هدیه مبلغین



قال المھدیّ علیہ السلام : آذانا جھلاء الشّیعة و حمقائھم ومن دینہ جناح البعوضة أرجح منہ

عزیزان گرامی ! ہماری گفتگو جھالت کی اقسام کے بارے میں تھی گذشتہ دو درسوں میں جھل کی پہلی اور دوسری قسم کو بیان کیا گیاکہ جھل کی پہلی قسم ،جھل بسیط ہے جس کا معنی یہ ہے کہ انسان ایک چیز کے بارے میں جاھل ہے لیکن اپنی جھالت کے بارے میں علم رکھتا ہے . دوسری قسم جھل تردید ہے کہ انسان اپنے عقیدہ کے بارے میں ہمیشہ شک وتردید کا شکار رہے . اورجھل کی جس قسم کے بارے میں گفتگو ہو گی وہ جھل مرکب ہے جھل کی یہ قسم پہلی دوقسموں سے زیادہ خطرناک ہے . اس قسم کو جھل مرکب کا نام دیا گیا ہے . جس کی تعریف یہ کہ انسان ایک چیز کا علم نہیں رکھتا لیکن اپنے کو اس کا عالم سمجھتا ہے . سب سے گنہگار ہے مگر اپنے کو سب سے مقدس مآب خیال کرتا ہے.گھر والے اس کی بد اخلاقی سے تنگ ہیں لیکن وہ اپنے آپ کو سب سے خوش اخلاق تصور کرتا ہے . سب سے فاسق ترین شخص ہے مگر خود کو سب سے بڑا مومن سمجھتا ہے . جھالت کی یہ قسم اس قدر خطرناک ہے کہ قرآن فرماتا ہے: اگر یہ بری صفت کسی کے اندرراسخ ہوجائے تو ایسا شخص روز قیامت خداسے بھی جھگڑے گا اورقسمیں کھائے گاجب اسکا سیاہ اعمال نامہ اس کے سامنے پیش کیا جائے گا اور کہے گا:اے خدایا! میں تو ایک نیک انسان تھا یہ مجھ پر الزام لگایا جارہا ہے . قرآن نے اسے یوں بیان فرمایا :

 ((یوم یبعثھم اللہ جمیعا فیحلفون لہ کما یحلفون Ù„Ú©Ù… Ùˆ یحسبون أنّھم علٰی شیء ألا انّھم Ú¾Ù… الکاذبون ))

ترجمہ: جس دن خدا ان سب کو دوبارہ زندہ کرے گا اور یہ اس سے بھی ایسی ہی قسمیں کھائیں گے جیسی تم سے کھاتے ہیں اور ان کا خیال ہو گا کہ ان کے پاس کوئی بات ہے حالانکہ یہ بالکل جھوٹے ہیں

     جسطرح لوگوں Ú©Û’ سامنے قسمیں کھایا کرتے کہ ہماچھے ہیں اسی طرح خدا Ú©Û’ سامنے بھی جھوٹی قسمیں کھائیں Ú¯Û’.قرآن فرماتا ہے کہ عجیب قسم Ú©Û’ جھوٹے ہیں اور جھوٹ میں اس حدّ تک Ø¢Ú¯Û’ Ù†Ú©Ù„ Ú†Ú©Û’ کہ روز قیامت خداکے سامنے بھی جھوٹ بولنے میں ان Ú©Ùˆ کوئی پریشانی نہیں ہورہی . آج آپ اپنے منبروں Ú©ÛŒ حالت دیکھ لیں کہ بعض Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے اس قدر واضح جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں کہ عام انسان بھی جان جاتا ہے لیکن وہ اس قدر بااعتمادی Ú©Û’ ساتھ بول رہے ہوں Ú¯Û’ کہ جیسے کسی Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ اس جھوٹ کا علم ہی نہیں ہوا اور پھر نہ تو یہ لوگ امام حسین علیہ السلام پر رحم کھاتے ہیں اور نہ خوف خدا کا ڈر ہوتا ہے.

    Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ افراد میں بھی ایسوں Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ نہیں ہے .انہیں لوگوں Ú©Û’ بارے میںقرآن فرما رہا کہ خدا Ú©Û’ سامنے بھی اکڑ جائیں Ú¯Û’ اور کہیں Ú¯Û’ خدایا ! تو ہی اشتباہ کررہا ہے یا تیرے ملائکہ Ù†Û’ اشتباہ کیا ہے ہم تو انتہائی نیک لوگ ہیں .

    قرآن کریم ان افراد Ú©Ùˆ پست ترین افراد کہہ رہا اورانہیں سب سے زیادہ خسارہ پانے والا قرار دے رہا :

((قل ھل ننبّئکم بالأخسرین أعمالا . الّذین ضلّ سعیھم فی الحیوة الدّنیا وھم یحسبون أنّھم یحسنون صنعا.))

ترجمہ:پیغمبرۖ کیا ہم آپ کو ان کے بارے میں اطلاع دیں جواپنے اعمال میں بد ترین خسارہ میں ہیں .یہ وہ لوگ ہیں جن کی کوشش زندگانی دنیا میں بہک گئی ہے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہیں

    مسجد میں کبھی گیا نہیں ØŒ مجلس کبھی سنی نہیں ،جب اس کہا جاتا ہے کہ درس اخلاق میں شرکت کیا کرتو کہتا ہے میں ان مولویوں سے زیادہ جانتا ہوں.ایک عورت گھر میں انتہائی بد اخلاق ہے لیکن جب کوئی اسے کہتا ہے کہ تو بد اخلاق ہے تو کہتی ہے میرے جیسا کوئی بااخلاق ہے ہی نہیں تم اشتباہ کر رہے ہو . ماں باپ سب نصیحت کررہے لیکن کسی Ú©ÛŒ بات قبول کرنے Ú©Ùˆ تیار ہی نہیں بلکہ وہی اپنا جھل مرکب دوسروں پر مسلط کرنا چاہ رہی .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next