امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

مختلف قسم کي ذمہ داريوں ميں سے اصلي ذمے داري کي تشخيص

تحريک کربلا ميں بہت سے نکات مضمر ہيں کہ اگر امت مسلمہ اور دانشور حضرات و مفکرين اِس سلسلے ميں مختلف جہات سے تحقيق کريں جو اِس واقعہ اور اِس سے متعلق قبل و بعد کے امور ، مذہبي زندگي کي راہوں اور مختلف قسم کے حالات ميں موجودہ اور آنے والي مسلمان نسلوں کيلئے اُن کے وظائف اور ذمہ داريوں کو مشخص کرديں گے ۔

واقعہ کربلا کے درسوں ميں سے ايک نہايت ہي اہم نکتہ يہ ہے کہ حضرت سيد الشہدا نے تاريخ اسلام کے بہت ہي حساس دور ميں مختلف قسم کي ذمہ داريوں ميں سے اپنے اصلي اور حقيقي ذمہ داري کہ جو مختلف جہات سے قابل اہميت تھي ، کو تشخيص ديا اور اُس ذمہ داري کو ادا بھي کيا اور ساتھ ہي آپ اُس امر کي شناخت ميں شک و

----------

١ بحار الانوار، جلد ٤٥ ، صفحہ ٢١٨ ٢ خطبہ نماز جمعہ، ١٠ محرم ١٤١٦ ہجري

ترديد اور توھّم کا شکار نہيں ہوئے کہ جس کي دنيائے اسلام کو اُس وقت اشد ضرورت تھي۔ خود يہ امر وہ چيز ہے کہ جو مختلف زمانوں ميں مسلمانوں کي زندگي کيلئے باعث خطرہ بنا ہو اہے، يعني يہ کہ ايک قوم کي اکثريت ، اُس کے سربراہ و حاکم اور امت مسلمہ کے چيدہ چيدہ اور خاص افراد خاص حالات ميں اپني اصلي ذمہ داري کي شناخت و تشخيص ميں غلطي کر بيٹھيں اور وہ يہ نہ جانيں کہ کون سا کام اِس وقت لازمي ہے کہ جسے اِس وقت انجام دينا ضروري ہے اور دوسرے امور کو _ اگر لازمي ہوا_ اِس پر قربان کرنا چاہيے اور وہ يہ تشخيص نہ دے سکيں کہ کون سا

امر ثانوي حيثيت کا حامل ہے اور وہ يہ سمجھ نہ سکيں کہ ہر قدم و ہرکام کو اُس کي حيثيت کے مطابق اہميت ديني چاہيے اور اُسي کے مطابق اُس کيلئے جدوجہد کرني چاہيے ۔

امام حسين کي تحريک کے زمانے ميں ايسے افراد بھي تھے کہ اگر اِس بارے ميں اُن سے گفتگو کي جاتي کہ ہميں ہر صورت ميں قيام کرنا چاہيے تو وہ سمجھ جاتے کہ اِ س قيام کے نتيجے ميں بہت سي مشکلات و مصائب اُن کا انتظار کررہے ہيں تو وہ ثانوي حيثيت والے امور کو توجہ ديتے اور دوسرے درجے کي ذمہ داريوں کي تلاش ميں نکل پڑتے! بالکل ايسا ہي ہوا کہ ہم نے ديکھا کہ کچھ افراد نے عيناً يہي کام انجام ديا؛ امام حسين کے ساتھ نہ آنے والے افراد ميں بہت سے مومن اور ديندار افراد موجود تھے ، ايسا نہيں تھا کہ نہ آنے والے سب کے سب دنيادارہوں ۔

اُس زمانے ميں دنيائے اسلام کے بڑے بڑے افراد اور خاص شخصيات ميں اہل ايمان ، مومن اور اپنے وظيفے اور ذمہ داريوں پر عمل کرنے کے خواہشمند افراد بھي تھے ليکن وہ اپني ذمہ داريوں کو تشخيص دينے والي صلاحيت سے عاري تھے اور اُن ميں يہ قابليت نہيں تھي کہ حالات کے دھارے کو سمجھيں يا نوشتہ ديوار پڑھيں اور اپنے اصلي اور حقيقي دشمن کو سمجھيں ۔ يہ افراد جوبظاہر مومن اور ديندار تھے اپنے اصلي اور لازم الاجرائ امور اور دوسرے اور تيسرے درجے کے کاموں کي تشخيص ميں غلطي کر بيٹھے اور يہ امر اُن بڑي آفت اور بلاؤں سے تعلق رکھتا ہے کہ جس ميں امت مسلمہ ہميشہ گرفتار رہي ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next