امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

فداکاري اور بصيرت ، دفاع دين کے لازمي اصول

کربلا اپنے دامن ميں بہت سے پيغاموں اور درسوں کو سميٹے ہوئے ہے ۔ کربلا کا درس يہ ہے کہ دين کي حفاظت کيلئے فداکاري سے کام لينا چاہيے اور راہ قرآن ميں کسي چيز کي قرباني سے دريغ نہيں کرنا چاہيے ۔ کربلا ہميں درس ديتي ہے کہ حق و باطل کے ميدانِ نبرد ميں سب کے سب، چھوٹے بڑے ، مردو زن، پير وجوان، باشرف و حقير، امام اور رعايا سب ايک ہي صف ميں ميں کھڑے ہوجائيں اور يہ جان ليں کہ دشمن اپني تمام تر

ظاہري طاقت و اسلحے کے باوجود اندر سے بہت کمزور ہے ۔ جيسا کہ بنو اميہ کے محاذ نے اسيرانِ کربلا کے قافلے

کے ہاتھوں کوفہ، شام اور مدينے ميں نقصان اٹھايا اور سفياني محاذ کي مانند شکست و نابودي اُس کا مقدر بني۔

کربلا ہميں درس ديتي ہے کہ دفاعِ دين کے ميدان ميں انسان کيلئے سب سے زيادہ اہم اور ضروري چيز ’’لازمي بصيرت‘‘ ہے ۔ بے بصيرت افراد دھوکہ و فريب کا شکار ہوکرباطل طاقتوں کا حصہ بن جاتے ہيں اور اُنہيں خودبھي

 

--------------

١ آمد محرم پر علما، مبلغين اور نوحہ خواں حضرات سے خطاب ٣/ ٣/ ١٣٧٤

اِس بات کا شعور نہيں ہوتا؛ جيسا کہ ابن زياد کے ساتھ بہت سے ايسے افراد تھے کہ جو فاسق و فاجر نہيں تھے ليکن وہ بصيرت سے خالي تھے ۔يہ سب کربلا کے درس ہيں؛ البتہ يہي تمام درس کافي ہيں کہ ايک قوم کو ذلت کي پستيوں سے نکال کر عزت کي بلنديوںتک پہنچاديں ۔ اِن درسوں ميں اتني قدرت ہے کہ يہ کفر و استکبار کو شکست سے دوچار کرسکتے ہيں کيونکہ يہ سب تعمير زندگي کے درس ہيں ۔ ١

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next