اسلامى بيداري



-------------------------------

1) حسن حنفى ، الاصولية الاسلامية ، قاہرہ، مكتبہ مدبولي، ص 20_

ممتاز شخصيات سيد جمال الدين افغانى اسد آبادى اور شيخ محمد عبدہ ہيں البتہ اس فرق ÙƒÛ’ ساتھ كہ سيد جمال پہلى نسل ÙƒÛ’ زيادہ قريب ہيں جبكہ شيخ عبدہ اپنے بعد والى نسل اسلامى روايت پسندوںكے زيادہ قريب ہيں، سيد جمال كى اصلاحى تحريك ÙƒÛ’ مختلف پہلو ہيں ليكن انكى اس اصلاحى تحريك كى اصلى روح عالم اسلام ميں ''جديديت '' پيدا كرنا ہے  _ سيد جمال كا ہدف يہ ہے كہ عالم اسلام اور مسلمان عصر جديد _ اسكى خصوصيات اور اسكى تشكيل ÙƒÛ’ بنيادى اسباب سے آشنا ہوں اور ايسے اسباب فراہم كيے جائيں تاكہ مسلمان بھى اس جديد دنيا اور نئي تہذيب ميں كوئي كردار ادا كريں_اور وہ علم Ùˆ عقل جيسے بنيادى عناصر اور ديگر عناصر مثلا جمہورى سياسى شعبہ جات كى مدد سے اپنى طاقت كو بڑھائيں_

شايد اسى ليے كہا جاسكتا ہے كہ سيد جمال كى توجہ كا بنيادى محور تشخص كا حصول نہ تھا بلكہ يہ تھا كہ كيسے عالم اسلام كو طاقت Ùˆ توانائي دى جاسكتى ہے ،سيد جمال ÙƒÛ’ نظريہ ÙƒÛ’ مطابق مغرب كى جديد اور ماڈرن تہذيب اسلامى اصولوں كى اساس پر سامنے آئي ہے، يہاں سيد جمال عرب تمدن پسند رحجان ركھنے والوں ÙƒÛ’ برعكس دو بنيادى چيزوںپر تاكيد كرتے ہيں پہلى يہ كہ اقوام كى زندگى ميں دين كا كردار ناگزير ہے ،دوسرا يہ كہ جديد زندگى ÙƒÛ’ تقاضوں ÙƒÛ’ مطابق جديد شعبہ ہائے زندگى اور نئي فنى مہارتوں كى ضرورت ہے  _ (1)

سيد جمال ÙƒÛ’ دو اصلى مقاصد يعنى اتحاد بين المسلمين اور مغربى تسلط ÙƒÛ’ خلاف جنگ انكى فكر كو عرب تمدن پسند رحجان والوں سے مختلف شمار كرتے تھے  _ سيد جمال كى نظر ميں عالم اسلام ايك متحد مجموعہ كى شكل ميں ہے  _ كہ جسكے اتحاد اور منظم ہونے كى صورت ميں مسلمان يورپى تسلط ÙƒÛ’ مقابلے ميںدفاع كرسكتے ہيں _ لہذا سيد جمال كى يورپ اور انكے كردار Ùˆ رفتار پر نگاہ پہلے گروہ كى نسبت بہت زيادہ گہرائي پر مبنى تھي _

--------------------------

1) سيد جمال نے عروة الوثقى كے اكثر مقالات اور بعض فارسى مقالات ميںاس مسئلہ پر تاكيد كى ہے بعنوان مثال رجوع كريں _ سيد جمال الدين اسد آبادى ، مجموعہ رسائل و مقالات، با سعى سيد ہادى خسروشاہى ،انتشارات كلبہ شروق ص 134_ 132_

اگر چہ سيد جمال علم Ùˆ صنعت ميں يورپ كى ترقى كو قبول كرتے تھے مگر يورپ ÙƒÛ’ عالم اسلام پر تسلط پر بہت زيادہ حساسيت ركھتے تھے لہذا انہوں Ù†Û’ اپنى صلاحيتوں كا بيشتر حصہ اس تسلط ÙƒÛ’ خلاف جہاد ميں صرف كيا ،اس جہاد ميں كبھى وہ اسلامى حكومتوں سے مخاطب ہوتے تھے اور كبھى اسلامى اقوام كو خطاب كرتے تھے  _ يہى چيزباعث بنى كہ انكى سياسى تحريك لوگوں كى طرف سے ايك عوامى تحريك كى شكل ميں سامنے آئي انكى فعاليت پہلے گروہ ÙƒÛ’ مصلحانہ افكار سے كہيں زيادہ بڑھ گئي _

يہانتك كہ يہ تحريك ايران ميں انقلابى رنگ اختيار كرگئي _ اور اس نے ناصر الدين شاہ كے آمرانہ نظام كے مقابلے ميں علماء اور عوام كو انقلاب كيلئے ابھارا اورسلطنت عثمانيہ ميں يہ سياسى تحريك عثمانى سلطان كى مخالفت كى شكل ميں سامنے آئي اور شايد ''باب عالي'' كے ہاتھوں اسكى موت كا باعث بھى قرار پائي _

سيد جمال ÙƒÛ’ جدت پسندانہ افكار كا ايك اور بنيادى نكتہ يہ تھا كہ جس وقت دہ واضح طور يہ مسلمانوں كو اسلامى سرزمينوں پر يورپ ÙƒÛ’ تسلط ÙƒÛ’ خلاف ابھار رہے تھے تو ساتھ ساتھ مغرب كى علمى اور صنعتى ثمرات سے سيكھنے اور استعمال ميں لانے پر تاكيد كرتے ہوئے مغرب كى تقليد كو مسترد بھى كر رہے تھے ،اسى ليے وہ اسلامى معاشروں كى موجودہ صورت پر بھى تنقيد كرتے رہے تھے  _(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next