اسلامى بيداري



321 متعدد تاليفات اور بنيادى امور جنہيں اسلامى بيدارى اور اصولى مكتب ÙƒÛ’ فكرى مقدمات كى حيثيت حاصل تھى _ Ø·Û’ كرنے ÙƒÛ’ بعد عملى مرحلہ شروع ہوا اس زمانہ ميں شيعہ علماء كو '' بيرونى استعمار '' ÙƒÛ’ عنصر كا سامنا كرنا پڑا _ علماء Ù†Û’ ان بيرونى تسلط پسندوں ÙƒÛ’ مد مقابل فقہى قانون'' نفى سبيل'' كا سہارا ليتے ہوئے محاذقائم كيا _ اس فقہى قانوں كى اساس يہ قرآنى آيت ہے'' لن يجعل اللہ للكافرين على المومنين سبيلاً'' (1) يہ آيت مسلمانوں پر كفار ÙƒÛ’ تسلط كى نفى كر رہى ہے  _ جديد شيعہ انقلابى نظريہ ميں ايسى تعابيركہ جو آرام Ùˆ سكون اور تسليم Ùˆ پسپائي كى طرف دعوت ديتى تھيں انہيں ترك كرديا گيا اور انكى جگہ مبارزانہ اور انقلاب پسند جذبات Ù†Û’ Ù„Û’ لي _ (2)

فتحعلى شاہ قاجار ÙƒÛ’ زمانہ ميں ايران اور روس ÙƒÛ’ درميان جنگوں ميں ايران كى شكست ÙƒÛ’ بعد روس كا ايران ÙƒÛ’ ايك وسيع علاقہ پر قابض ہونے پر اصول پسند علماء كى طرف رد عمل كا اظہار تاريخ معاصر ايران ميں اصولى علماء كى طرف سے پہلى عملى مد اخلت شمار ہوتى ہے  _

علماء نے روس كے ساتھ جنگ كوجہاد كا عنوان ديا _ كہا جاتا ہے كہ ايران و روس كے درميان جنگوں سے قبل بھى جہاد كے افكار ايرانى معاشرہ ميں موجود تھے ايران كے ساتھ دفاعى قرار دادوں كے باوجود انگريزوں اور فرانسيسيوں كا ايران پر روس كے حملے كے دوران ايران كى حمايت نہ كرنا اور روس سے ايران كى شكست كے بعد حكومت قاجاريہ اس نتيجہ پر پہنچى كہ مسلمانوں كى سرزمين سے روسى افواج كو دھكيلنے كے ليے علماء شيعہ كى مدد ليے بغير چارہ نہيں ہے ،ميزرا عيسى فراہانى كہ جسے قائم مقام اول كا لقب دياگيا تھا نے اس مسئلہ ميں فتوى حاصل كرنے كيلئے علماء كى حمايت اور تعاون حاصل كرنے كى ذمہ دارى اپنے كندھوں پر لى ،كچھ مدت كے بعد مقدس مقامات ا ور ايران كے دوسرے شہروں سے بہت سے فتاوى اور جہادى رسالے سامنے آنے لگے جو

----------------------

1) نساء ،آيت 141_

2) يداللہ ہنرى لطيف پور ، فرہنگ سياسى شيعہ و انقلاب اسلامي، تہران، مركز اسناد انقلاب اسلامى ،ج 2، ص 107_

322

سب روسى كفار كے مقابلے ميں جہاد كے وجوب پر تاكيد كرتے تھے ميرزا عيسى قائم مقام نے ان سب كو جمع كرنے كے بعد ''جہاديہ ''كے عنوان سے انكى اشاعت كي _(1)

علماء شيعہ كى طرف سے فورى رد عمل بتارہا تھا كہ اصولى مكتب كے علماء كا اسلامى بيدارى كے احساسات كو زندہ كرنے ميں ميلان اور سياست ميں انكى مداخلت ہر روز بڑھ رہى تھى ،كم از كم ايران و روس ميں جنگوں كے دوسرے دور تك فتحعلى شاہ كى مذہبى سياست يعنى علماء حضرات كى حمايت و تعاون كا حصول اور انہيں ايرانى معاشرے ميں كردار اداكرنے كى دعوت اس طبقے (علما) كے معاشرے ميں بھر پور مقام كا باعث بني _(2)

ايران Ùˆ روس ميں جنگوں ÙƒÛ’ پہلے دور ميںمذہبى قوتوں سے زيادہ تعاون حاصل نہيں كيا گيا تھا ليكن يہ بات واضح ہوگئي تھى كہ يہ مذہبى طبقہ مسلمان مملكت ÙƒÛ’ دفاع ميں اہم موثر كردار ادا كرسكتا ہے  _ البتہ فقط علماء كا كردار Ùˆ عمل مكمل كاميابى كى ضمانت نہيں تھا بلكہ اس طبقہ كى سعى اس وقت نتيجہ خيز تھى كہ جب جنگ ÙƒÛ’ حوالے سے تمام متعلقہ ادارے اور شعبے اپنى ذمہ داريوں پر درست عمل كرتے  _ ايران Ùˆ روس كى پہلى اور دوسرى جنگ ÙƒÛ’ درميانى فاصلہ ميں كئي ايسے مسائل پيدا ہوئے كہ جنكى بناء پر اصولى علماء دوبارہ ميدان جنگ ميں روسيوں ÙƒÛ’ مد مقابل آگئے  _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 next