امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



مختصر مدت کي کاميابي!

مختصر مدت ميں آپٴ کواِس طرح کاميابي نصيب ہوئي کہ آپٴ کے اِس قيام، مظلومانہ شہادت اور اہل بيت کي اسيري نے بني اميہ کي بنيادوں کو ہلا ڈالا، اِس واقعہ کے بعد جب دنيا ئے اسلام بالخصوص مکہ و مدينہ ميں پے در پے واقعات رونما ہوئے جو آل ابو سفيان کي نابودي پر ختم ہوئے اور تين چار سال ميں آل ابوسفيان مکمل طور پر نابود ہوگئے ۔ کوئي يہ سوچ بھي نہيں سکتا تھا کہ امام حسين کو نہايت بے دردي اور مظلوميت سے کربلا ميں شہيد کرنے والي يہ عداوت و دشمني اور صديوں سے دل ميں چھپايہ بغض و کينہ اِس طرح اُس مظلوم امام ٴکي فريادِ مظلوميت کے سامنے مغلوب ہوجائے گا اور وہ بھي صرف تين يا چار سال ميں؟!

 

بڑي مدت کي کاميابي!

بڑي مدت ميں بھي امام حسين کامياب ہوئے؛آپ تاريخ اسلام کو ملاحظہ کيجئے اور ديکھئے کہ دين نے کتني وسعت پيدا کي ہے، اسلام کي جڑيں کتني مستحکم ہوئي ہيں اور کتني مسلمان اقوام نے رشد کياہے؟! اسلامي علوم اور فقہ نے کتني پيشرفت کي اور بالآخر کئي صدياں گزرنے کے بعد بھي اسلام کا پرچم دنيا کے بلند ترين مقامات پر لہرا رہا ہے! کيا يزيد اور اُس کا خاندان، اسلام کي اِس طرح دن بہ دن ترقي و پيشرفت سے راضي تھا؟ وہ تو چاہتے تھے کہ اسلام کو جڑوں سميت نکال پھينکيں اور اُن کي خواہش تھي کہ روئے زمين پر قرآن اور پيغمبر کا نام لينے والا کوئي نہ ہو ليکن آج ہم ديکھ رہے ہيں کہ نتيجہ اُن کي خواہشات کے برعکس ہے ۔ پس اللہ کي راہ کا وہ مجاہد و مبارز جو ظلم و ستم کي دنيا کے سامنے مظلومانہ طور پر کھڑا ہوا، جس کا خون بہايا گيا اور جس کے خاندان کو قيدي بنايا گيا، وہ تمام جہات سے اپنے دشمن پر غالب و کامياب ہوگيا؛يہ قوموں کيلئے ايک عظيم درس ہے ۔ يہي وجہ ہے کہ دنيائے معاصر کي بڑي بڑي شخصيات ، صدورِ مملکت اور سياستدان حضرات حتي وہ افراد بھي جو مسلمان نہيں ہيں ، کہتے ہيں کہ ’’ہم نے مقابلے اور جدوجہد کا راستہ حسين ابن علي سے ليا ہے‘‘۔

 

ہمارا سلامي انقلاب، انقلاب کربلا کا ايک جلوہ ہے

خود ہماراا سلامي انقلاب بھي اِسي کي ايک زندہ مثال ہے ۔ ہماري عوام نے جہاد و استقامت کو امام حسين سے سيکھا ہے اور اُنہوں نے اِس بات کو بھي اچھي طرح باور کرلياہے کہ اپنے ہدف کے حصول کي راہ ميں قتل ہونا، مغلوب ہونے اور شکست کھانے کي دليل نہيں ہے ۔ نيزاُنہوں نے اِس بات کو بھي اچھي طرح جان ليا کہ ظاہري طور پر مسلح دشمن کے سامنے عقب نشيني کرنا بدبختي اور روسياہي کا باعث ہوتاہے اور دشمن کتنا ہي رعب و دبدبے والا کيوں نہ ہو، خدا کي راہ ميں جہاد کرنے والا گروہ اور مجاہد اگر مومن ہوں اور خدا کي ذات پر توکل کرتے ہوئے اُس کي راہ ميں جہاد کريں تو آخرکاردشمن کو شکست سے دوچار ہونا پڑے گا اور کاميابي اُس با ايمان گروہ کے قدم چومے گي۔

آج جو کچھ ميں آپ بھائيوں اور بہنوں کي خدمت ميں عرض کرنا چاہتا ہوں ، وہ يہ ہے کہ آپ يہ بات اچھي طرح جان ليں کربلا تاقيامت ہمارے ليے مشعلِ راہ اور ايک زندہ و جاويد آئيڈيل ہے اور کربلا مثال ہے اِس چيز کي کہ انسان اپنے دشمن کے ظاہري رعب و دبدبے کو ديکھ کر خوف و ترديد کا شکار نہ ہو اور ہم عملي طور پر اِس کا امتحان دے چکے ہيں ۔

 

کربلا عزت وسر بلندي کا درس

صحيح ہے کہ اسلام کے ابتدائي زمانے ميں حضرت حسين ابن علي صرف بہتر (٧٢) افراد کے ساتھ شہيد ہو گئے ليکن اِس کا ہرگز يہ مطلب نہيں ہے کہ جو بھي سيد الشہدا کي راہ پر قدم اٹھائے گا اور جہاد و استقامت کے پُرخطر راستے پر نکلے گا وہ حتماً شہيدہي ہوگا، نہيں ! ايراني قوم الحمد للہ آج امام حسين کي راہ پر چلنے کا عملي امتحان دے چکي ہے اور آج مسلمان قوموں اور ديگر اقوام عالم کے سامنے عظمت و سربلندي سے کھڑي ہے ۔ آپ نے انقلاب کي کاميابي سے قبل جو کچھ انجام ديا اور جس راہ پر قدم اٹھائے وہ امام حسين کي راہ تھي اور وہ دشمن سے نہ ڈرنا اور تا دندان مسلح دشمن کے مقابلے کيلئے آمادگي تھا ۔

آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھي يہي صورتحال تھي اور ہماري عوام يہ بات اچھي طرح جانتي تھي کہ اُس کے مقابلے پر مشرق و مغرب کا استعمار کھڑا ہے ليکن وہ کسي بھي قسم کے خوف کا شکار نہيں ہوئي۔ ہم نے اِس جنگ ميں بہت قيمتي شہيد ديئے ہيں، اپنے عزيز ترين افراد کي قرباني پيش کي ہے اور بہت سے افراد نے اپني صحت و سلامتي کوراہِ خدا ميںقربان کيا ہے ۔ اِسي طرح بہت سے ايسے افراد ہيں کہ جو کئي سالوں تک دشمن کي قيد ميں رہے اور آج بھي کچھ افراد قيد ميں ہيں ليکن ہماري قوم اپني اِس ايثار و فداکاري سے عزت و عظمت کي بلنديوں تک جا پہنچي ہے اور اسلام کامياب ہوگيا ہے ؛آج اسلام کا پرچم دنيا پر لہرار ہا ہے اور يہ سب اُس استقامت کي برکت کانتيجہ ہے ۔ ١

------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next