هدیه مبلغین



     قیامت میں بھی انسان اپنے اعمال Ú©ÛŒ صورت میںمحشور ہوگا . بلکہ اس دنیا میں بھی انسان کا حقیقی چہرا اس Ú©Û’ اعمال Ú©Û’ مطابق ہوتا ہے لیکن اسے خاص افراد Ú©Û’ سوا کوئی نہیں درک کر سکتا

انسان جتنے بھی اعمال بجا لاتا ہے وہ نابود ہونے والے نہیں ہیں روز قیامت کامل طور پر آشکار ہونگے اور اس دنیا میں بھی کسی حد تک ان کا اثر باقی رہتا ہے .

      یہ اثر کبھی انفرادی ہوتا ہے اور کبھی اجتماعی . یعنی یا تو اس Ú©Û’ اعمال کا خود اس پر پڑتا ہے یا پورے معاشرہ پر.اسی طرح انسان Ú©Û’ اعمال کا اثر کبھی اس Ú©ÛŒ روح پر پڑتا ہے اور کبھی اس Ú©Û’ دنیاوی امور پر.

     اس میں Ø´Ú© نہیں ہے کہ ہر انسان Ú©ÛŒ یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اوراس Ú©ÛŒ فیملی اس دینا میں اچھی زندگی بسر کرے.انسانی فطرت کا تقاضا بھی یہی ہے اور پھردین مبین اسلام Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ نفی نہیں Ú©ÛŒ ہے بلکہ عبادت Ú©Û’ مفہوم Ú©Ùˆ اس قدر وسعت دی کہ اگر کوئی شخص اپنے اہل Ùˆ عیال Ú©ÛŒ خوشحالی Ú©ÛŒ خاطر رزق کمانے Ú©ÛŒ کوشش کرتا ہے تو اس Ú©Û’ اس عمل Ú©Ùˆ عبادت قرار دیا اور بیوی بچوں پر Ú©Ú¾Ù„Û’ دل سے خرچ کرنے Ú©Ùˆ مومن Ú©ÛŒ علامت قرار دیا Ú©ÛŒ مومن معاش Ú©Û’ سلسلے میں گھر والوں پر سختی نہیں کرتا اور جو ایسا کرتا خدا وند متعال اس Ú©Û’ رزق میں برکت دیتا ہے اور وہ کبھی بھی تنگ دستی کا شکار نہیں ہوتا . البتہ اسراف Ú©ÛŒ اسلام اجازت نہیں دیتا .

     تو اسلام Ù†Û’ عبادت Ú©Û’ مفہوم Ú©Ùˆ صرف نماز Ùˆ روزہمیں منحصر نہیں کیا . ایک مرتبہ صحابہ کرام Ù†Û’ ایک نوجوان Ú©Ùˆ دیکھا جس Ú©Û’ کندھے پر بیلچہ ہے اور مزدوری Ú©ÛŒ خاطر جارہا . انہیوں Ù†Û’ دیکھ کر کہا : یہ کس قدر پیارا نوجوان ہے اے کاش ! اپنی اس جوانی Ú©Ùˆ عبادت خد ا میں صرف کرتا تو اللہ Ú©Û’ رسول Û– Ù†Û’ فرمایا : یہ گمان مت کرو کہ  سرف نمازو روزہ ہی عبادت ہے بلکہ رزق حلال بھی عین عبادت ہے .

 Ù†ÛŒØ§ Ú©ÛŒ تلاش بذات خود کوئی بری چیز نہیں ہے اگر اس Ú©Û’ حاصل کرنے کا مقصد برا نہ ہو ایسی دنیا جوانسان Ú©Û’ دین میں، اس Ú©ÛŒ آخرت میں اس Ú©ÛŒ مدد گار ہو وہ حقیقت میں دنیا نہیں ہے بلکہ آخرت ہی آخرت ہے . ابن ابی یعفور امام صادق علیہ السلام Ú©Û’ صحابی ہیں وہ نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا : مولا کیا کروں دل میں دنیا Ú©ÛŒ محبت پیدا ہو گئی ہے. اسے حاصل کرنے Ú©Ùˆ جی چاہتا ہے. امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : دنیا حاصل کرنے Ú©Û’ بعد اسے کیا کر ÙˆÚ¯Û’ØŸ عرض کرنے لگا:میں چاہتا ہوں اپنی اور اہل وعیال Ú©ÛŒ ضروریات Ú©Ùˆ پورا کروں ØŒ صلہ رحمی کروں، صدقہ دوں، اور حج Ùˆ عمرہ بجا لاؤں. فرمایا : یہ دنیا طلبی نہیں بلکہ آخرت طلبی ہے.

 Ù‚رآن Ù†Û’ بھی مرنے والے Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ نیکی سے تعبیر کیاہے :

(( کتب علیکم اذا حضر أحدکم الموت ان ترک خیرا الوصیة للوالدین والأقربین بالمعروف حقّا علی المتّقین ))

ترجمہ:تمہارے اوپر یہ بھی Ù„Ú©Ú¾ دیا  ہے کہ جب تم میں سے کسی Ú©ÛŒ موت سامنے آجائے تو اگر کوئی مال چھوڑا ہے تواپنے ماں باپ اور قرابتداروں Ú©Û’ لئے وصیت کر دے.یہ صاحبان تقوٰی پر ایک طرح کا حق ہے.

اسی طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next