امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

صحيح ہے کہ دنيوي مال و دولت ، مادي جلوے، يہ دنيوي لذات آپ کے ليے لازمي ہيں، آپ اِن سے استفادہ کرنے ميں مجبور ہيں اور آپ کي زندگي اِن سے وابستہ ہے ؛نيز اِس بات ميں بھي کوئي شک و شبہ نہيں ہے کہ آپ کو چاہيے کہ اِ ن کو اپنے ليے حاصل کريں ليکن ساتھ ہي يہ بھي جان ليں کہ اِن تمام دنيوي لذتوںو جلووں کو اپنا ہدف قرار دينا، اپني اِن ضرورتوں کے پيچھے چشم بستہ حرکت کرنا اور اِن کے حصول اور اِن سے بہرہ مند ہونے کيلئے اپنے ہدف کو فراموش کردينا بہت خطرناک ہے ۔

ميدانِ جنگ کے شجاع ترين اور شير دل انسان، امير المومنين جب گفتگو فرماتے ہيں تو انسان اِس انتظار ميں ہوتا ہے کہ اُن کي آدھي سے زيادہ گفتگو جہاد و جنگ اور قوتِ بازو کے بارے ميں ہوگي ليکن جب ہم روايات اور نہج البلاغہ کے خطبات کي طرف رجوع کرتے ہيں تو ديکھتے ہيں کہ آپٴ کي زيادہ تر گفتگو اور نصيحتيں، زہدو تقويٰ،

اخلاق، دنيا کي نفي اور اُس کي تحقير اور بلند انساني اور معنوي اقدار کي اہميت اجاگر کرنے کے بارے ميں ہیں ۔

امام حسين کي حيات طيبہ خصوصاً واقعہ کربلا ميں يہ دونوں پہلو يعني جہاد و جنگ اور زہد و تقويٰ اور اخلاق،

---------

١ سورئہ توبہ / ٧٣ ٢ سورئہ حديد / ٢٠

ايک ساتھ جلوہ افروز ہيں يعني واقعہ کربلا ميں دشمن اور نفس دونوں سے جہادنے سب سے بہترين صورت ميں

جلوہ کيا ہے ۔ خداوند عالم اِس بات کو جانتا تھا کہ يہ واقعہ پيش آئے گا لہٰذا اِس کيلئے سب سے بہترين مثال پيش کرنا چاہتا تھاکہ جو سب کيلئے آئيڈيل بن سکے؛ جيسے کسي بھي شعبہ زندگي ميں پہلے درجے پر آنے والے افراد اور

چيمپيئن، اُسي شعبے ميں دوسروں Ú©ÙŠ ترغيب کا باعث بنتے ہيں Û” البتہ يہ آپ Ú©Û’ ذہن Ú©Ùˆ حقيقت سے قريب کرنے کيلئے صرف ايک چھوٹي سي مثال ہے جبکہ عاشورا اور کربلابيروني دشمن اور نفس Ú©Û’ دو محاذوں پر Ù„Ú‘ÙŠ جانے والي عظيم ترين جنگ سے عبارت ہے Û” يعني پہلا محاذ بيروني دشمن سے مقابلے کا محاذ ہے جو عبارت ہے اُس زمانے Ú©Û’ بدترين نظام حکومت اور جونکوں Ú©ÙŠ مانند نظام قدرت Ùˆ سلطنت سے چمٹے ہوئے دنيا طلب افراد سے Û” يہ نظام حکومت Ùˆ خلافت کہ جسے پيغمبر اکرم  Ù†Û’ انسانوں Ú©ÙŠ نجات کيلئے ايک بہترين وسيلہ قرار ديا تھاليکن اِن دنيا طلب اور شہرت پرست افراد Ù†Û’ اسلام اور حضرت ختمي مرتبت  Ú©Û’ بتائے ہوئے راستے Ú©Û’ بالکل مخالف سمت ميں حرکت کي؛جبکہ دوسرا محاذ باطن Ú©ÙŠ برائيوں اور خواہشات نفساني سے جہاد کا محاذ کہلاتا ہے کہ اُس معاشرے Ú©ÙŠ عمومي اور اجتماعي صورتحال يہ تھي کہ پورا معاشرا اپني خواہشات نفساني Ú©Û’ مطابق حرکت کررہا تھا Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next