آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



جواب: اور کیایہاں دوسرے بھی شرائط ہیں ۔

سوال: ہاں زکوٰۃواجب ہونے کے وقت محصول مالک کی ملکیت میں ہو،اگر زکوۃ واجب ہونے کے بعد وہ مالک ہواہو تو پھر زکوة واجب نہیں ہے ۔

سوال: زکوٰۃ کا تعلق ان چار محصول پر کب ہوگا؟

جواب: ان سے زکوٰۃ کا تعلق اس وقت ہوگا جب کہ گیہوں کا نام،جو کانام،یا کھجور(خرما)کا نام، یا کشمش کانام ان پر صادق آئے (یعنی جب ان چیزوں کو ان کے نام سےموسوم کیا جائے)

 

تیسرے

جن پر زکوٰۃ واجب ہے وہ بھیڑ/بکری / اونٹ گائے اور بھینس ہے ان کی زکوٰۃ میں چند چیزیں شرط ہیں:

ان کی تعداد کا حدنصاب تک پہونچنا،اور وہ ان کی معین تعداد ہےجس پر زکوٰۃ واجب ہے پس اونٹ جب پانچ تک پہنچ جائے تو ان پر ایک بکری کی زکوٰۃ دینا واجب ہے اور جب دس ہوجائے تو دوبکریاں اور جب پندرہ ہوجائے تو تین بکریاں اور جب بیس ہوجائے توچاربکریاں اور جب پچیس(۲۵) تک پہونچ جائے تو زکوٰۃایک ایسی اونٹنی ہے کہ جو اپنی عمر کے دوسرے سال میں داخل ہوچکی ہو،اور جب چھتیس (۳۶)اونٹوں تک پہنچ جائے تو ان کی زکوٰۃ ایک ایسی اونٹنی ہےجو ا پنی عمر کے تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو،اس کے علاوہ اونٹ کے اور بھی نصاب ہیں جن کے ذکر کرنے کی یہاں جگہ نہیں ہے ۔

اور بھیڑ بکری میں جبکہ ان کی تعداد چالیس (۴۰) تک پہونچ جائے تو ان کی زکوٰۃ ایک بکری اور جب ایک سوا کیس (۱۲۱) تک ان کی تعداد پہونچ جائے تو دوبکریاں اور جب دوسوایک (۲۰۱)تک پہونچ جائے تو چار بکریاں اور جب ان کی تعداد چار سویا اس سے زیادہ ہو جائے تو ان میں سے ہر سوپر ایک بکری دی جائے گی،اسی طرح جیسے جیسے ان کا عدد بڑھتا جائے گا ویسے ہی ویسےہر سوپر ایک بکری دی جائے گی۔

گائے اور بھینس میں جب ان کی تعداد تیس تک پہونچ جائے تو ان کی زکوٰۃ ایک ایسا گا ئے کا بچہ ہے جو دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہو ،اور اگر ان کی تعداد چالیس تک پہونچ جائے تو ان کی زکواۃ ایک ایسی گا ئے کابچہ مادہ ہے جو اپنی عمر کے تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو، اس اعتبارسے گائے ہویا بھینس کوئی فرق نہیں ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next