آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ دوم)



جواب: چند شرائط ہیں ۔

۱ سونے کی مقدار عرفاً۱۵ /مثقال ہوجائے تو اس کی زکوٰۃ، اس کا چالیسواں حصہ ہوگی،اور جس وقت اس پر تین مثقال کا اضافہ ہو تو اس کی زکوٰة چالیسواں حصہ ہوگی ۔

(یعنی پندرہ مثقال کے بعد جب بھی تین مثقال کا اضافہ ہوگا اس کے چالیسواں حصہ سے زکوٰۃ واجب ہے،تین سے کم اور زیادہ پر زکوٰۃنہیں ہے)لیکن چاندی کی مقدار عرفاً ایک سوپانچ ۱۰۵مثقال ہوجائے تو اس کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہوگی اور جب بھی ۲۱/مثقال کا اضافہ ہو تو اس پر چالیسواں حصہ نکالنا واجب ہوگا ۔

سوال: میں نے کہا اگر سونے چاندی کے سکوں کی مقدار اس حد سے کم ہو تو؟

جواب: تو اس پر زکوٰة واجب نہیں ہے ۔

۲ سونے چاندی کے ایسے سکے ہوں، جو اس زمانہ کے خریدو فروخت (معاملات ) میں عملاً رائج ہوں ۔

۳ گیارہ مہینے پورے گزرنے کے بعد بارہو یں مہینے میں داخل ہوجائے اور وہ مالک کی ملکیت میں رہے ۔

سوال: کیا سونے کے کڑے اور سونے چاندی کے زیورات اور سونے چاندی کے دوسرے ٹکڑوں پر زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب: ان پر واجب ہے ۔

۴ پورے سال مالک کے تصرف میں رہیں ہوں پس جو مال عرفاً کچھ مدّت کے لئے ضائع ہوجائے تو زکوٰۃ اس پر واجب نہیں ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 next