اسلامى بيداري



------------------------------

1) عبدالرحمان كواكبي، سابقہ ماخذ ، ص 135_

2) ہشام شرابى ، سابقہ ماخذ ، ص 113 _ 112_

3) سابقہ ماخذ ص 45 _ 44_

381

يہ چار مراحل جن كى نظرى بنياد عبدہ نے ركھى اپنے سياسى پہلو ميں مغرب كے خلاف ايك رد عمل ہونے كے ساتھ ساتھ ايك اصلاح پسند تحريك بھى تھى جو اس سعى و كوشش ميں تھى كہ عالم اسلام ميں زوال كى وجہ، مغرب كى برتري، طاقت كى بناء پر روابط اور اتحاد دو يكجہتى كے مفہوم كى عقلى تفسير كى جائے، لہذا يہ ايك سياسى اور معاشرتى آئيڈيالوجى كى صورت ميں ظاہر ہوئي جو مغرب ميں رائج نظريات مثلا سوشلزم، نيشنلزم اور لبرلزم كى نسبت انفراديت ليے ہوئے تھي _

ايك اہم مسئلہ كہ جو مغربى تہذيب كى مشرق سے مطابقت كو مشكل اور دشوار كر رہا تھا يہ تھا كہ مغرب ميں تہذيب بتدريج تشكيل پا ئي تھى اور اس Ù†Û’ ايك خاص انداز ميں اپنے پير جمائے تھے ليكن اس تہذيب ÙƒÛ’ اثرات بغير كسى تمہيد اور تيارى ÙƒÛ’ سرعت ÙƒÛ’ ساتھ مشرق ميں داخل ہوئے تو دينى اور قومى روايات Ùˆ اقدار ÙƒÛ’ ساتھ ٹكرا گئے  _ جسكے نتيجہ ميں باہمى كشمكش اور ٹكراؤ ÙƒÛ’ حالات پيدا ہوئے  _(1) يہ ٹكراؤ جوآزادى اور ڈيموكريسى ÙƒÛ’ نام سے عالم مشرق پر مسلط كيے گئے اور انكا رد عمل جوبيسويں صدى ميں اسلامى اور ملى تحريكوں كى صورت ميں ظاہر ہوا ،يہ تحريكيں جو مغرب ÙƒÛ’ خلاف تھيں اور آزادى اور جمہوريت كى خواہاں تھيں ليكن وہ آزادى اور جمہوريت جومغربى نہ ہو ،عالم مشرق بالخصوص مسلمان ان مفاہيم كو اپنے روايتى اور ملى نظام ميں ڈھونڈ رہے تھے  _

احمد على سعيد ( آدونيس)ايك شاعر اور معاصر عرب مفكر مغربى تہذيب ÙƒÛ’ بارے ميں كہتے ہيں'' اب يورپ پر يقين نہيں ہے ØŒ اب انكے سياسى نظام اور فلسفوں پر ايمان نہيں رہا ...انكا معاشرتى ڈھانچہ Ùˆ غيرہ ديمك زدہ ہے  _(2)

------------------------------------

1) احمد امين ، پيشگامان مسلمان تجدد گرائي در عصر جديد، ترجمہ حسن يوسفى اشكوري _ ص 354 _ 353_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next