منازل الآخرت



”تعاد روحہ فی جسدہ ،ویاتیہ ملکان فیجلسانہ“۔[54]

”(انسان کی)روح اس کے بدن میں لوٹا دی جائے گی اور دو فرشتے اس کو بٹھاکر سوال و جواب کریں گے“۔

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں:

”فاذادخل حفرتہ ،ردت الروح فی جسدہ ،وجاء ہ ملکا القبر فامتحناہ“۔[55]

”جب انسان کو اس کی قبر میں اتاردیا جائے گا تو اس کی روح اس کے بدن میں واپس لوٹا دی جائے گی اور دو فرشتے اس کے امتحان کے لئے آئیں گے“۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں:

”ثم یدخل ملکا القبر ،وھما قعیدا القبر منکر و نکیر ،فیقعد انہ و یلقیان فیہ الروح الی حقویہ“۔[56]

”۔۔۔ اس کے بعد قبر میںدومنکر و نکیر آئیں گے، اور قبر کے دونوں کناروں پر بیٹھیں گے اس کو بٹھائیں گے اور اس کے جسم میں ہنسلیوں تک روح داخل کردےں گے“۔

اسی وجہ سے کھاگیا ھے کہ قبر کی حیات ،حیات ِبرزخی اور ناقص ھے، اس میں زندگی کے تمام آثار نھیں ھوتے سوائے احساس درد و الم اور لذت کے، یعنی عالم برزخ میں روح کا بدن سے کمزور سا رابطہ ھوتا ھے، کیونکہ خداوندعالم قبر میں صرف اتنی زندگی عطا کرتا ھے جس سے درد و الم اور لذت کا احساس ھوسکے۔[57]

دوم:  مثالی بدن Ú©Ùˆ عذاب یا ثواب دیا جائے گا:  احادیث میں وارد ھوا Ú¾Û’ کہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next