هدیه مبلغین



ترجمہ: اور بے شک یونس بھی مرسلین میں سے تھے جب وہبھاگ کر ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف گئے اور اہل کشتی نے قرعہ نکالا تو انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا. پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا جبکہ وہ اپنے نفس کی ملامت کر رہے تھے پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے تو روز قیامت تک اسی کے شکم میں رہ جاتے .پھر ہم نے ان کو ایک میدان میں ڈال دیا جبکہ وہ مریض بھی ہو چکے تھے .

    سورہ صافات Ú©ÛŒ یہ آیات واضح طور پر بتا رہی ہیں کہ اگر جناب یونس علیہ السلام Ú©Ùˆ Ø´Ú©Ù… ماہی سے نجات ملی تو اس کا سبب ان کا تسبیح Ùˆ تقدیس پروردگارکرنا تھا ورنہ قیامت تک Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… میں ہی رہتے.

     سورہ انبیاء میں جناب یونس علیہ السلام Ú©ÛŒ دعا کوان Ú©ÛŒ نجات کا باعث قرار دیا گیا. (( Ùˆ ذالنون اذ ذھب مغاضبا فظنّ أن لن نقدر علیہ فنادٰی فی الظلمات أن لا الہ الّا أنت سبحانک انّی کنت من الظالمین . فاستجبناہ لہ Ùˆ نجّیناہ من الغمّ Ùˆ کذٰلک ننجی المؤمنین ))

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:اور یونس Ú©Ùˆ یاد کرو جب وہ غصّہ میں آکر Ú†Ù„Û’ اوریہ خیال کیا کہ ہم ان پر روزی تنگ نہ کریں Ú¯Û’ اور پھر تاریکیوں میں جا کر آواز دی کہ پروردگار تیرے سواکوئی خدا نہیں ہے تو پاک Ùˆ بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا .تو ہم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ دعا Ú©Ùˆ قبول کرلیا اور انہیں غم سے نجات دلادی کہ ہم اسی طرح صاحبان ایمان Ú©Ùˆ نجات دلاتے ہیں.

     ان آیات سے دو نکتے سامنے آتے ہیں ایک یہ کہ جناب یونس علیہ السلام Ú©ÛŒ نجات عام طریقہ اور عادی نہیں تھی جس طرح دنیا Ú©Û’ اسباب ہیں . اور دوسرا یہ کہ خدا Ú©ÛŒ بارگاہ میں نیّت خالص Ú©Û’ ساتھ حاجت طلب Ú©ÛŒ جائے تو بڑی سے بڑی مشکل ٹل سکتی ہے .اور یہ عمل انبیاء Ú©Û’ ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ جو بھی خلوص نیت Ú©Û’ ساتھ اس Ú©ÛŒ بارگا ہ میں جھک جائے وہ اس Ú©ÛŒ حاجت Ú©Ùˆ پورا کردیتا ہے اور اس Ú©Û’ لئے بہترین فرصت یہی ماہ مبارک کا مہینہ ہے جس میں انسان اپنی بڑی سے بڑی مشکل حل کروا سکتا ہے . لیکن شرط یہ کہ انسان نیک عمل اور اس پروردگار مطلق Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ بندگی Ú©Û’ ذریعہ سے اس Ú©Û’ حضور میں پیش ہو .

٢۔ جناب زکریاعلیہ السلام کی مشکل کا حل ہونا :

جناب زکریا علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد نہیں تھی اور وہ اکثر اس وجہ سے پریشان رہتے اگرچہ نبی اللہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©Û’ اندر مصائب جھیلنے Ú©ÛŒ قدرت زیادہ تھی لیکن پھر بھی وارث کا نہ ہونا ہمیشہ انہیں پریشان کئے رکھتا . قرآن کریم Ù†Û’ جناب زکریا  Ú©ÛŒ داستان Ú©Ùˆ یوں بیان کیا ہے :

((وزکریا اذ نادٰی ربّہ ربّ لا تذرنی فردا وأنت خیر الوارثین . فاستجبنالہ ووھبنا لہ یحیٰی و أصلحنا لہ زوجہ انھم کانوا یسارعون فی الخیرات و یدعوننا رغبا و رھبا و کانوا لنا خاشعین ))

ترجمہ:اور زکریا کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے ربّ کوپکاراکہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ دینا کہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے.تو ہم نے انکی دعا کو بھی قبول کرلیااور انہیں یحیٰی جیسا فرزند عطاکردیااور ان کی زوجہ کو صالحہ بنا دیا کہ یہ تمام وہ لوگ ہیں جو نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے ہیں اور رغبت و خوف کے ہر عالم میں ہمیں کو پکارنے والے تھے اور ہماری بارگاہ میں گڑگڑا کر التجا کرنے والے بندے تھے .

      سورہ آل عمران اور سورہ مریم Ú©ÛŒ آیات Ú©Û’ مطابق حضرت زکریا Ú©ÛŒ زوجہ محترمہ اولاد Ú©Û’ قابل نہیں تھیں اور ادھر سے جناب زکریا بھی بڑھاپے Ú©Û’ عالم میں تھے لہذا ایسی صورت میں اولاد کا کوئی امکان نہیں تھا لیکن چونکہ جناب زکریا مجسمہ عمل صالح اور اہل دعا وذکر تھے لہذا پردگار عالم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ اس پریشانی Ú©Ùˆ دور کرتے ہوئے انہیں اولاد نرینہ Ú©ÛŒ نعمت سے نوازا .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next