امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



-----------

١ بحار الانوار ، جلد١٠، صفحہ ٣٥٣

 

امام حسين کا دورانِ جواني

دوسرا دور پيغمبر اکرم  Ú©ÙŠ وفات Ú©Û’ بعد سے امير المومنين Ú©ÙŠ شہادت تک کا پچيس سالہ دور ہے Û” اِس ميں يہ شخصيت، جوان، رشيد، عالم اورشجاع ہے ØŒ جنگوں ميں Ø¢Ú¯Û’ Ø¢Ú¯Û’ ہے، عالم اسلام Ú©Û’ بڑے بڑے کاموں ميں حصہ ليتا ہے اور اسلامي معاشرے Ú©Û’ تمام مسلمان اِس Ú©ÙŠ عظمت وبزرگي سے واقف ہيں Û” جب بھي کسي جواد Ùˆ سخي کا نام آتا ہے تو سب Ú©ÙŠ نگاہيں اِسي پر متمرکز ہوتي ہيں، مکہ ومدينے Ú©Û’ مسلمانوں ميں، ہر فضيلت ميں اور جہاں جہاں اسلام کا نور پہنچا، يہ ہستي خورشيد Ú©ÙŠ مانند جگمگا رہي ہے، سب ہي اُس کا احترام کرتے ہيں، خلفائے راشدين۱ بھي امام حسن اور امام حسين کا احترام کرتے ہيں ØŒ اِن دونوں Ú©ÙŠ عظمت Ùˆ بزرگي Ú©Û’ قولاً Ùˆ عملاً قائل ہيں، ان دونوں Ú©Û’ نام نہايت احترام اور عظمت سے ليے جاتے ہيں ØŒ اپنے زمانے Ú©Û’ بے مثل Ùˆ نظير جوان اور سب Ú©Û’ نزديک قابل احترام۔ اگر اُنہي ايام ميں کوئي يہ کہتا کہ يہي جوان (کہ جس Ú©ÙŠ آج تم اتني تعظيم کررہے ہو) Ú©Ù„ اِسي امت Ú©Û’ ہاتھوں قتل کيا جائے گا تو شايد کوئي يقين نہ کرتا Û”

امام حسين کا دورانِ غربت

سيد الشہدا کي حيات کا تيسرا دور، امير المومنين کي شہادت کے بعد کا دور ہے، يعني اہل بيت کي غربت و تنہائي کا دور ۔ امير المومنين کي شہادت کے بعد امام حسن اور امام حسين مدينے تشريف لے آئے ۔حضرت علي کي شہادت کے بعد امام حسين بيس سال تک تمام مسلمانوں کے معنوي امام ١ رہے اور آپ تمام مسلمانوں ميں ايک بزرگ مفتي کي حيثيت سے سب کيلئے قابل احترام تھے ۔ آپ عالم اسلام ميں داخل ہو نے والوں کي توجہ کا مرکز، اُن کي تعليم وتر بيت کا محور اوراہل بيت سے اظہا رعقيدت و محبت رکھنے والے ١ معنوي امام اس لحاظ سے کہ امير المومنين کي شہادت کے بعد امامت ، امام حسن کو منتقل ہوئي اور آپ کي شہادت کے بعد امامت ، امام حسين کو منتقل ہوئي۔ امام حسن کي امامت کا زمانہ يا امام حسين کي اپني امامت کا دور، دونوں زمانوں ميں امام حسين ٢٠ سال تک تمام مسلمانوں کے معنوي امام رہے ۔ (مترجم)

افراد کے توسل و تمسک کے نقطہ ارتکاز کي حيثيت سے مدينے ميں زندگي بسر کرتے رہے ۔ آپ ، محبوب، بزرگ،شريف، نجيب اور عالم وآگاہ شخصيت کے مالک تھے ۔

