آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



اوردو نصاب کے درمیان یا محدود مقدار میں اونٹ اور گائے اور بھیڑ بکری پر زکوٰة نہیں ہے اس بنا پر اگر نصاب سے زیادہ ان کی تعداد بڑھ جائے تو جب تک ان کی تعداد کسی نصاب تک نہ پہونچ جائے اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے ۔

۲ حیوانات(پورےسال)ایسی زمین میں چریں جس کا خدا کے علاوہ کوئی مالک نہ ہو لیکن اگر اس کے مالک نے ان کو گھانس یا چارہ چاہے سال کے کچھ ہی دنوں میں دیاہوتوان پر زکوة واجب نہیں ہے ۔

اور حیوانات میں ان سے کام لینا معتبر نہیں کہ جن حیوانات سے کام لیا جاتاہوان پر زکوٰۃ نہ ہو پس اگر ان سےسنیچائی جو تائی وغیرہ میں کام لیاجاتاہو تب بھی ان پرزکوٰةواجب ہے ۔

۳ وہ تمام سال مالک کی یامالک کے ولی کی ملکیت میں رہے ہوں پس ا گر سال میں کچھ مدت کے لئے ان کی چوری ہوجائے تو ان میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے ۔

۴ وہ حیوانات جوگیارہ مہینے گزار کربار ہویں مہینہ میں داخل ہوگئے ہوں اور وہ مالک کی ملکیت میں ہوں ۔

 

چوتھے

جس پر زکوٰۃ واجب ہے،وہ مال و تجارت ہے اور یہ وہ مال ہے کہ کوئی شخص اس نیت سے کہ وہ اس کا فائدہ تجارت کے ذریعہ اس کے معاوضہ کامالک ہوگا اس کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہوگی جبکہ تمام نیچے بیان کئے ہوئے شرائط اس میں جمع ہوں ۔

 

(۱)مالک بالغ وعاقل ہو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next