آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



سوال: میں کس طرح پہچانوں یہ معاملہ ربا ہے،اور اس سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟

جواب: نقد معاملہ میں ربا(سود)دو طرح سے تحقق پاتا ہے ۔

(۱) عوضین(جنس وقیمت)دونوں میں سے ہر ایک ایسی ہوکہ جو ناپی جا سکتی ہو یا تولی جاتی ہو جیسے گیہوں، جو، چاول، مسور،ماش،پھل،سونا، چاندی و غیرہ۔

(۲) دونوں ایک ہی جنس سے ہوں ۔

سوال: جب معاملہ ادھار ہو۔یعنی” بیع الاجل “ہو تو کیا اس میں بھی ربا(سود) کے تحقق پانے میں اوپروالے دونوں امورشرط ہیں؟

جواب: نہیں بلکہ جب یہ دونوں امورنہ بھی پائے جاتے ہوں تو بھی ربا متحقق ہوتا ہے ۔

(۱) جب دونوں چیزیں تولی جانے والی ہوں یا ناپی جانے والی چیروں میں سے ہوں،لیکن جنس دونوں کی مختلف ہو،جیسے سو کلو گیہوں کی سو کلو چاول کے مقابلہ میں ایک مہینہ کی مدت تک قرض بیچنا ۔

(۲) دونوں چیزیں ناپی جانے اور تولی جانے والی چیزوں میں سے نہ ہوں لیکن جنس میں متحد ہوں اور زیادتی بھی اس جنس کی ہوجیسے دس اخروٹ کا ایک مہینہ کی مدت تک ادھار بیچنا ۱۵اخروٹ کے مقابلہ میں ۔

سوال: اس کے معنی یہ ہوئے کہ جب دو چیزیں عددی ہوں یعنی وزنی اور ناپی جانے والی نہ ہوں،جیسے انڈے یا جو چیزیں ہاتھ یا میٹرسے نا پی جاتی ہوں جیسے کپڑا و غیرہ اگر معاملہ نقد ہو تو ان کی خرید و فرخت جائز ہے؟

جواب: ہاں ان کا معاملہ جائز ہے اسی طرح تیس انڈوں کے ساتھ نقد بیچناجائز ہے اس کے علاوہ اور بھی مثالیں ہیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next