اسلامى بيداري



368

ماركس Ù†Û’ مغرب كى اعداد Ùˆ شمار ميں گھرى ذہنيت كى مخالفت كى اس Ù†Û’ سب سے پہلے بوروازى ( كا روبارى طبقہ) كى اس قسم كى تعقل كو كام ميں لانے پر تعريف كرتا ہے كيونكہ پيداوار ميں مسلسل تغيرات معاشرتى تعلقات ميں بغير كسى وقفے ÙƒÛ’ اضطراب لامتناہى تلاطم اور بے يقينى Ù†Û’ سرمايہ دار طبقے ÙƒÛ’ زمانے كو گذشتہ ديگر ادوار سے منفرد كرديا ہے  _

ليكن اس دور كا نقص در حقيقت يہاں ہے كہ تاجر طبقے كى اندرونى زندگى اور مسلسل تغيرات اور تنوع كى يہ استعداد بذات خود اسى طبقہ كوہى محو كرديتى ہے  _ ہم اس جدلياتى تغير كا انفرادى زندگى ميں اتنا ہى مشاہدہ كرسكتے ہيں جتنا اقتصادى تغير كا، ايسا نظام جس ميں تمام باہمى روابط كمزور اور عارضى ہوں تو سرمايہ دارانہ زندگى كى خصوصيات يعنى ذاتى مالكيت اور اجرت ØŒ معاملات كى قدر Ùˆ قيمت اور منافع كيسے اپنى جگہ پر قائم رہ سكتا ہے  _

جب لوگوں كى آرزوئيں اور ضروريات سركشى اور نافرمانى كى راہ تلاش كرتى ہوں اور زندگى كے تمام شعبوںميں مسلسل اور پيہم تغيرات موجود ہوں انہيں كونسى چيز بوروايى (تاجر طبقے) كے طے شدہ حدود كے اندر ركھے؟ جب بھى بوروايى معاشرہ اپنے افراد كو زيادہ حساسيت اور بے چينى سے مشتعل كرتاہے كہ وہ يا ترقى كريں يا موت كو گلے لگاليں تو زيادہ امكان يہى ہے كہ وہ خود اپنے معاشرہ كو ہى روند ڈاليں گے ،جب بھى مشعل لوگ اپنے معاشرے كو اپنے ليے ركاوٹ سمجھتے ہوں اور اسكے خلاف اٹھ كھڑے ہوں تو وہ انتھك انداز ميں سرمايہ دار طبقے كے ہى جھنڈے تلے اس طبقے كے خلاف جنگ كريں گے (يعنى طبقاتى تضاد وجود ميں آئے گا) اس ليے تو سرمايہ دارى يعنى مغربى تہذيب اپنے اندرونى تضاد كى بناء پر زوال كا شكار ہو جائيگى (1) فرائيڈ نے انسان كے لاشعور كو كشف كركے انسان كے اپنے آپ سے عشق پر ضرب لگائي اس انكشاف نے اس جديد انسان كى وہ صورت مغرب كو دكھائي كہ جو بيسويں صدى تك پنہان رہى تھى _ فرائيڈ كى نگاہ ميں تہذيب نہ صرف انسان كى معاشرتى زندگى كو بلكہ اسكى حياتياتى زندگى كو اور حياتياتى زندگى كے فقط بعض حصوں كو نہيں بلكہ جسمانى زندگى اور اسكے غرائز كے مكمل نظام كو محدود كرديتى ہے ليكن اس قسم كى محدوديت اور جبر

-----------------------

1) مارشال برمن، ماركس و مدرنيسم و مدرنيزاسيون ، ترجمہ يوسف اباذري، ارغنون ، ص 68 _ 67_

369

ترقى اور پيشرفت كى سب سے پہلى شرط ہے  _ در حقيقت انسانى نفسانى خواہشات كو مقيد كرنے سے اسكى تہذيب Ùˆ تمدن كى يكجہتى اور وحدت كى ضمانت فراہم كى جاسكتى ہے  _

فرائيڈقانون ''لذت'' كو پيچھے چھوڑتے ہوئے قانون '' حقيقت '' سے پيوستگى كو انسان ÙƒÛ’ اجتماعى اور تاريخى وجود ميں ايك موڑ سے تعبير كرتا ہے  _ دہ بتاتاہے كہ غرائز Ùˆ نفسانى خواہشات پر ايمان ركھنے والا انسان اپنى خصوصيات مثلا ان خواہشات كا براہ راست پورا ہونا، آسودگى اور لذات كا حاصل ہونا اور كسى روك ٹوك كا نہ ہونا Ùˆ غيرہ ÙƒÛ’ بعد ايك حقيقت پسند انسان كى صورت ميں تبديل ہو جاتا ہے جسكى خصوصيات ميںخواہشات كا فورى پورا نہ ہونا، لذات ÙƒÛ’ حصول سے اجتناب، كام ØŒ پيداوار اور امن Ùˆ سكون جو روك ٹوك اوردباؤ ÙƒÛ’ عوض حاصل ہو ،شامل ہيں_

قانون حقيقت ÙƒÛ’ سامنے آنے سے وہ انسان كہ جو پہلے قانون لذت اور حيوانى غرائز ÙƒÛ’ تابع تھا اب اپنى معرفت Ùˆ حقيقت سے آگاہ ايك وجود ميں تبديل ہوجاتاہے اور اپنے آپ كوخارجى حقيقت تلے Ú†Ú¾Ù¾Û’ اصول Ùˆ ضوابط ÙƒÛ’ مطابق ڈھال ليتاہے  _ يوں يہ منضبط اور منظم جديد انسان عقل ÙƒÛ’ كردار اور اس ÙƒÛ’ دائرہ كاركو وسعت ديتاہے اور يہ سبق ليتاہے كہ حقائق كو آزمانا چاہيے اور موجودات ميں فرق ركھنا چاہيے  _ (1) اس نكتہ پر توجہ ركھنى چاہيے كہ فرائيڈكے يہاں انسان سے مراد وہ مغربى انسان ہے جو قديم رواجوںاور جدت كى كشمكش ميں گرفتار ہے  _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next