آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



جواب: وہ اپنی پونجی اور اپنی نقدی کا حساب تجارت شرع کرنے کے ایک سال بعد کرے گا اور اس میں سے پہلے اپنی پونجی جدا کرے گا ۔

 

دوسرے

اس خرچ کو جدا کرے گا کہ جومنافع کے حاصل کرنے میں صرف ہوا ہو مال لانے،لے جانے، مزدوری،بجلی ‘ٹیلی فون،دکان کاکرایہ وغیرہ۔

 

تیسرے

اپنا اور اپنے اہل عیال کا سال بھر کا خرچ یعنی جو کھانے پینے لباس ‘مکان،کرایہ،سامان کا خریدنا اور علاج اوردوسری مختلف ضروریات،اسی میں قرض کی ادائے گی،ہدیہ،واجبات کی ادائے گی،سفر کا خرچ اور دوسری مناسب چیزیں بھی ہیں جو طبعی ہوں اور ان میں اسراف نہ ہو پس ان مذکورہ امور کو جدا کرکے باقی سے بیس (۲۰)فیصدی نکال کر بطور خمس دیا جائے گا

سوال: مشلاًاگر تاجر سال کے تمام ہونے کا وقت دیکھے کہ اس کے پاس دس ہزار دینارنقد ہیں اور بیس ہزار دینار کا مال موجود ہے،جب کہ سال کے شروع میں اس کا اصل مال پندرہ ہزار دینار تھا اور تجارت کے سلسلہ میں کرایہ بھاڑا،بجلی ‘ٹیلی فون،دکان کا کرایہ وغیرہ میں مبلغ ایک ہزار دینار خرچ ہوا اور سال کے درمیان جو اپنے اور اپنے اہل وعیال پر خرچ ہوا وہ دس ہزار دینا رہے لہٰذا اصل مال اور تجارت کاخرچ اورسال کااپناخرچ نکالنےکے بعداس کودس ہزار دینارکی بچت ہوئی،اس طرح ۱۰۰۰۰/۲۰۰۰۰/ ۳۰۰۰۰ /اب کہ جس کا خمس واجب ہے،اس کی مقدار دس ہزار دینا رہے اور خمس کی مقدار دوہزار دینار ہوئی ہے کیونکہ دس ہزار کا پانچواں حصہ دوہزار دینار ہوتا ہے، پس اس مبلغ کا دیناواجب ہے ؟

سوال: کس تاریخ سے وہ اپنے اس فائدہ کا حساب کرے تاکہ جب بھی سال کا وہ دن آئے تو اس دن خمس دینا واجب ہوجائے؟

جواب: اگر زندگی گزارنے میں سختی نہ ہو تو خمس کا حساب اپنی تجار ت شروع کرنے کے پہلے دن سے ہی کرے کہ جب بھی سال میں وہ دن آئے تو اپنا اور اپنے اہل وعیال کا خرچ جدا کیے بغیر جو کچھ سال میں منافع ہوا ہے اس کا خمس دیدے اور اگرزندگی گزارنے میں سختی وتنگی ہوتو پھراپنا سال کا خرچ جدا کرکے حساب کرے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next