آپ نے معاويہ کو خط لکھا، امام حسين اگر کسي بھي حاکم کو تنبيہ کي غرض سے خط تحرير فرماتے تو عالم اسلام کے نزديک اُس کي سزا موت تھي، معاويہ پو رے احترام کے ساتھ يہ خط وصول کرتاہے، اُسے پڑھتا ہے ، تحمل کرتا ہے اور کچھ نہيں کہتا ۔ اگر اُسي زمانے ميں کوئي يہ کہتا کہ آئندہ چند سالوں ميں يہ محترم ، شريف اور نجيب و عزيز شخصيت کو کہ جو تمام مسلمانوں کي نگاہوں ميں اسلام وقرآن کي جيتي جاگتي تصوير ہے، اسلام و قرآن کے اِنہي ماننے والوں کے ہاتھوں قتل کرديا جائے گا اور وہ بھي اُس دردناک طريقے سے کہ جس کا کوئي تصور بھي نہيں کرسکتا تھا تو کوئي بھي اِس بات پر يقين نہيں کرتا ۔ ليکن اپني نوعيت کا عجيب و غريب ، حيرت انگيز اور يہي ناقابل يقين واقعہ رونما ہوا اور کن افراد کے ہاتھوں وقوع پذير ہوا؟ وہي لوگ جو اُس کي خدمت ميں دوڑ دوڑ کر آتے تھے، سلام کرتے تھے اور اپنے خلوص کا مظاہرہ کرتے تھے ۔ اِن (متضاد) باتوں کا کيا مطلب ہے؟ اِ س کا مطلب يہ ہے کہ اسلامي معاشرہ اِن پچاس سالوں ميں معنويت اور اسلام کي حقيقت سے بالکل خالي ہوگياتھا، يہ معاشرہ صرف نام کا اسلامي تھا ليکن باطن بالکل خالي اور پوچ اور يہي خطرے کي سب سے بڑي بات ہے ۔ نمازيں ہورہي ہيں، نماز باجماعت ميں لوگوں کي کثير تعداد موجود ہے، لوگوں نے اپنے اوپرمسلماني کا ليبل لگايا ہوا ہے اور کچھ لوگ تو اہل بيت کے طرفدار اور حمايتي بھي بنے ہوئے ہيں !!

رسول اللہ کے اہل بيت تمام عالم اسلام ميں قابل احترام ہيں

ميں آپ Ú©ÙŠ خدمت ميں عرض کروں کہ پورے عالم اسلام ميں سب ہي اہل بيت Ú©Ùˆ قبول کرتے ہيں اور کسي Ú©Ùˆ اِس ميں کسي بھي قسم کا Ø´Ú© وشبہ نہيں ہے Û” اہل بيت Ú©ÙŠ محبت تمام عالم اسلام Ú©Û’ دلوں ميں موجود ہے اور آج بھي يہي صورتحال ہے Û” آج بھي آپ دنيائے اسلام Ú©Û’ کسي بھي حصے ميں جائيے، آپ ديکھيں Ú¯Û’ کہ سب اہل بيت سے محبت کرتے ہيں Û” وہ مسجد جو امام حسين سے منسوب ہے اور وہ مسجد جو قاہرہ ميں حضرت زينب  سے منسوب ہے ØŒ ہميشہ زوّاروں سے پُر رہتي ہے Û” لوگ بڑي تعداد ميں يہاں آتے ہيں ØŒ قبر Ú©ÙŠ زيارت کرتے ہيں اور توسل کرتے ہيں Û”

ابھي دو تين سال قبل ١ ايک نئي کتاب مجھے دي گئي ؛ چونکہ قديمي کتابوں ميں يہ مطالب بہت زيادہ ہيں، يہ

کتاب’’ اہل بيت کون ہيں‘‘؟کے عنوان سے لکھي گئي ہے ۔ سعودي عرب کے ايک محقق نے تحقيق کرکے اِس کتاب ميں ثابت کيا ہے کہ اہل بيت سے مراد علي ، فاطمہ اور حسن و حسين ہيں ۔ يہ حقيقت تو ہم شيعوں کي جان روح کا حصہ ہے ليکن ہمارے اِس سني مسلمان بھائي نے اس حقيقت کو لکھا اور طبع کيا ہے ۔ يہ کتاب ميرے پاس موجود ہے اور اِس کے ہزاروں نسخے چھپ ہو کر فروخت ہوچکے ہيں ۔ ٢



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next