هدیه مبلغین



((ھذا ناصرنا بقلبہ ولسانہ و یدہ ))

یہ دل ØŒ زبان اور ہاتھوں سے ہماری مدد کرنے والا ہے . یہ مبلّغ اسلام ہے اس Ú©Û’  پاس دین کا علم ہے اس Ú©Û’ بعد امام علیہ السلام Ù†Û’ اسی آیت Ú©ÛŒ تلاوت فرمائی . گویا امام یہ بتانا چاہ رہے کہ اگرچہ یہ نوجوان ہے لیکن چونکہ اس Ú©Û’ پاس دین کا علم ہے لہذا تم سب پر فضیلت رکھتا ہے اس لئے کہ اسلام میں برتری کا معیار علم ہے.کیونہ علم کمال بشریت ہے جو اپنے حامل Ú©Ùˆ ہمیشہ سرفراز اور سر بلند رکھتا ہے

    اب اگر کوئی مومن قرآن پڑھنا نہ جانتا ہو تو یہ ایک عیب ہے اسی طرح اگر کوئی ماں یا بہن طہارت Ùˆ نجاست Ú©Û’ احکام سے آگاہ نہ تو اس Ú©Û’ لئے بھی یہ عیب ہے . اس لئے کہ جب وہ طہارت Ùˆ نجاست سے آگاہ نہ ہوگی تو خود بھی حرام  کھائے Ú¯ÛŒ اور اپنے شوہر اور اپنی اولاد Ú©Ùˆ بھی حرام کھلائے Ú¯ÛŒ. ایسی عورت کبھی بھی کنیز فاطمہ نہیں بن سکتی . کبھی بھی سیدہ زینب  Ú©ÛŒ سچی چاہنے والی نہیں بن سکتی . اس لئے کہ ان Ú©Û’ جو چیز محبت کا معیار ہے. وہ دین کا علم ہے .

آج کتنے نوجوان ایسے ہیں جو بی اے، ایم اے کر چکے لیکن قرآن پڑھنا نہیں جانتے . اور یہ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا نقص ہے

ورنہ ہر مرنے والا علی مولا کی زیارت کرتا ہی کرتا ہے چاہے دنیا میں زیارت کا منکر ہی کیوں نہ ہو . مسلمان ہو یا کافر ، مومن ہو یا منافق ، شیعہ ہو یا علی کے شیعوں کو برا بھلا کہنے والا . ہر ایک مرنے والا علی مولا کی زیارت کرتا ہے جیسا کہ مولائے کائنات نے حارث ھمدان سے فرمایا :

  یا حارث ھمدان من یمت یرنی  من مؤمن أو منافق قبل

     ہاں یہ الگ بات ہے کہ کوئی مولا Ú©ÛŒ زیارت کر Ú©Û’ خوش ہو جاتا ہے اور کوئی غمگین Ùˆ پریشان . اس لئے کہ اگر اس دنیا میں علی مولا Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ ہوگی ØŒ اپنے امام Ú©ÛŒ آواز پر لبیک کہی ہو Ú¯ÛŒ تو جیسے ہی مولا Ú©Ùˆ دیکھے گا خوش ہو جائے گا لیکن اگر خدا نخواستہ مولا Ú©ÛŒ بات Ú©Ùˆ مانا ہی نہیں . مسجد میں کبھی گیا ہی نہیں ØŒ نماز کبھی Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ہی نہیں ØŒ روزہ رکھ Ù„Û’ تو تبخیر ہو جاتی ہے، یتیم Ú©Û’ سر پہ کبھی ہاتھ رکھا ہی نہیں. تو ایسا شخص یقینا مولاکو دیکھ کر گھبرا جائے گا اور کبھی بھی مولا Ú©ÛŒ زیارت کا مشتاق نہیں ہوگا اس لئے کہ اس Ù†Û’ مولا Ú©ÛŒ تعلیمات پر عمل ہی نہیں کیا اور ممکن ہے کہ اس Ú©ÛŒ یہ جھالت اسے مرتے وقت دشمن خدا وعلی اور دشمن عزرائیل بنا دے .

اس لئے کہ سب کی روح مولا کے حکم سے قبض ہوگی.اگر علم ہوگا یقین ہو گا ایمان کامل ہوگا تو صحیح ورنہ بہت مشکل ہے کہ انسان کا خاتمہ خیر پر ہو اس لئے کہ ایک طرف توشیطان انسان پر مسلسل حملہ کر رہا ہوتا ہے اور دوسری طرف دنیا کی محبت اسے اس دنیا سے جانے نہیں دیتی . یہی وجہ ہے کہ روایات میں ملتا ہے کہ بعض لوگوں کی روح اس قبض کی جائے گی جس طرح رگ کو بدن سے جدا کیا جاتا ہے یعنی وہ جانا نہیں جاتا اسے زبردستی لے جایا جاتا ہے اس کی روح زبردستی نکالی جاتی ہے اب جب مولائے کائنات اجازت دیں گے اور ملک مقرّب اس کی روح قبض کرنے لگے گا تو چونکہ وہ اس دنیا سے نہیں جانا چاہتا لہذادشمن خدا بھی بن جائے گا ، دشمن علی بھی اور دشمن عزرائیل بھی . اب یہ جب دینا سے جا رہا تو دشمن خدا و علی بن کے جا رہا .

عزیزان گرامی !میں اپنے واجب الاحترام بزرگوں اور خاص طور پر نوجواں Ú©Ùˆ یہ نصیحت کرتا ہوں کہ ھمیشہ یہ دعا پڑھتے رھا کریںکہ : الّلھمّ اجعل عاقبة أمرنا خیرا))اے پالنے والے ! ہماری عاقبت نیکی پر ہو.ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو ØŒ زندہ رہیں تو حسین حسین کرتے ہوئے اور اس دینا سے جائیں تو نام علی زبان پر ہو . اور علی مولا Ú©ÛŒ زیارت نصیب ہو ایسی حالت میں کہ مولا ہم سے راضی ہوں . خدانہ کرے کہیں ایسے نہ ہو کہ انسان ساٹھ یا ستر سال تک علی علی کرتا رہے اور موت Ú©Û’ وقت جھالت Ú©ÛŒ وجہ سے دشمن علی ہو کر مرے.                    

٢۔ جھل تردید:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next