آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



سوال: اچھا اپنے حج کا قصہ سنائیے جو آپ کو بہت پسند ہے؟

جواب: میرے (جحفہ)پہونچنے کے بعد اور یہ جحفہ ان مقامات میں ایک مقام ہے جس کو شریعت اسلامی نے احرام باندھنےکے لئے معین کیاہے اورجس کو(احرام باندھنے کی جگہ)کہا جاتاہے،وہاں پہونچنے کے بعد میں نے حج کا عمرہ تمتع کےلئے احرام باندھتے وقت قربتہً الی اللہ کی نیت کی اپنے کپڑوں اور لباس کو اتار کر احرام کے کپڑے پہنے اور وہ کپڑے صرف سفید قمیض یا جلے کے مانند ہوتے ہیں(یعنی دو کپڑے ہوتے ہیں جس میں ایک کو لنگی کی طرح باندھتے ہیں اور ایک کو چادر کی طرف لپیٹ لیتے ہیں) پھر میں نے صحیح عربی میں تلبیہ پڑھنا شروع کی۔

”لبیک اللہم لبیک،لبیک لا شریک لک لبیک،ان الحمدوالنعمة لک و الملک لا شریک لک لبیک “

اور جس وقت میں نے (لبیک) کہا تو میرا جوڑجوڑ کا پنے لگا اورمجھ پر ایسا خضوع وخشوع طاری ہوا کہ اس سے پہلے کبھی مجھ پر طاری نہ ہوا تھا اسی وقت مجھ کو تمہارے امام پرخوف خدا کی بناپر رعب ووحشت کا طاری ہونا اور آپ کے رنگ کا زرد پڑجانا لبیک کہتے وقت زبان میں لکنت پیدا ہوجانا یاد آ گیا جب میں محرم ہوا تو کچھ انواع واقسام کی چیزیں مجھ پر حرام ہوگئیں خوشبو کا استعمال،زینت کے لئے آئینہ میں نگاہ کرنا،اور سورج اور بارش سے بچنے کے لئے سایہ میں ٹھہرنا،سلا ہوا کپڑا پہننا،موزوں کا پہننا،اور سرکا ڈھا نکنا وغیرہ کہ جو فقہ کی کتابوں میں درج ہیں ۔

سوال: اور آپ کےاحرام باندھنے کے بعد؟

جواب: احرام باندھنے کے بعد میں مکہ مکرمہ کی طرف طہارت کی حالت میں روانہ ہوا تا کہ خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کروں،طواف کی ابتدا حجرا سودسے اور اختتام بھی حجر اسودپر کروں طواف کے بعد دورکعت نمازطواف مثل نماز صبح مقام ابراہیم سے پیچھے پڑھی‘تمام حج وعمرہ کے اعمال قریۃً الی اللہ انجام دیئے اس کے بعد میں صفاومروہ کے درمیان سعی کے لئے روانہ ہوا،وہاں بھی طواف کی طرح سات چکر لگائے،صفا سے ابتداء اور مروہ پر اختتام کیا جب میں نے صفاومروہ کے ساتوں چکر کو تمام کرلیا تو اس کے بعد تقصیر کی‘یعنی اپنے سر کے بالوں میں سے کچھ بال کاٹ لئے ۔

اس تقصیر پر عمرہ حج کا اختتام ہوا اورمیں اپنے احرام سے محل ہوگیا( یعنی احرام باندھنے کے بعد انسان پر جو چیزیں حرام ہوگئی تھیں وہ حلال ہوجاتی ہیں ) اور یوم الترویہ ۸/ذی الحجہ کا انتظار کرنے لگا تاکہ دوسری مرتبہ مکہ سے احرام باندھوں، لیکن یہ احرام اس مرتبہ حج کا تھا عمرہ کا نہیں ۸ ذی الحجہ کا دن نکلا، تو میں نے اپنی لنگ اور چادر دوسری مرتبہ پہن لی اور احرام حج کی نیت کی ،اور تلبیہ کہی‘پھرایک بغیر چھت کی گاڑی میں بیٹھ کر عرفات کے لئے روانہ ہوگیا تاکہ میں وہاں نویں ذی الحجہ کی ظہر سے غروب آفتاب تک ٹھہرا رہوں،اور جب سورج غروب ہوگیا تو میں عرفات سے (مزدلفہ) کی طرف روانہ ہوگیا،اور وہاں دسویں ذی الحجہ کی رات گزاری،اس طرح میرے اوپر واجب ہے تا کہ میں دسویں کی صبح کے نکلنے کے وقت مزدلفہ میں رہوں اور طلوع آفتاب تک وہاں رہوں،اور جس وقت دسویں کا سورج نکلامیں منی کی طرف روانہ ہوگیا میرے پاس کچھ کنکریاں تھیں جن کو میں نے مزدلفہ سے چنا تھا اور منی میں تین واجبات میرے منتظر تھے تاکہ میں وہاں ان کو انجام دوں اور وہ واجبات یہ تھے ۔

۱ رمی جمرہ عقبہ بڑے ستون کو پے درپے سات کنکریاں مارنا ۔

۲ قربانی منی میں جانور کی (اونٹ‘گائے،بکری ،یا بھیڑ‘)قربانی کرنا

۳ حلق سرکا منڈوانا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next