اسلامى بيداري



372

خبردار كرتے ہوئے يہ نصيحت كى تھى كہ سب اہل مغرب حتى كہ ان كے مفكرين جن كا كام ہى فكر كرناہے زيادہ تر فكرى فقر كے شكار ہيں

اس Ù†Û’ بے فكرى كو ايسا پراسراراور ہوشيار سياح قرار دياجو آج كى دنيا ميں ہر جگہ موجود ہے كيونكہ آج ÙƒÛ’ دور ميں مغربى لوگ ہر چيز كو تيز ترين اور سريع الزوال سمجھ رہے ہيں صرف اس ليے تا كہ فوراً اسے بھول جائيں _ حقيقت ميں يہ فراموشى فكر نہ كرنے ÙƒÛ’ مخرب اجزا ميں سے ايك ہے  _ انہوں Ù†Û’ ٹيكنالوجى ÙƒÛ’ تسلط سے آزاد ہونے ÙƒÛ’ ليے اسكا بدل اس شہودى تفكر يا پُر اسرار تفكر كو بتايا جو سرزمين مشرق كى تہذيب ميں موجود ہے (1) ہا يڈگر كى فكر ايك طرح كا مغربى افكار ميں دراڑ اور مشرق پر ايك تازہ نگاہ شمار ہوتى ہے  _

پہلى جنگ عظيم در اصل مغربى تہذيب كا مسائل اور مشكلات كے مد مقابل نامعقول رويے كا اظہار تھا اسكے نہايت قابل افسوس نتائج نكلے جنہوں نے مغربى تہذيب كو اپنى لپيٹ ميں لے ليا ،منظم تشدد كى ايك ايسى موج جو ايك ايسے نظام كے بطن سے نكلى جو خود كو انسانى نظاموں ميں ترقى يافتہ ترين نظام بتاتاتھا اور اپنے ذرائع كو عقليت سے تعبير كرتا تھا _

ولاديمير لينن( 1924 _ 1870) نے اگرچہ يہ سعى كى كہ مغربى سرمايہ دارى كى جگہ انسانيت كے مطابق كوئي تصور پيش كرے ليكن بعد ميں اسكے اہداف بھى مزدور طبقہ كى خوفناك آمريت كى شكل ميں سامنے آئے ، سرمايہ دارى اور كميونيزم نے نہايت غير منصفانہ انداز سے ايك دوسرے كے خلاف تشدد كو بڑھايا كہ اس كى واضح مثال دوسرى جنگ عظيم ميں فاشزم كى صورت ميںسامنے آئي كہ جوان دو نظاموں كے بطن سے ظاہر ہوا_

1939 ميں دوسرى جنگ عظيم كے آغاز سے ميں مغربى دانشوروںنے زيادہ منفى انداز سے مغربى تہذيب كا تجزيہ كرنا شروع كيا _ اور اسميں مخفى ذہنيت پر تنقيد كي _

----------------------------------

1) لدل مك ورتر ، گناہ ، تكنولوى مديريت ، دعوت ہيدگر بہ تفكر ، فلسفہ وبحران غرب ، ترجمہ محمد رضاجوزى ، تہران ، ہومس ، ص 164_

373

ميكس ہارك ہايمر( 1673 _ 1895 ) ØŒ تھيوڈر آڈرنو( 1969 _ 1913 ) اور ہربرٹ ماركوزے( 1979 _ 1898 ) كى قيادت ميں فرينكفرٹ كا مكتب ان مفكرين كى پہلى نسل تھى جو مغربى عقليت كى اساس Ùˆ حقيقت اور اس كى وجہ سے بڑھے ہوئے تشدد وسختى كى مخالفت كرتے تھے  _ ہارك ہايمر اور آڈرنونے رسالہ ''منطق شفافيت ...ميں نيشٹا ماركس ،ويبر Ùˆ غيرہ كى طرف سے آلى عقليت پر ہونے والى تمام تر تنقيد كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كوشش كى كہ اس جديد دور ميں مغربى عقليت كى اصل بنياد كو سترويں اور اٹھارويں صدى ميں تلاش كريں _ انہوں Ù†Û’ اپنے استدلال كو شفافيت ÙƒÛ’ اس قانون پر قائم كيا كہ روشن خيالى ايك زمانہ ميں مغربى انسان كى زندگى سے قديم خيالى قصوں ÙƒÛ’ تاثر كو ختم كرنے كا دعوى كرتى تھى ليكن اس دور ميں اس Ù†Û’ عقل كو ہى ايك ديومالائي قصے ميں ڈھال ديا ہے ايك نيا اور جنگ جو خيالى قصہ(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next