آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



جواب: اس کے تمام ہو نے کے بعد عورت بیوی بن جا تی ہے اور اپنے شوہر پر حلال ہو جا تی ہے ،اتنی مدت تک کہ جتنی مدت کا ذکر عقد میں ہوا ہے، اس کے علاوہ دو نوں کے درمیان میراث تقسیم نہ ہو گی ، شو ہر پر اس کا نفقہ واجب نہیں ہوگا اور نہ اس کا رات گزار نا اس کے پاس واجب ہو گا ،پس جب مدت تمام ہو جائے گی تو وہ عورت اپنے شوہر پر حرام ہو جائے گی جب کہ عقد دائمی میں عورت تا حیات اپنے شوہر پر حلال رہتی ہے اگر اس کو طلاق نہ دے ، عقد کے لئے کچھ شرائط ہیں ۔

سوال : وہ کیا ہیں؟

جواب: والد صاحب نے فرمایا کہ وہ یہ ہیں ۔

(۱) عقد میں ایجاب اور قبول دو نوں الفاظ کی صورت میں ہوں ،صرف زو جین کا شادی پر راضی اور متفق ہو نا کا فی نہیں ہے چا ہے عقد دائمی ہو یا غیر دائمی اسی طرح تحریر لکھ دینا بھی کا فی نہیں ہے ۔اور صیغہ عقد کا بیان پہلے ہو چکا ہے ۔

(۲) صیغہ کے اجراء میں قصد انشاء کا ہو نا ضروری ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ مرد و عورت یا ان کے و کیل نکاح کا قصد کریں ۔اس طرح زوجہ کہے ”زو جتک نفسی“اور قصدکرے کہ وہ اس کی زو جیت کو قبول کررہی ہے اسی طرح دونوں کے وکیل قصد کریں ۔

(۳) عورت و مرد حقیقت میں رضا مند ہو ں اور اس میں اہم امر یہ ہے کہ مرد اور عورت کی شادی پر قلبی رضا یت ہو ۔

سوال : کبھی عورت راضی ہو تی ہے لیکن حیاء اور شرم کی بنا پر وہ بظاہر راضی نہیں ہو تی ؟

جواب جب کہ اس کی واقعی رضا یت ضروری ہے تو کا فی ہے اور اس کا ظاہر ی رضایت نہ دینا ضروری نہیں ہے ۔

(۴) شو ہر اور زوجہ کا معین ہو نا اس طرح ضروری ہے کہ وہ دو نوں نام یا صفت یا اشارے کے ذریعے معلوم اور مشخص ہوں یااگر کوئی مردیہ کہے ”زو جتک احدی بناتی “یعنی میں نے اپنی لڑکیوں میں سے کسی ایک کے ہمراہ تیرا عقد کیا ہے اور لڑکی کو معین نہ کرے تو یہ عقد صحیح نہیں ہے ۔

(۵) حتی الا مکان عقد عربی میں پڑھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next