آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



تجارت کے بارے میں گفتگو

تجارت پر گفتگو

کیا آپ تجارت کے پیشہ کودوست رکھتے ہیں،تو پھر آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ دین میں سوجھ بوجھ حاصل کریں، میرے والد نے یہ فرما کر فوراً کہا کہ ”مَن اَرَادَ التِّجَارَةَ فَلیَتَفَقِّہ فِی دِینِہ“ ( جو شخص تجارت کرنا چاہتا ہے وہ دین میں تفقہ (سوجھ بوجھ) حاصل کرے تاکہ اس کے ذریعہ اس کو حلال و حرام معلوم ہوجائے، جس نے دین میں تفقہ حاصل نہیں کیا اور تجارت کی تو وہ شبہات میں گھر گیا ۔

اس گفتگو کو امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث سے شرف بخشا،میرے والد تجارت کی گفتگو کو شروع کرتے ہوئے امام علیہ السلام کے اس قول کی طرف اشارہ کیا کہ جس میں آپ نے فرمایا:

”غَفَلَ عَنُہَا الکثِیرُون اَوتَغَافَلُوافَتَوَرَّطُوا فِی الشُّبہَاتِ“

”کتنے غافل ہیں کہ جو شبھات میں پڑجاتے ہیں اور اس راز اور اس کی گہرائی کونہیں جانتے کہ فقہ اور تجارت میں بھی کوئی ربط ہے ؟“

لہذا میں نے اپنے والد سے سوال کیا ۔

سوال: ابا جان! تجارت اور فقہ کے در میان کیاعلاقہ ہے؟

جواب: ہماری شریعت اسلامیہ میں ہماری اقتصادی زندگی کے مختلف پہلووں کا علاج،اس میں عدالت ،بہترین نتیجہ اور معاشر ے کے مختلف طبقات وافراد کے درمیان ثروت کی تقسیم ،جس میں معاشرہ کی سعادت اور خیرو مصلحت ہے، اس بنا پریہ فطری بات ہے کہ شریعت اسلامی اپنے اقتصادی نظریہ کے مطابق کچھ قوانین بنائے کہ ان میں کچھ جائز اور کچھ ناجائز ہوں کہ مختلف حالات کی بناء پر ان قوانین کا دائرہ کبھی وسیع ہوتا ہے اور کبھی تنگ پس مکلف پر واجب ہے کہ وہ اپنے لئے اور اپنے واجب النفقہ لوگوں کے لئے (مثلاًزوجہ اولاد ، ماں باپ جبکہ ان کو اس کی حاجت ہو اور ان کا کوئی اور ذریعہ نہ ہو)معیشت کے حصول میں کوشش کرے ۔

اور اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے لقمہ حیات کوحاصل کرنے کے لئے کوشش کرے،اس کیلئے کوئی ایسا در وازہ کھلا نہیں ہے کہ وہ اپنے اختیار سے کوئی بھی عمل اور پیشہ اختیار کرے،پس کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن کا بیچنا اور استعمال کرنا حرام ہے ۔

سوال: ذرا مثال دیجئے؟

جواب: شراب اور بیر کا بیچنا حرام ہے ،کتوں کا بیچنا (سوائے شکاری کتوں کے)حرام ہے ،سور کا بیچنا حرام ہے ،نجس مردار کا بیچنا مثلاًجس میں گوشت اور چمڑا ہو ،وہ حیوانات کہ جن کو غیر شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو،ان کا بیچنا حرام ہے ،کسی کے مال کا غصب کرنا اور اس کا بیجنا حرام ہے ،اور ایسی چیزوں کا بیچنا جن کا کوئی فائدہ نہیں سوائے حرام کےمثلاًقمار اور حرام کھیل کو د کی چیز یں جیسے بانسری کا بیچنا حرام ہے،اور ملاوٹ حرام ہے ،سود لینا حرام ہے ،اور کھانے پینے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی اور یہاں ذخیرہ اندوزی سے مراد و ہ اشیا ء ہیں کہ جو اس شہر میں اکثر غذا کے طور پر کھائی جاتی ہوں ،اور ذخیرہ اندوزی اس بات پر موقوف ہے کہ جو غذا میں بنیادی چیزیں شمار ہوتی ہوں،جیسے نمک اور روغن وغیرہ ،اس امید پر ذخیرہ کرنا کہ ان کی قیمت زیادہ ہوگی،جبکہ مسلمانوں کو ان چیزوں کی حاجت ہو اور بازار میں وہ چیزیں نایاب ہوں تو حرام ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next