هدیه مبلغین



 Ø¬Ú¾Ø§Ù„ت کا علاج(Ù¢)

قال المھدی علیہ السلام : آذانا جھلاء الشّیعة و حمقائھم ومن دینہ جناح البعوضة أرجح منہ .

عزیزان گرامی ! ہماری گفتگو جھالت Ú©Û’ علاج Ú©Û’ بارے میں کہ کیا کیا جائے جس سے ہم اپنی جھالت Ú©Ùˆ دور کر Ú©Û’ امام زمانہ کوراضی کرسکیں . توکل Ú©Û’ درس میں یہ بیان کیا گیا کہ جھل بسیط Ú©Ùˆ دور کرنے کا واحد علاج یہ ہے کہ انسان علم حاصل کرے علماء Ú©ÛŒ طرف رجوع کرے. اس لئے کہ علم Ú©Û’ بغیر عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہے . قرآن مجید میں تقریبا پچھتر بار جہاں پہ ایمان کا تذکرہ ہوا سا تھ ہی عمل Ú©Û’ بارے میں بھی کہا گیا(( الاّ الّذین آمنوا وعملوا الصالحات ))  یعنی علم بغیر عمل Ú©Û’ مفید نہیں اور عمل بغیر علم Ú©Û’ فائدہ مند نہیں ہو سکتا .    

    صدر اسلام Ú©Û’ مسلمان جب ایک دوسرے سے ملتے توکہا کرتے (( والعصر انّ الانسان لفی خسر . الاّ الّذین آمنوا Ùˆ عملواالصالحات ))اگر کوئی  شخص عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے عالم ہونا چاہئے لیکن عالم ہونے کا معنی یہ نہیں کہ وہ پانچ یا دس سال مدرسہ میں Ù¾Ú‘Ú¾Û’ بلکہ اگر اپنی مسجد Ú©Û’ مولانا صاحب Ú©Û’ پاس ہر روز دس منٹ جائے اور اپنی نماز اور جو Ú©Ú†Ú¾ دین Ú©Û’ بارے میں جانتا ہے اسے پیش کرے اگر درست ہے تو الحمد للہ ورنہ اصلاح کرے . جو لوگ نماز تو پڑھتے ہیں لیکن صحیح نماز نہیں پڑھتے ØŒ اس Ú©Û’ آداب سے ØŒ احکام نماز شکیات وغیرہ سے آگاہ نہیں ہیں قیامت Ú©Û’ دن انہیں خطاب کیا جائے گا (( ھلّا تعلّمت))نماز Ú©Û’ احکام Ú©Ùˆ کیوں نہیں سیکھا . کیا تمھارا بازار جانا ضروری تھا یا تمھاری نماز ØŒ کیا تمھارا دوکان کھولنا ضروری تھا یا تمھاری نماز . کیا ایف اے بی اے کرنا ضروری تھا یا احکام نماز . تمھیں ان سب کاموں Ú©ÛŒ فکر تو تھی ØŒ انہیں تو اہمیت دیتے تھے لیکن اگر کسی چیز Ú©ÛŒ اہمیت نہیں تھی .

تو دین کا علم ہے وہ نماز و روزے کے احکام ہیں .پس اسے جھنّم میں لے جایا جائے . کتنی حماقت کی بات ہے کہ انسان اس چند روزہ زندگی کے لئے جس کا کوئی بھروسہ ہی نہیں کہ کس وقت ختم ہوجائے . اس کے لیے تو دن رات کوشش کرے لیکن وہ زندگی جو ابدی زندگی ہے جو انسان کا ہمیشہ کا ٹھکانہ ہے اس سے بے خبر رہے اس گھر کے لئے کچھ نہ کرے .

عزیزان گرامی !قرآن نے یہاں پر ایک اور بھی ذمہ داری بیان کی ہے وہ یہ ہے کہ انسان جس طرح اپنی عاقبت کی فکر کرتا ہے اسی طرح اپنے گھر والوں اپنی بیوی ،اپنے بچوں کی بھی فکر کرے اس لئے کہ کہیں خدا نخواستہ یہ نہ کہ جس اولاد کی خاطر انسان اپنی پوری زندگی کا سکون تباہ کر کے بیٹھاہو وہی اولاد کل باپ کی آنکھوں کے سامنے جہنم کاایندھن بن رہی ہو .لہذاقرآن نے فرمایا:

((یاأیھاالّذین آمنوا قوا أنفسکم و أھلیکم نارا وقودھا الناس و الحجارة ))

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:اے ایمان والو اپنے نفس اور اپنے اہل Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯ سے بچاؤ  پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعض اوقات منبر پر فرماتے: افسوس آخری زمانہ Ú©Û’ بچوں پر ان Ú©Û’ والدین Ú©ÛŒ وجہ سے. صحابہ کرام عرض کرتے : یا رسول اللہ کیا وہ مشرک ہوں Ú¯Û’ ØŸ فرماتے نہیں، ہونگے تو مسلمان لیکن انہیں ان Ú©ÛŒ دنیا Ú©ÛŒ فکر تو ہو Ú¯ÛŒ مگر ان Ú©ÛŒ آخرت سے غافل ہوں Ú¯Û’ .

     ماںباپ Ú©Ùˆ یہ فکر تو ہو Ú¯ÛŒ کہ ہمارے بچے اچھی سے اچھی یونیورسٹی میں پڑھیں تاکہ ان Ú©ÛŒ دنیا سنور جائے لیکن ان Ú©ÛŒ آخرت سے بے پرواہ ہونگے . ماں Ú©ÛŒ خواہش یہ ہو Ú¯ÛŒ کہ میری بیٹی ڈاکٹر یا پروفیسر بن جائے لیکن اگر اسے اس Ú©ÛŒ فکر نہیں کہ اس Ù†Û’ کبھی حجاب کیا ہے یا نہیں ØŸ اسے عورتوں Ú©Û’ ضروری مسائل سے آگاہی ہے یا نہیں ØŸ ایسے ماں باپ اپنے ہاتھوں سے  اپنی اولاد Ú©Û’ لئے جھنم خرید رہے اس لئے کہ اتنا پیسہ خرچ کر Ú©Û’ بیٹی Ú©Ùˆ کالج یا یونیورسٹی میں بھیجا جبکہ اسے نہ تو پردے سے آگا ہکیا اور نہ ہی نامحرم Ú©Û’ ساتھ بولنے یا اس Ú©Û’ ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے .

تو یقینا ایسی بیٹی خود بھی جھنّم میں جائے گی اور اپنے والدین کو بھی جھنّم لے جائے گی .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next