امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

ہدف، ايسے عظيم واجب کو انجام دينا تھا کہ جس پر ابھي تک عمل نہيں کيا گيا تھا!

سيد الشہدا کا ہدف کيا تھا؟ پہلے اس ہدف کو مختصراً ايک جملے ميں ذکر کروں گا اور اِس کے بعد اِس کي مختصر سي وضاحت کروں گا ۔

اگر ہم امام حسين Ú©Û’ ہدف Ú©Ùˆ بيان کرنا چاہتے ہيں تو ہميں اِس طرح کہنا چاہيے کہ اُن کا ہدف واجبات دين ميں سے ايک عظيم ترين واجب Ú©Ùˆ انجام دينے سے عبارت تھا کہ جس Ú©Ùˆ سيد الشہدا سے قبل کسي ايک Ù†Û’ ØŒ حتي خود پيغمبر اکرم  ØŒ امير المومنين اور امام حسن مجتبيٰ Ù†Û’ بھي انجام نہيں ديا تھا Û”

وہ ايسا واجب تھا کہ جو اسلام Ú©Û’ عملي اور فکري نظام ميں بہت زيادہ اہميت کا حامل ہے؛ يہ واجب بہت زيادہ قابل اہميت اوربنيادي حيثيت کا حامل تھا ليکن اِس Ú©Û’ باوجود اُس پر عمل نہيں ہوا تھا Û” ميں Ø¢Ú¯Û’ Ú†Ù„ کر يہ عرض کروں گا کہ اِس واجب پر ابھي تک عمل کيوں نہيں ہوا تھا، امام حسين Ú©Ùˆ اِ س واجب پر عمل کرنا چاہيے تھا تاکہ تاريخ ميں سب کيلئے ايک درس رہ جائے Û” جس طرح پيغمبر اکرم  Ù†Û’ حکومت تشکيل دي تو آپ کا حکومت Ú©Ùˆ تشکيل دينا پوري تاريخ اسلام ميں سب کيلئے درس بن گيا Û” رسول اللہ Ù†Û’ فقط احکام جاري نہيں Ú©ÙŠÛ’ تھے بلکہ پوري ايک حکومت بنائي تھي يا حضرت ختمي مرتبت  Ù†Û’ جہاد في سبيل اللہ انجام ديا تو يہ تا ابد تاريخ بشريت اور تاريخ اسلام کيلئے ايک درس بن گيا Û” اِسي طرح اِس واجب Ú©Ùˆ بھي امام حسين Ú©Û’ وسيلے سے انجام پانا چاہيے تھا تاکہ پوري تاريخ Ú©Û’ مسلمانوں کيلئے ايک عملي درس بن سکے Û”

 

امام حسين کے زمانے ميں اِس واجب کو انجام دينے کي راہ ہموار ہوئي!

اب سوال يہ ہے کہ امام حسين ہي کيوں اِ س واجب پر عمل کريں؟چونکہ اِس واجب کو انجام دينے کي راہ امام حسين کے دور ميں ہي ہموار ہوئي۔ اگر يہ حالات امام حسين کے زمانے ميں پيش نہيں آتے مثلاً امام علي نقي کے زمانے ميں يہ حالات پيش آتے تو امام علي نقي اِس کام کو انجام ديتے اورتاريخ اسلام ميں عظيم ترين حادثے اور ذبح عظيم کا محور قرار پاتے؛ اگر يہ حالات امام حسن مجتبيٰ يا امام جعفر صادق کے زمانے ميں پيش آتے تو يہ دونوں ہستياں اِسي طرح عمل کرتيں،چونکہ امام حسين سے قبل کسي اور معصوم کے زمانے ميں يہ حالات پيش نہيں آئے تھے لہٰذا کسي معصوم نے اُس پر عمل نہيں کيا تھا اور اسي طرح امام حسين کے بعد بھي زمانہ غيبت تک تمام آئمہ طاہرين کے دور ميں بھي يہ حالات پيش نہيں آئے ۔

پس سيد الشہدا کا ہدف اِ س عظيم ترين واجب Ú©Ùˆ انجام دينے سے عبارت ہے، اب ميں اِس Ú©ÙŠ وضاحت کرتا ہوں کہ يہ واجب کيا ہے ØŸ اُس وقت اِس واجب Ú©ÙŠ ادائيگي خود بخود اِن دو نتيجوں ميں سے کسي ايک تک پہنچتي؛ يا اُس کا نتيجہ يہ نکلتا کہ امام حسين Ú©Ùˆ قدرت Ùˆ حکومت حاصل ہوجاتي،سبحان اللہ؛ بہت خوب، اور امام حسين اس کيلئے پہلے سے تيار تھے Û” اگر حکومت Ú©ÙŠ زمام سيد الشہدا Ú©Û’ ہاتھ ميں آجاتي تو آپ پوري طاقت Ùˆ قدرت Ú©Û’ ساتھ اُسے اپنے ہاتھ ميں Ù„Û’ ليتے اور اپنے معاشرے Ú©Ùˆ رسول اکرم  Ùˆ امير المومنين Ú©Û’ زمانے Ú©ÙŠ مانند چلاتے Ø› ايک وقت اس واجب پر عمل پير اہونے کا نتيجہ شہادت Ú©ÙŠ Ø´Ú©Ù„ ميں نکلتا تو بھي امام حسين شہادت اور اس Ú©Û’ بعد Ú©Û’ حالات Ùˆ واقعات کيلئے پہلے سے تيار تھے Û”

خداوند عالم نے امام حسين سميت ديگر آئمہ معصومين کو اِس طرح خلق فرمايا تھا کہ اِس امر عظيم کيلئے پيش آنے والي اُس خاص قسم کي شہادت کے بار سنگين کو اٹھا سکيں اور اِن ہستيوں نے اِن تمام مصائب و مشکلات کوبرداشت بھي کيا ۔ البتہ کربلا ميں مصائب کا پہلو اِس واقعہ کا ايک دوسرا عظيم رخ ہے ۔

 

پيغمبر اکرم  اسلامي احکامات کا مجموعہ Ù„Û’ کر آئے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next