امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

امام حسين کا ہدف، اسلامي نظام اور اسلامي معاشرے کي تعمير نو

آج ميں نے نيت کي ہے روز عاشورا کے حوالے سے امام حسين کي تحريک کے بارے ميں گفتگو کروں؛ امام حسين کي تحريک بہت ہي عجيب و غريب تحريک ہے ۔ ہم سب کي زندگي سيد الشہدا کي يادو ذکر سے لبريز و معطر ہے اور ہم اِس پر خدا کے شاکر ہيں ۔ اِس عظيم شخصيت کي تحريک کے متعلق بہت زيادہ باتيں کي گئي ہيں ليکن اِس کے باوجود انسان اِس بارے ميں جتنا بھي غور وفکر کرتا ہے تو فکر و بحث اور تحقيق ومطالعہ کا ميدان اتنا ہي وسعت پيدا کرتا جاتا ہے ۔ اِس بے مثل و نظير اورعظيم واقعہ کے متعلق بہت زيادہ گفتگو کي گئي ہے کہ جس کے بارے ميں غوروفکرکرنا اور اُسے ايک دوسرے کيلئے بيان کرنا چاہيے ۔

چند ماہ کي تحريک اور سو سے زيادہ درس

اِس واقعہ پر توجہ کيجئے؛ حضرت سيد الشہدا اُس دن سے لے کے جب آپ نے مدينے سے اپنا سفر شروع کيا اور مکے کي جانب قدم بڑھائے، کربلا ميں جام شہادت نوش کرنے تک اِن چند ماہ (٢٨ رجب تا ١٠ محرم) ميں شايد انسان سو سے زيادہ درس عبرت کو شمار کرسکتا ہے؛ ميں ہزاروں درس عبرت کہنا نہيں چاہتا اِس لئے کہ ہزاروں درس عبرت حاصل کيے جاسکتے ہيں کيونکہ ممکن ہے امام حسين کا ہر ہر اشارہ ايک درس ہو۔

يہ جو ہم نے بيان کيا ہے کہ سو سے زيادہ درس تو اِس کا مطلب ہے کہ ہم امام عالي مقام کے اِن تمام کاموں کا نہايت سنجيدگي اور توجہ سے مطالعہ کريں ۔ اِسي طرح تحريک کربلا سے سو عنوان و سو باب اخذ کيے جاسکتے ہيں کہ جن ميں سے ہر ايک باب، ايک قوم، ايک پوري تاريخ، ايک ملک ، ذاتي تربيت، معاشرتي اصلاح اور قرب خدا کيلئے اپني جگہ ايک مکمل درس کي حيثيت رکھتاہے ۔

اِن سب کي وجہ يہ ہے کہ حسين ابن علي کي شخصيت؛ ہماري جانيں اُن کے نام و ذکر پر فدا ہوں، دنيا کے تمام مقدس اور پاکيزہ افراد کے درميان خورشيد کي مانند روشن و درخشاں ہے، آپ ؛انبيائ، اوليائ ،آئمہ ، شہدائ اور صالحين کو ديکھئے اگر يہ ماہ و ستارے ہيں تو يہ بزرگوار شخصيت خورشيد کي مانند روشن و تابناک ہے؛ ليکن يہ سو درسِ عبرت ايک طرف اور امام حسين کا اصلي اور اہم ترين درس ايک طرف۔

اصلي درس : سيد الشہدا نے قيام کيوں کيا؟

ميں آج کوشش کروں گا کہ اِس واقعہ کے اصلي درس کو آپ کے سامنے بيان کروں ۔ ا ِس واقعہ کے دوسرے پہلوجانبي حيثيت رکھتے ہيں جبکہ اِس اصلي درس کو مرکزيت حاصل ہے کہ امام حسين نے قيام کيوں فرما يا تھا؟

امام حسين ؛آپ ٴکي شخصيت مدينہ اور مکہ ميں قابل احترام ہے اور يمن ميں بھي آپ ٴکے شيعہ اور محبين موجود ہيں لہٰذا کسي بھي شہر تشريف لے جائيے؛ يزيد سے سروکار رکھنے کي آپ کو کوئي ضرورت نہيں ہے اور اس طرح يزيد بھي آپ کو تنگ نہيں کرے گا! آپ ٴکے چاہنے والے شيعوں کي اتني بڑي تعداد موجود ہے، جائيے اُن کے درميان عزت و احترام سے زندگي بسر کيجئے اور دل کھول کر اسلام کي تبليغ کيجئے ! آپ ٴنے يزيد کے خلاف قيام کيوں کيا؟ اِس واقعہ کي حقيقت کيا ہے؟

يہ ہے اِس تحريک کربلا کا اصلي اور بنيادي سوال اور يہي اِس واقعہ کا اصلي درس ہے ۔ ہم يہ دعويٰ نہيں کرتے کہ کسي اور نے اِن مطالب کو بيان نہيں کيا ہے؛کيوں نہيں ۔ حقيقت تو يہ ہے کہ اِس سلسلے ميں بہت محنت سے کام کيا گيا ہے اور اس بارے ميں نظريات کي تعداد بھي بہت زيادہ ہے ۔ ليکن ہم جو مطالب آپ کي خدمت ميں عرض کررہے ہيں يہ ہماري نظر ميں اِس واقعہ کا ايک بالکل نيا پہلو ہے جو تازگي کا حامل اور اچھوتا پہلو ہے ۔

           

امام حسين کے قيام اورمقصد شہادت سے متعلق مختلف نظريات

الف:کيا امام حسين کا قيام تشکيل حکومت کيلئے تھا؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next