آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



پھر اس کے بعد ہمارے پاس جو بہتر ین موضوع ہے کہ جس کی طرف میں اشارہ کروں گا وہ نماز میں شک ہے ۔

سوال: کیا نماز میں شک کرنا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

جواب: نماز میں شک کرنا تمام حالات میں اورہمیشہ نماز کو باطل نہیں کرتا‘ہاں،بعض شکوک نماز کو باطل کرتے ہیں،اور بعض شکوک قابل علاج ہیں بعض شکوک کی پرواہ نہ کرنی چاہئے وہ مہمل ہیں ۔

میں عام طریقہ سے تم کو کچھ عام قاعدہ جو شک کے کچھ حالات کوشامل ہیں بتائے دیتاہوں ۔

 

پہلا قاعدہ

جو بھی نماز کے بعد نماز کے صحیح ہونے میں شک کرے اس کی نماز کو صحیح سمجھاجائے گا ۔

سوال: مثلاً؟

جواب: جیسے تم نے نماز صبح پڑھنے کے بعد شک کیا کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یا زیادہ یا دوسے کم پڑھی ہے تو ایسی صورت میں تم کہو کہ میری نماز صحیح ہے ۔

 

دوسرا قاعدہ

جو کوئی نماز کے کسی ایسے جزءکے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرےکہ اس کو بجالایا ہے، تو وہ جزء صحیح سمجھا جائے گا،اور نماز بھی صحیح ہوگی ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next