوں کی روح خود ملک الموت قبض کریں گے اور ملک الموت کو خود خدا موت دے گا“۔

موت کی سختیاں

موت وہ حقیقت ھے جو عالم کائنات میں انسانی زندگی کی آخری منزل ھے، جس سے کوئی بھی فرار نھیں کرسکتا، جیسا کہ ارشاد الٰھی ھوتا ھے:

< قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِی تَفِرُّونَ مِنْہُ فَإِنَّہُ مُلَاقِیکُمْ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَی عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَةِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنتُمْ تَعْمَلُونَ>[9]

”(اے رسول) تم کہدو کہ موت جس سے تم لوگ بھاگتے ھو وہ تو ضرور تمہارے سامنے آئے گی پھر تم پو شیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (خدا ) کی طرف لوٹا دیئے جاوٴگے پھر جو کچھ بھی تم کرتے تھے وہ تمھیں بتا دے گا“۔

موت اور اس کی سختیوں کے بارے میں بہت سی آیات و روایات میں تفصیل بیان ھوئی ھے، جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next