امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



-------

١ اعمال سوم شعبان ، مفاتيح الجنان

کيلئے وسائل کي بھي ضرورت ہے ؛خداوند عالم نے اِن وسائل کو خود اسلام ميں رکھا ہے ۔

 

بيروني دشمن

توجہ طلب بات يہ ہے کہ وہ خطرہ کيا ہے؟ دو بنيادي خطرے ہيں جو اسلام کو لاحق ہيں؛ اِن ميں سے ايک بيروني دشمنوں کا خطرہ ہے اور دوسرا اندروني تباہي کا خطرہ۔بيروني دشمن سے مراد يعني سرحد پار مختلف قسم کے اسلحوں سے ايک نظام کے وجود، اُس کي فکر، اُس کي عقائدي بنيادوں، قوانين اور اُس کي تمام چيزوں کو اپنا نشانا بنانا ۔ اِس خطرے کا آپ نے اسلامي جمہوريہ ميں اپني آنکھوں سے خود مشاہدہ کيا کہ دشمن نے يہ کہا کہ ہم يہ چاہتے ہيں کہ اسلامي جمہوريہ کے نظام کو صفحہ ہستي سے نابود کرديںاور بہت سے بيروني دشمن تھے کہ جنہوں نے يہ فيصلہ کيا تھا کہ وہ اِس اسلامي نظام کو ختم کرديںگے ۔ بيروني دشمنوں سے کيا مراد ہے؟ بيروني دشمن سے مرادصرف مخالف ملک ہي نہيں بلکہ ملکي نظام کے مخالف افرادبھي دشمن کے زُمرے ميں آتے ہيں خواہ وہ ملک کے اندر ہي کيوں نہ ہوں ۔

بہت سے ايسے دشمن بھي ہيں جو اِس نظام سے اپني لاتعلقي کا اظہار کرتے ہيں اور اِس کے مخالف ہيں؛ يہ افراد بھي بيروني دشمن ہي کے زمرے ميںآتے ہيں ۔ ہر قسم کے جديد ترين اسلحے، پروپيگنڈے اور اپني دولت اور اپنے پاس موجود ہر چيز اور وسيلے کے ذيعہ اِس نظام کو نابو د کرنے کي کوششيں کرتے رہتے ہيں،يہ بھي ايک قسم دشمن ہے ۔

 

اندروني دشمن

دوسرا دشمن اور دوسري آفت ايک نظام کي اندروني سطح پر ٹوٹ پھوٹ اور نابودي ہے اور يہ غيروں کي طرف سے نہيں ہوتي ہے بلکہ يہ نابودي ’’اپنوں‘‘ کے اعمال کا نتيجہ ہوتي ہے ۔ يہ ’’اپنے لوگ‘‘ ممکن ہے کہ ايک نظام ميں رہتے ہوئے ذہني اور فکري گمراہي ، صحيح راہ کي شناخت ميںغلطي کا شکار ہونے، نفساني خواہشات کے غالب آنے، مادي جلووں کو توجہ اور اہميت دينے کي وجہ سے آفت کا شکار ہو جائيں، البتہ اِس کا خطرہ پہلے دشمن اور آفت کے خطرے سے بہت زيادہ ہے ۔ يہ دونوں قسم کے دشمن ? بيروني اور اندرني دشمن(آفت و بلا)? ہر نظام ومکتب کيلئے وجود رکھتے ہيں ۔ اسلام نے اِن دونوں آفتوں کا مقابلہ کرنے کيلئے ’’جہاد‘‘ کو معين کيا ہے؛ جہاد صرف بيروني دشمن کيلئے نہيں ہے ۔’’جَاھِدِالکُفَّارَ وَالمُنَافِقِينَ‘‘ ١ ،’’کفار اور منافقين سے جہاد کرو‘‘،(کفار باہراور)منافق ہميشہ ايک نظام و مکتب کے اندر رہ کر حملہ آور ہوتا ہے لہٰذا اِن سب سے جہاد کرنا چاہيے ۔جہاد دراصل اُس دشمن سے مقابلہ ہے جو کسي بھي نظام پر يقين و اعتقاد نہ رکھنے اوراُس سے دشمني کي وجہ سے اُس پر حملہ آور ہوتا ہے ۔ اِسي طرح اندروني سطح کي نابودي اور ٹوٹ پھوٹ کا مقابلہ کرنے کيلئے بہت ہي قيمتي اخلاقي تعليمات موجود ہيں جو دُنيا کي حقيقت کو انسان کے سامنے کھل کر بيان کرتي ہیں، ’’اِعلَمُوااَنَّمَا الحَيَاۃُالدُّنيَالَعِب? وَلَھو وَزِينَۃ? و تَفَاخُر?بَينَکُم وَتَکَاثُر? فِي الاَموَالِ وَاَولاَدِ ‘‘ ٢ ’’ جان لو کہ دنيا کي زندگي صرف کھيل تماشا، ظاہري زينت، آپس ميں فخر کرنا اور مال و اولادکي کثرت پر دنيوي فخر و مباہات کرنا ہے‘‘۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next