آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



۳ ماہ شعبان کے تیس (۳۰) دن پورے گزر جائیں تاکہ یقین کے ساتھ معلوم ہو جائے کہ ماہ شعبان گزر گیا اور ماہ رمضان شروع ہوگیا ۔

۴ لوگوں کے درمیان رویت ماہ رمضان کی ایسی شہرت ہوجائے کہ تم کو اطمینان ہوجائے ۔

سوال: اگر اول وقت کو میں نہ جان سکوں تو کیا میں کل روزہ رکھوں ‘اس سے ماہ رمضان کا چاند ثابت ہوگا یا ثابت نہ ہوگا،کیا میں ایسی حالت میں کل روزہ رکھوں جس کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہے کہ آخر ماہ شعبان ہے یا اول ماہ رمضان ہے؟

جواب: تم روزہ رکھو ماہ شعبان سمجھتے ہوئے اگر دن میں کسی بھی وقت معلوم ہوگیا کہ یہ ماہ رمضان ہے تو اپنی نیت کو بدل دو،وہ ماہ رمضان کا روزہ شمار ہوگا،اور پھر تمہارے اوپر کوئی چیز (قضا) نہ ہوگی،اور تمہارے لئے یہ بھی جائز ہے کہ تم یوم الشک (یعنی شک ہو کہ یہ دن آخرشعبان کا ہے یا اول رمضان کا) میں روزہ نہ رکھو

سوال: کیسے معلوم ہو کہ یہ ماہ رمضان کا آخری دن ہے اور شوال کی ابتداء ہے تاکہ میں روزہ نہ رکھوں ؟

جواب: جو طریقہ تم کو پہلے بتاچکا ہوں جس سے تم ماہ رمضان کی ابتداء معلوم کرسکتے ہو،اسی طرح ماہ شوال کا خود چاند دیکھ کریا۔۔۔ یا۔۔۔

سوال: ہاں ہاں اور جب میرے اوپر ماہ رمضان کا چاند ثابت ہوجائے تو ؟

جواب: تمہارے اوپر اور ہر اس مسلمان پر کہ جو بالغ ہو،عاقل ہو روزہ جس کو نقصان نہ پہونچاتا ہو مسافر نہ ہو اور نہ بے ہوش ہو روزہ رکھنا واجب ہے،اور عوتوں کی نسبت روزہ ہر اس عورت پر واجب ہے کہ جو حیض ونفاس سے پاک ہو پس حائض اور نفساء روزہ نہیں رکھ سکتیں،اور ماہ رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا کریں گی ۔

سوال: اور جب انسان کو روزہ کی بنا پر اپنی جان کا خوف ہوتو؟

جواب: روزہ کی بناپر مرض کے پیدا ہوجانے کا خوف ہو یا اس میں شدت کا سبب ہو یا دیر سے بیماری کے اچھے ہونے کا ڈر ہویا تکلیف کے زیادہ ہونے کا سبب ہو اور یہ تمام چیزیں اتنی مقدار میں ہوں کہ جس کو عادتاً برداشت نہ کیا جاتاہو تو پھر روزہ نہ رکھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next