امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

يہ درس کربلا کا ہے کہ خوف بس خدا کا ہے

يہ تاريخ کي ايک بڑي عجيب عبرت ہے کہ جہاں بڑي بڑي شخصيات خوف کا شکار ہو جا تي ہيں، جہاں دشمن اپنے تمام رُعب و دبدبے اور لاو لشکر کے ساتھ مقابلے پر آتا ہے ، جہاں سب اِس بات کا احساس کرتے ہيں کہ اگر اُنہوں نے ميدان عمل ميں قدم رکھا تو عالم غربت و تنہائي کا ميدان جنگ اُنہيں ہضم کرجائے گا، وہ مقام کہ جہاں انسانوں کے باطن اور شخصيتوں کے جوہر پہچانے جاتے ہيں اور وہ وقت کہ جب وسيع و عريض عظيم اسلامي دنيا اپني کثير جميعت و تعداد کے ساتھ موجود تھي توايسے ميںمصمّم ارادوں کا مالک، آ ہني عزم والا اور دشمن کے مقابلے ميں جرآت و شہادت کا مظاہرہ کرنے والا صرف حسين ابن علي ہي تھا ۔

واضح سي بات ہے کہ جب امام حسين جيسي معروف اسلامي شخصيت کوئي تحريک چلاتي يا قيام کرتي توکچھ افراد اُن کے گرد جمع ہوجاتے اور جمع بھي ہوئے ۔ ليکن جب اُنہيں معلوم ہوا کہ يہ کام کتنا سخت و دشوار ہے تو يہي افراد ايک ايک کرکے امام ٴ کو چھوڑ گئے اوروہ افراد جو امام حسين کے ساتھ مکے سے چلے يا راستے ميں حضرت کے ساتھ شامل ہوتے رہے، شب ِعاشورا اُن کي تعداد بہت کم رہ گئي کہ روزِ عاشورا اُن کي تعداد صرف بہتّر (٧٢) تھي! يہ ہے مظلوميت؛ليکن اِس مظلوميت کے نتيجے ميں بے دردي سے قتل ہونے اور گھر والوں کے قيدي بنائے جانے کا معني ذلت وپستي اور رُسوائي نہيں ہے ۔ امام حسين تاريخِ اسلام کے عظيم ترين مجاہد و مبارز ہيں کيونکہ وہ ايسے خطرناک حالات ميں اتنے سخت ميدانِ جنگ ميں قيام کیلئے کھڑے ہوئے اور ذرّہ برابر بھي خوف و ترديد کا شکار نہيں ہوئے ليکن يہي عظيم انسان اپني عظمت و بزرگي کے برابر مظلوم ہے، يہ شخصيت جتني عظيم و بزرگ ہے اتني ہي مظلوم ہے اور اُس نے عالم غربت و تنہائي ميں ہي درجہ شہادت کو پايا ۔

 

داد وتحسين اور عالم غربت ميں لڑي جانے والي جنگ کا فرق

بہت فرق ہے اُس شخص ميں جو ايک فداکار فوجي ہے اور جذبات کے ساتھ ميدان ميں قدم رکھتا ہے، عوام اُسي کيلئے نعرے لگاتي ہے اور اُس کي تمجيد و بزرگي بيان کرتي ہے ۔اُس کے ميدان کے چاروں طرف جو ش وجذبات رکھنے والے افرادموجود ہوتے ہيں اور وہ جانتا ہے کہ اگر وہ زخمي يا شہيد ہوجائے تو يہ لوگ کس قسم کے جذبات سے اُس کے ساتھ برتاو کريں گے اور اُس شخص ميں جو عالم غربت و تنہائي اورانحراف و گمراہي کي ظلمت و تاريکي ميں ياور و انصار اور کسي بھي قسم کي عوامي مدد و اِعانت کے بغير دشمن کے تمام پروپيگنڈے کے باوجود سيسہ پلائي ہوئي ديوار کي مانند کھڑا ہوکر مقابلہ کرتا ہے اور اپنے جسم و جان کو قضائے الٰہي کے سپرد کرتے ہوئے راہ خدا ميں قتل ہونے کيلئے تيار ہوجاتا ہے ؛يہ ہے شہدائے کربلا کي عظمت و بزرگي! يعني يہ شہدائ ،راہِ خدا و دين ميںجہاد کي ذمہ داري کا احساس کرتے ہوئے دشمن کے رعب و دبدبے سے ہرگز خوف ميں مبتلا نہيں ہوئے، نہ اپني تنہائي کے خوف وو حشت نے اُ ن کے حوصلوں کو پست کيا اورنہ ہي اُنہوںنے اپني تعداد کي کمي سے دشمن کے مقابلے سے فرار کا جواز فراہم کيا ۔ يہي وہ چيز ہے کہ جو ايک انسان ، ايک رہبر اور ايک قوم کوعظمت و بزرگي بخشتي ہے يعني دشمن کے ظاہري جاہ وجلال اور رعب و دبدبے کو کسي خاطر ميں نہ لانا اور خوف ميں مبتلا نہ ہونا ۔

 

٥۔امام حسين کي مختصر اور بڑي مدت کي کاميابي

سيد الشہدا يہ بات جانتے تھے کہ آپ کي شہادت کے بعد آپ کا دشمن اُس معاشرے اور پوري دنيا کو اُن کے خلاف زہريلے پروپيگنڈے سے بھردے گا ۔ امام حسين کوئي ايسي شخصيت نہيں تھے کہ جو اپنے زمانے، اُس کے تقاضوں ، وقت کے دھارے اور دشمن کو نہ پہچانيں؛ وہ اِس بات سے اچھي طرح آگاہ وبا خبرتھے کہ اُن کا دشمن کيا کيا خباثتيں کرے گا، اِس کے باجود وہ يہ ايمان اور اميد رکھتے تھے کہ اُن کي يہي غريبانہ اور مظلومانہ تحريک و قيام بالآخر دشمن کو مختصر اور بڑي مدت ميں شکست سے دوچار کردے گا اور بالکل ايسا ہي ہوا ۔ يہ سراسر غلطي ہے کہ جو يہ خيا ل کرے کہ سيدالشہدا شکست کھا گئے ۔قتل ہو نا شکست کھانا نہيں ہے اور نہ ہي ميدان جنگ ميں دشمن کے ہاتھوں قتل ہونا شکست کھانے کے برابر ہوسکتاہے، جو اپنے ہدف کو حاصل نہ کرسکے درحقيقت شکست اُس کا مقدر بنتي ہے ۔

امام حسين کے دشمنوں کا ہدف يہ تھا کہ اسلام اور نبوت اور اُس کي نشانيوں کو صفحہ ہستي سے مٹاديں لہٰذا اُن افراد نے شکست کھائي ہے اِس ليے کہ يہ افراد اپنے مقصد کے حصول ميں کامياب نہيں ہوسکے ۔ سيد الشہدا کا ہدف يہ تھا کہ دشمنان اسلام کے منصوبوں کو ناکام بناديں کہ جس کے مطابق وہ پورے معاشرے کو اپنے افکار و نظريات کے مطابق بناچکے تھے يا بنارہے تھے؛ آپ کا ہدف يہ تھا کہ اسلام اور اُس کي صدائے مظلوميت و حقانيت کو پوري دنيا ميں پہنچاديں اوراسلام کا دشمن مغلوب ہوجائے اور ايسا ہي ہوا اور امام حسين مختصر مدت اور بڑي مدت ميں کامياب ہوئے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next