اسلامى بيداري



اسلامى بيداري

عرب دنيا ميں اسلامى بيدارى

ايرانيوں كى مانند عرب بھى جب سے يورپى حكومتوں سے آشنا ہوئے تھے كى اسى زمانہ سے اپنى پس ماندگى اور يورپ كى ترقى سے آگاہ ہوگئے تھے  _اب تك اس پسماندگى ÙƒÛ’ خلاء كو پر كرنے كيلئے بہت سے راہ حل سامنے آئے ہيں ان ميں سے ايك اسلام (بحيثيت ايك دين اور تمدن ÙƒÛ’ ) كى طرف لوٹنا ہے  _ (1) اس پسماندگى كى وجوہات ÙƒÛ’ بارے ميں جو جوابات دے گئے ہيں انہيں ہم چار اقسام ميں تقسيم كريں Ú¯Û’  _ البتہ يہاں يہ نكتہ قابل غور ہونا چاہيے كہ يہ تقسيم ان جوابات ÙƒÛ’ بارے ميںہے كہ جو اسلامى بيدارى كى بحث ميں عرب دانشوروں كى طرف سے سامنے آئے ہيں _ لہذا ان كا نيشنلزم، سوشلزم اور آئيڈلزم سے كوئي ربط نہيں ہے يہ رحجانات مندرجہ ذيل ہيں : 1_ عرب تمدن پسند 2_ مسلمان تمدن پسند 3_ اسلامى روايت پسندى 4_ اسلامى اصول پسندي _

مندرجہ بالا تقسيم كى بناء پر پہلے رحجان كے بڑے مفكرين ميں سے طہطاوى اور خيرالدين تيونسي(2) ہيں دوسرے رحجان كے سب سے بڑے مفكر سيد جمال الدين اسد آبادى اور كچھ حد تك محمد عبدہ ہيں جبكہ تيرى رحجان كے اصلى سخن گو رشيد رضا ہيں اور چوتھے رحجان كے فعال مفكرين ميں سے حسن البنا سيد قطب اور اخوان المسلمين ہيں_

تاريخى لحاظ سے ہم جوں جوں موجودہ زمانہ كے نزديك ہوتے جاتے ہيںاسلامى اصول گرائي كا رحجان

--------------------

1) محمد عمارة '' الاسلام و القوميہ العربيہ و العلمانية '' قضايا عربية السنة 7 ،1980 العدد 5 ،ص 69_

2) بنقل فرہنگ رجايي، انديشہ سياسى معاصر در جہان عرب ،تہران 1381، ص 168_

ديگر فكرى رحجانات پر غلبہ پاجاتا ہے اور ديگر فكرى رحجانات كو پس منظر ميں Ù„Û’ جاتاہے  _اس رحجان ميں اہل مغرب سے مخالفت كا عنصر بڑھ جاتا ہے اور جنگجويانہ صفات واضح ہونے لگتى ہيں اور يہ رجحان اسلامى ممالك كى حكومتوں سے دورى اختيار كرنے لگتاہے ،اسميں سلفى نظريات مستحكم ہونا شروع ہوجاتے ہيں يہ ايك فكرى تحريك سے بڑھ كر ايك عوامى اور سياسى تحريك ميں تبديل ہوجاتا ہے  _ اس قسم ÙƒÛ’ انقلابات ميں ايك اہم مسئلہ گذشتہ نظريات كى شكست ہے كہ جسكى بناء پر اصول پسند رحجان كى تشكيل ہوتى ہے  _

الف) عرب تمدن پسند رحجان: نئے سرے سے اسلامى بيدارى كى لہر مصر ميں طہطاوى اور تيونس ميں خيرالدين پاشا تيونسى ÙƒÛ’ ذريعے شروع ہوئي _ طہطاوى ÙƒÛ’ افكار كا محور يہ تھا كہ مسلمان يورپى علوم كو حاصل كيے بغير ترقى نہيں كرسكتے  _ (1)

طہطاوى يورپ كا بہت تعريف سے ذكر كرتے ہيں اور انكے سياسى شعبوں كو تحسين كى نگاہ سے ديكھتے ہيں يہ مفكر اصل ميں مغرب كى استعمارى حيثيت كہ جو اسلامى معاشروں كى تنزلى كا باعث قرار پائي اس سے غافل ہيں ،اس سوال كا جواب كہ انكے رحجان كو'' عرب تمدن پسند ''_رحجان كا نام كيوں ديا گيا ؟يہ ہے كہ طہطاوى فقط عربوں كى فكرى ترقى پر مصر ہے  _

خيرالدين تيونسي، طہطاوى سے بھى زيادہ آگے بڑھ جاتے ہيں اگر چہ انكے افكار كى اساس وہى يعنى طہطاوى كى مانند تھى _ انكى فكر دو بنيادوں پر استوار تھى پہلى يہ كہ اسلامى فقہ اقتصادى اور ثقافتى سطح پر زندگى كى ترقى اور بہبود كيلئے جارى ہونے والى اصلاحات كو منع نہيں كرتي،دوسرا يہ كہ يورپى تہذيب كى اساس چونكہ زيادہ تر ان چيزوں پرقائم ہے كہ جو ماضى ميںاسلام نے انہيں عطا كيں اس ليے اب يہ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ انہيں لوٹا ئيں _ (2)



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next