هدیه مبلغین



٤۔ماہ رمضان میں روزہ رکھنے والے

     روزے کا فلسفہ یہی ہے کہ انسان حرام کاموں سے بچے اور کمال حقیقی Ú©ÛŒ راہوں Ú©Ùˆ Ø·Û’ کرسکے .رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

((شھر رمضان شھر فرض اللہ ۔ عزّوجلّ ۔ علیکم صیامہ ، فمن صامہ ایمانا و احتسابا ، خرج من ذنوبہ کیوم ولدتہ أمّہ))

ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں خدا وند متعال نے تم پرروزے واجب قرار دیئے ہیں پس جو شخص ایمان اور احتساب کی خاطر روزہ رکھے تو وہ اسی طرح گناہوں سے پاک ہو جائے گا جس طرح ولادت کے دن پاک تھا .

    ویسے بھی گناہ سے اپنے آپ Ú©Ùˆ بچانا اور حرام کاموںسے دور رہنا مومن Ú©ÛŒ صفت ہے اس لئے کہ گناہ خود ایک Ø¢Ú¯ ہے جو انسان Ú©Û’ دامن Ú©Ùˆ Ù„Ú¾ÛŒ ہوئی ہو اور خدانہ کرے اگر کسی Ú©Û’ دامن Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯ Ù„Ú¯ جائے تو وہ کبھی سکون سے نہیں بیٹھتا جب تک اسے بجھا نہ Ù„Û’ اسی طرح عقل مند انسان وہی ہے جو گناہ Ú©Û’ بعد پشیمان ہو اور پھر سچی توبہ کرلے اس لئے کہ معصوم تو ہم میں سے کوئی نہیں ہے لہذااگر خدانہ کرے غلطی سے کوئی گناہ کربیٹھے تو فورا اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں آکر جکھیں ØŒ یہ مہینہ توبہ Ú©Û’ لئے ایک بہترین موقع ہے کیونکہ اس میں ہر دعاقبول ہوتی ہے.آئیں اہل بیت علیہم السلام کا واسطہ دیں اورآئندہ گناہ نہ کرنے کا وعدہ کریں، یقینا خداقبول کرے گا .رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : ((من صام شھر رمضان فحفظ فیہ نفسہ من المحارم دخل الجنّة ))

جو شخص ماہ مبارک میں روزہ رکھے اور اپنے نفس کو حرام چیزوں سے محفوظ رکھے ، جنّت میں داخل ہوگا .

امام صادق علیہ السلام روزہ کا ایک اور فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

 ((انّما فرض اللہ عزّوجلّ الصّیام لیستوی بہ الغنیّ والفقیر Ùˆ ذٰلک أنّ الغنیّ لم یکن لیجد مسّ الجوع فیرحم الفقیر لأنّ الغنیّ کلّما أراد شیئا قدر علیہ ØŒ فأراد اللہ عزّ وجلّ أن یسّوی بین خلقہ ØŒ Ùˆ أن یذیق الغنیّ مسّ الجوع والألم لیرقّ علی الضّعیف فیرحم الجائع))

خداوند متعال نے روزے اس لئے واجب قرار دیئے تاکہ غنی وفقیربرابر ہو سکیں .اور چونکہ غنی بھوک کا احساس نہیں کرسکتا جب تک کہ غریب پر رحم نہ کرے اس لئے کہ وہ جب کوئی چیز چاہتا ہے اسے مل جاتی ہے.لہذا خدا نے یہ ارادہ کیا کہ اپنی مخلوق کے درمیان مساوات برقرار کرے اور وہ اس طرح کہ غنی بھوک و درد کی لذت لے تاکہ اسکے دل میں غریب کے لئے نرمی پیداہو اور بھوکے پر رحم کرے .

عزیزان گرامی! یہ ہے روزے کا فلسفہ کہ انسان بھوک تحمل کرے تاکہ اسے دوسروں کی بھوک و پیاس کا احساس ہو لیکن افسوس ہے کہ آج تو یہ عبادت بھی سیاسی صورت اختیار کر گئی ہے بڑی بڑی افطار پارٹیاں دی جاتی ہیں جن میں غریبوں کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کے بھوکے بچوں اور انہیں مزید اذیت دی جاتی ہے نہ جانے یہ کیسی اہل بیت علیہم السلام اور اپنے نبیۖکی پیروی ہو رہی اس لئے کہ دین کے ہادی تو یہ بتا رہے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ غریبوں اور فقیروں کی مدد کرو جبکہ ہم علاقہ کے ایم این اے اور ایم پی اے یا پیسے والے لوگوں کو دعوت کر رہے اور باقاعدہ کارڈ کیے ذریعہ سے کہ جن میں سے اکثر روزہ رکھتے ہی نہیں.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next