منازل الآخرت



نیز ارشاد خداوندی ھوتا ھے:

< وَنُفِخَ فِی الصُّورِ ذَلِکَ یَوْمُ الْوَعِیدِ  وَجَاءَ تْ کُلُّ نَفْسٍ مَعَہَا سَائِقٌ وَشَہِیدٌ>[108]

”اورصور پھونکا جائے گا یھی (عذاب کے) وعدہ کا دن ھے اور ہر شخص (ھمارے سامنے اس طرح حاضر ھو گا کہ اس کے ساتھ ایک (فرشتہ )ہنکانے والا ھوگا اور ایک (اعمال کا) گواہ “۔

حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ھیں:

”لا تنشق الارض عن احد یوم القیامة الا و ملکان آخذان بضبعیہ، یقولان :اجب رب العزة“۔[109]

”روز قیامت زمین پھٹتے ھی فرشتے اس کے بازو پکڑلیں گے اور کھیں گے: چلو اپنے پروردگار کے سامنے حساب و کتاب دو“۔

” پس اس وقت منادی پکارے گابعد اس کے کہ زمین پھٹنے لگے گی، حساب و کتاب کی طرف جلدی چلو ، حالانکہ ان کی آنکھیں دھنسی ھوں گی رسوائی چھائی ھوگی، ٹڈی دل کی طرح منتشر ھوجائیں گے۔

< یَوْمَ یَخْرُجُونَ مِنْ الْاٴَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاٴَنَّہُمْ إِلَی نُصُبٍ یُوفِضُونَ# خَاشِعَةً اٴَبْصَارُہُمْ تَرْہَقُہُمْ ذِلَّةٌ ذَلِکَ الْیَوْمُ الَّذِی کَانُوا یُوعَدُونَ>[110]

”اسی طرح یہ لوگ قبروں سے نکا ل کر اس طرح دوڑیں گے گویا وہ کسی جھنڈے کی طرف دوڑے چلے جا تے ھیں (ندامت سے) ان کی آنکھیں جھکی ھوئی ھو ں گی ان پر رسوائی چھائی ھوئی ھوگی ۔یہ وھی دن ھے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا“۔

Û´Û” حشر:  حشر Ú©Û’ معنی جمع کرنے Ú©Û’ ھیں، یہاں پر حشر سے مراد یہ Ú¾Û’ کہ تمام مخلوق بغیر کسی استثناء Ú©Û’ جمع Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ کوئی باقی نھیں بچے گا، جیسا کہ ارشاد خداوندی ھوتا Ú¾Û’:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next