منازل الآخرت



”لیس احد من الناس تفارق روحہ جسدہ حتی یعلم ای المنزلتین یصل ؛الی الجنة ،ام الی النار، اعدو ھو لله ام ولی ،فان کان ولیاللہ فتحت لہ ابواب الجنہ ،و شرعت لہ طرقھا،ورای ما اعداللہ لہ فیھا ففرغ من کل شغل ،ووضع عنہ کل ثقل ،وان کان عدواً للہ فتحت لہ ابواب النار، و شرعت لہ طرقھا، و نظر الی ما اعدا للہ لہ فیھا ،فاستقبل کل مکروہ و ترک کل سرور، کل ھذا یکون عندالموت ،و عندہ یکون الیقین“۔[25]

”جب تک انسان کو جنت یا جہنم میں اس کا مقام نھیں دکھادیا جاتا اس وقت تک اس کی روح مفارقت نھیں کرتی، اور یہ کہ وہ دشمن خدا ھے یا دوست خدا، اگر وہ دوست خدا ھے تو اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ھیں اور اس کے راستے کھول دئے جاتے ھیں اور وہ خداوندعالم کی طرف سے تیار کردہ نعمتوں کو دیکھ لیتا ھے، وہ ہر کام سے فارغ ھوجاتا ھے او راس کی ہر مشکل دور ھوجاتی ھے، اگر وہ مرنے والا دشمن خدا ھے تو اس کے لئے جہنم کے دروازے کھول دئے جاتے ھیں اور اس کے راستے بتادئے جاتے ھیں، اور وہ خدا کی طرف سے تیار کردہ عذاب کو دیکھ لیتا ھے، تو اس کی پریشانیوں میں اضافہ ھوجاتا ھے اور ساری خوشیاں ختم ھوجاتی ھیں، یہ تمام چیزیں موت کے وقت ھوتی ھیں، اور وہ ان باتوں کا یقین کرلیتا ھے“۔

ب۔ مال و اولاد اور اعمال کا مجسم ھونا: حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں:

”ان العبد اذا کان فی آخر یوم من الدنیا ،واول یوم من آلاخرة،مثل لہ مالہ وولدہ وعملہ، فیلتفت الی مالہ ویقول :واللہ انی کنت علیک حریصا شحیحاً فما لی عندک ؟فیقول :خذ منی کفنک ۔قال فیلتفت الی ولدہ ،فیقول :واللہ انی کنت لکم محبا ،وانی کنت علیکم محامیا، فماذا لی عندکم؟ فیقولون :نوٴدیک الی حفرتک ونواریک فیھا۔ فیلتفت الی عملہ فیقول :واللہ انک کنت علي لثقیلا ،وانی کنت فیک لزاھد ا،فماذا عندک ؟فیقول :انا قرینک فی قبرک ویوم نشرک حتّیٰ اعرض انا وانت علی ربک“۔[26]

”جب انسان کی زندگی کا آخری روز اور آخرت کا پہلا دن ھوتا ھے تو اس کا مال ، اس کی اولاد اور اس کے اعمال مجسم ھوجاتے ھیں، چنانچہ اپنے مال کی طرف متوجہ ھوکرکہتا ھے: خدا کی قسم میں تیرے سلسلے میں بہت زیادہ حریص او رلالچی تھا، (تجھے حاصل کرنے کے لئے کتنی زحمتیں اٹھائیں ھیں؟) تو میری کیا مدد کرسکتا ھے؟ اس وقت مال کھے گا: میں تجھے کفن دے سکتا ھوں (اور بس) اس کے بعد اپنی اولاد کی طرف متوجہ ھوکر کہتا ھے: قسم خدا کی میں تم سے بہت محبت کیا کرتا تھامیں تمہاری حمایت او رمدد کیا کرتا تھا، آج تم میری کیا مدد کرسکتے ھو؟ تو اولاد کھے گی: ھم تجھے تیری قبر تک پہنچا سکتے ھیں اور تجھے قبر میں چھپا سکتے ھیں، اس کے بعد اپنے اعمال کی طرف متوجہ ھوکر کہتا ھے: قسم خدا کی، تم میرے لئے ثقیل اور گراں تھے اور میں تم سے دور رہتا تھا، آج تم کیا کروگے؟ اس وقت انسان کے اعمال کھیں گے کہ ھم تیرے ساتھ رھیں، قبر میں بھی اور روز محشر بھی، یہاں تک کہ ھم دونوں بارگاہ الٰھی میں پیش ھوں“۔

Û´Û” نبی اکرم (ص)اور ائمہ علیھم السلام کا دیدار:  شیخ صدوق علیہ الرحمہ فرماتے ھیں کہ اس سلسلے میں شیعہ امامیہ کا اتفاق Ú¾Û’ ØŒ امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیھم السلام سے متواتر احادیث بیان ھوئی ھیں، نیز حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ حارث ھمدانیۺ سے مشھور اشعار میں فرمایا:

یا حارِ ھمدان من یمُت یرني                  من موٴمن اٴو منافقٍ قبلا

یعرفني طرفہ Ùˆ اٴعرفہ                          بعینہ Ùˆ اسمہ وما فعلا[27]

ابن ابی الحدید معتزلی نے حضرت علی علیہ السلام کے درج ذیل قول کے بعد چھ مصرعہ بیان کئے ھیں:

”فانکم لو قد عاینتم ما قد عاین من مات منکم،لجزعتم و وھلتم، وسمعتم واطعتم ولکن محجوب عنکم ما قد عاینوا ،و قریب ما یطرح الحجاب“۔[28]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next