آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



جواب: تم کو تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۂ حمد اور تسبیحات اربعہ پڑھنے کے درمیان اختیار ہے،چاہے جو پڑھو،دونوں حالتوں میں آواز آہستہ ہو یعنی سورہ الحمد یا تسبیحات اربعہ کو آہستہ پڑھو سوائے بسم اللہ کے،کہ تم کو بلند آوازسے پڑھنے کا حق ہے ۔ چاہے تم امام جماعت ہویا فردا پڑھ رہے ہو ۔

سوال: اگر میں نے تسبیحات اربعہ کو اختیار کیا تو میں کیا پڑھوں؟

جواب: آہستہ آواز میں ایک مرتبہ سُبۡحَانَ اللہِ وَالۡحَمۡدُللہِ وَلاَاِلٰہَ اِلاَّاللہُ وَاللہُ اَکۡبَرُ کہنا تمہارے لئے کافی ہے اور تین مرتبہ پڑھنا افضل ہے ۔

سوال: کیا یہاں قرائت میں کوئی اور چیز بھی رہ گئی ہے؟

جواب: ہاں قرائت کرتے وقت زیادہ فصیح یہ ہے کہ تم کلمات کو حرکت دو یا آخر کلمات میں جو حرکت ہے اس کو اسی کے اعتبار سے اداکرو پس اگر کلمات کے آخری حروف ساکن ہیں تو حرکت مت لگاؤ اور جب تم کو کسی کلمہ پر وقف کرنا ہو تو زیادہ فصیح یہ ہے کہ اس کے آخری حروف کو ساکن کردو ۔

پھر تم پر واجب ہے کہ حرف الف کو ذرا سا کھینچ کر پڑھو اور جب کلمہ ((ولاالضالین)) کو سورہ الحمد کے آخر میں پڑھو تو اس کے الف اور تشدید کو بصورت صحیح ادا کرو ۔

سوال اور اسکے بعد؟

جواب: ہمزہ وصل کو اپنی قرائت میں اس وقت حذب کروجب درمیان کلام میں آئے اور کلام کے شروع میں (اس کو پڑھو) حذف مت کرو اور ہمزہ قطع کو اپنی زبان پر اس طرح جاری کرو کہ اچھی طرح آشکار اور واضح ہوجائے ۔

سوال: ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع کو مثال سے بیان کیجئے؟

جواب: مثلاًہمزہ ”اللہ الرحمن۔الرحیم اھدنا“ میں ہمزہ وصل ہے ۔ پڑھنے کے دوران اس کو زبان پر ظاہر مت کرو اور مثلاً” انعمت ایاک“ میں ہمزہ قطع ہے اس کو پڑھنے کے دوران زبان پرواضح طور پر جاری کرو



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next