امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

٢۔لوگوں کے خوابيدہ ضميروں کو جگا نا

دوسرا نکتہ جو ميري نظر ميں پہلے نکتہ سے زيادہ اہميت کا حامل ہے اور وہ يہ کہ ايک طرف اگر حضرت ختمي مرتبت  Ú©Û’ مبارک ہاتھوں اسلامي حکومت اور اسلامي معاشرے Ú©ÙŠ تشکيل Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ عرصہ ہي ہوا تھا اور اِس سلسلے ميں بنيادي اور اساسي ترين کاموں کا انجام ديا جاچکا تھاتودوسري جانب فتوحات Ù†Û’ اِسلامي مملکت کا دائرہ وسيع کرديا تھااور بيروني دشمن اسلامي ممالک Ú©Û’ کونے کونے ميں سرکوب کرديے گئے تھے ۔فتوحات Ú©Û’ نتيجے ميں مسلمان فتح شدہ علاقوں سے آنے والے مالِ غنيمت Ú©Û’ سيلاب ميں غوطہ ور ہونے Ù„Ú¯Û’ اوراِ س مالِ غنيمت Ú©ÙŠ غير منصفانہ تقسيم Ú©Û’ نتيجے ميں Ú©Ú†Ú¾ افراد مالدار اور ثروتمندبن گئے اور کچھ’’ طبقہ اشراف‘‘ميں شمار Ú©ÙŠÛ’ جانے Ù„Ú¯Û’ Û”

 

بڑي اور بزرگ شخصيات کا دنيا داري ميں مبتلا ہونا

يہ سب اُس وقت ہوا کہ جب اسلام Ù†Û’ اشرافيت ØŒ طبقاتي نظام اور دولت Ú©ÙŠ غير منصفانہ تقسيم Ú©Û’ نتيجے ميں امير Ú©Û’ امير تر اور غريب Ú©Û’ غريب تر ہونے Ú©ÙŠ روش کا قلع قمع کرديا تھا ليکن اِس اسلامي انقلاب Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ عرصے بعد ہي ايک نئي ’’اشرافيت‘‘ Ù†Û’ دين کا لبادہ اوڑھ کر نئے تاسيس شدہ اسلامي معاشرے ميں جنم ليا Û” بہت سے عناصر ØŒ اسلام کا نام Ù„Û’ کر سامنے آئے، اُنہوں Ù†Û’ ’’فلاں صحابي Û±Ú©Û’ بيٹے‘‘ اور’’ رسول اللہ  Ú©Û’ فلاں رشتہ دار Ú©Û’ بيٹے‘‘ Ú©Û’ اسلامي عنوان سے ناشائستہ اور غير مناسب کاموں Ú©Ùˆ انجام ديا کہ جن ميں سے بعض افراد Ú©Û’ نام اُن Ú©Û’ سياہ کرتوتوں Ú©Û’ ساتھ آج بھي تاريخ Ú©Û’ اوراق Ú©Ùˆ سياہ کررہے ہيں Û” اِن حالات ميں ايسے لوگ بھي سامنے آئے کہ جنہوںنے اپني بيٹيوں کيلئے چار سو اسّي (٤٨٠) درہم Ú©Û’ مِہرُ السُّنۃ (شرعي مہر) کہ جسے پيغمبر اکرم  ØŒ امير المومنين اور اوائلِ اسلام Ú©Û’ ديگر مسلمانوں Ù†Û’ رائج کيا، Ú©Û’ بجائے دس لاکھ (ايک ملين) دينار اور ايک ملين مثقال خالص سونا قرار ديا!يہ کون لوگ تھے؟ رسول اکرم  Ú©Û’ بڑے بڑے صحابيوں۱ Ú©Û’ بيٹے، مثلاً مصعب ابن زيبر جيسے افراد۔ جب ہم کہتے ہيں کہ کسي نظام يا مکتب کا اندر سے خراب ہونا تو اُس کا معني يہ ہوتا ہے کہ جب معاشرے ميں اسلامي اور اخلاقي اقدار بدل جائيں! يعني معاشرے ميں ايسے افراد جنم ليں کہ جو دنيا زدگي، شہوت پرستي اور خواہشات نفساني Ú©ÙŠ پيروي جيسي سرايت کرنے والي اپني مہلک اخلاقي بيماريوں Ú©Û’ زہرکو آہستہ آہستہ معاشرے Ú©ÙŠ رگوں ميں اتار ديں Û”

ايسے ماحول ميں کون سُورماتھا جو سامنے آتا جو شہامت وشجاعت اور جرآت و حوصلے کے ساتھ يزيد ابن معاويہ کي حکومت کے خلاف آواز حق بلند کرتا؟ اُس بيمار معاشرے کا ايسا کون سا شخص تھا جو اُس نظام حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کي فکر کرتا؟! معاشرے کي اکثريت اوراُس کي عمومي فضا ايسي تھي جو عيش و نوش اورشراب و کباب ميں مبتلا تھي تو اِن حالات ميں کس کو فکر ہوتي کہ ظلم و برائي کي بنيا دوں پر قائم يزيد کے اِس با طل نظامِ حکومت کے سامنے مقابلے کيلئے کھڑا ہو!

ايسے حالات ميں امام حسين کے عظيم قيام کيلئے راہ ہموار ہوئي کہ جس ميں ظاہري و بيروني دشمن سے بھي مقابلہ کيا گيا اور عام مسلمانوں کو تباہي اور انحراف کي طرف لے جانے والي برائيوں اور عياشي اور راحت طلبي سے بھي جنگ کي گئي! يہ بہت اہم بات ہے يعني امام حسين نے ايسا کام انجام ديا کہ لوگوں کے سوئے ہوئے ضميروں کو بيدار کرديا ۔ لہٰذا آپ توجہ فرمائيے کہ سيد الشہدا کي شہادت کے بعد بہت سے اسلامي اور مذہبي قيام يکے بعد ديگرے وجود ميں آتے رہے البتہ اِن قياموں اور تحريکوں کو سرکوب کرديا گيا ۔ اہم يہ بات نہيں ہے کہ کسي تحريک يا قيام کودشمن کي طرف سے سرکوب کرديا جائے البتہ يہ تلخ ضرور ہے ليکن اِس سے بھي زيادہ تلخ بات يہ ہے کہ ايک معاشرہ ايسي منزل پر پہنچ جائے کہ وہ اپنے دشمن کے مقابلے ميں کسي بھي قسم کے ردعمل کو ظاہر کرنے کي صلاحيت و قدرت کو کھو بيٹھے اور يہ ايک معاشرے کيلئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔

 

٣۔امام حسين کا تا ريخي کار نا مہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next