اسلامى بيداري



مجموعى طور پر مسلمان تمدن پسند گروہ ÙƒÛ’ بنيادى محور يہ تھے :1_ مسلمانوں كى تہذيب كى تشكيل اور انكے اقتدار كى وسعت كيلئے عقل ØŒ علم اور اسلامى توانائي Ùˆ استعداد كى بنيادى اہميت پر تاكيد 2_ اسلامى امم ميں اتحاد اور يكجہتى اور يورپى تسلط ÙƒÛ’ خلاف جہاد ; يہ محور مختلف ادوار ميں تشكيل پائے اور پھر تغير Ùˆ تبديلى كا شكار بھى ہوئے  _

ج ) اسلامى روايت پسند رجحان: اگر مسلمان تمدن پسند رجحان والے اسلامى معاشروں ميں علمى احياء اورجديد افكار كو جذب كرنے اور يورپ كى جديد فنى ايجادات كے استعمال كو اسلامى احياء سے تعبير كرتے تھے تو اسلام روايت پسند رجحان والے بالخصوص انكے برجستہ مفكر رشيد رضا كہ جو سلفى روش كے عالم تھے،

--------------------------

1) سابقہ حوالہ ص 121_

اسلامى احياء كو '' اسلامى بزرگان'' كى سيرت Ùˆ روش كى طرف لوٹ جانے سے تعبير كرتے تھے  _ كہاجاسكتا ہے كہ اسلامى حكومتوں كى عصر جديد كى علمى Ùˆ سياسى ترقى كو جذب كرتے ہوئے گذشتہ گروہوں ÙƒÛ’ افكار كو لباس حقيقت پہنانے ميں ناكامى اور اسكے بجائے نام نہاد '' تہذيب Ùˆ ترقى '' ÙƒÛ’ جال ميں پھنسنے Ù†Û’ اسلامى روايت پسند رحجان والے لوگوں كو مغربى ثقافت اور اسلامى تشخص ÙƒÛ’ پامال ہونے ÙƒÛ’ خطرات پر بہت زيادہ پريشان كرديا تھا اور يہ اسلامى روايت پسند رجحان ان پريشانيوں كا جواب تھا_

ہراير دكمجيان سيد جمال، عبدہ اور رشيد رضا كو سلفى رحجان ÙƒÛ’ حوالے سے مورد مطالعہ قرار ديتا ہے (1) حالانكہ يہ تركيب واضح خطاء ہے كيونكہ اسلامى روايت پسند رحجان يقينا جدت پسند رحجان سے دور ہوكر حتى قدامت پسندى كى طرف مائل ہوجاتاہے  _

جدت پسند لوگ عصر جديد ÙƒÛ’ تقاضوں كو مد نظر ركھتے ہوئے اسلامى مفاہيم كى اصلاح اور ان تقاضوں سے ہم آہنگى ÙƒÛ’ درپے تھے جبكہ روايتى اسلام پسند سختى سے اسلامى روايات ÙƒÛ’ پابند تھے اور مغربى تہذيب كى ثقافتى اور سياسى پيشقدمى ÙƒÛ’ خلاف حساسيت ركھتے تھے  _ مجيد خدوّرى بالكل صحيح انداز سے رشيد رضا كو روايت پسند رحجان كى حدود ميں جن كو جديديت كى چمك دمك دى گئي ہے ،محور تجزيہ قرار ديتے ہيں اگر چہ رشيد رضا بظاہر جدت پسند ہيں ليكن اندورنى طور پر انكا روايت پسند رجحان سے تعلق واضح تھا_

رشيد رضا كى سلفى روش Ù†Û’ انہيں احاديث پر توجہ ميں افراط كى حد تك بڑھاديا جس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ روايت پسند رجحان ركھتے تھے جس Ù†Û’ انہيں وسيع النظر نہ ہونے ديا ،اسى ليے وہ سيد جمال ÙƒÛ’ اتحاد Ùˆ وحدت پر مبنى نظريا ت سے بھى دور ہوگئے اور انكى شيعہ مسلك ÙƒÛ’ بارے ميں معاندانہ روش شيعوں ÙƒÛ’ بارے ميںسلفى دشمنى كى ياد دلاتى ہے  _

---------------------------

1)ہراير دكمجيان ، جنبش ہاى اسلامى معاصر، ترجمہ حميد احمدي، كيہان 1370 ص 33_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next