امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب



 

پس سيد الشہدا کا قيام کس ليے تھا؟ امام حسين نے اِس بارے ميں چند جملے ارشاد فرمائے ہيں کہ جو ہماري

جہت کو واضح کرتے ہيں ۔ پوري تاريخ ميں اسلام کي تبليغ کا مقصديہ تھا، ’’ وَلٰکِن لِنُرِيَ المَعَالِمَ مِن

---------

١ بحار الانوار ج١٠٠، ص ٧٩

دِينِکَ‘‘ ١ ، ’’ہم تيرے دين کي نشانيوں کو واضح اور آشکار کرنا چاہتے ہيںاور دين کي خصوصيات کو لوگوں کيلئے بيان کرنے کے خواہاںہيں‘‘۔

اِن خصوصيات کا بيان بہت اہم ہے؛ شيطان ہميشہ ديندار افراد کي گمراہي کيلئے غير مر ئي و غير محسوس انحراف کا راستہ اپناتا ہے اور صحيح راہ کو اِس انداز سے غلط بناکر پيش کرتا ہے( کہ ابتدائي مرحلے ميں اگر انسان بصيرت کا ما لک نہ ہو تووہ اُس کي تشخيص نہيں کو سکتا) ۔ اگر اُس کا بس چلے تو يہ کہتا ہے کہ ’’دين کو چھوڑ دو‘‘؛ اگر اُس کے امکان ميں ہوتو يہ کام ضرور انجام ديتا ہے اور يوں شہوت پرستي اور اپنے غلط پروپيگنڈے کے ذريعہ لوگوں کے ايمان کو اُن سے چھين ليتا ہے اور اگر يہ کام ممکن نہ ہو تو دين کي نشانيوں کوہي بدل ديتا ہے ۔ بالکل ايسے ہي جيسے آپ ايک راستے پر حرکت کررہے ہوں تو سنگ ميل يا راہنما سائن بورڈ آپ کي حرکت کو ايک خاص سمت ميں ظاہر کرتے ہيں ،ليکن اگر کوئي خائن شخص آئے اور راستے کي سمت کو بتانے والے سائن بورڈوںپردرج شدہ علامات کو بدل دے کہ جو راستے کو ايک دوسري ہي طرف ظاہرکريں تو يقينا آپ کي حرکت کي سمت بھي تبديل ہو جا ئے گي!

 

اصلاح معاشرہ اور برائيوں کا سدِّباب

امام حسين اِسي امر کو اپنے قيام کا پہلا ہدف قرار ديتے ہوئے فرماتے ہيں ’’ لِنُرِيَ المَعَالِمَ مِن دِينِکَ و نُظہِرَ الاِصلَاحَ فِي بِلَادِکَ‘‘٢ ؛’’بارالٰہا!ہم چاہتے ہيں کہ اسلامي ممالک ميں برائيوں کي ريشہ کني کريں اور معاشروں کي اصلاح کريں‘‘۔ يہاں امام حسين کس اصلاح کي بات کررہے ہيں؟ اِصلاح يعني برائيوں کو نابود کرنا؛يہاں امام ٴکن برائيوں کي بات کررہے ہيں؟ برائيوں کي مختلف انواع و اقسام ہيں؛ چوري بھي برائي ہے، خيانت بھي برائي ہے، بيروني طاقتوں سے وابستگي بھي برائي کے زُمرے ميں آتي ہے ، ظلم وستم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 next