آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



(۷) جس عورت سے ہم بستری کی ہو تو اس کی لڑکی ۔(دوسرے شوہر سے)

(۸) اپنے باپ کی زو جہ اور اس کی دادی ،نا نی۔

(۹) اپنے لڑکے کی بیوی اور اس کے بچوں کے بچے

(۱۰) اپنی زو جہ کی بہن جب تک اس کی بہن اس کے عقد میں ہے کیو نکہ دو نوں بہنوں کا سا تھ جمع کرنا جائز نہیں ہے ۔

سوال : اگر کسی کی بیوی مر جائے تو کیا وہ بیوی کی بہن کے سا تھ عقد کر سکتا ہے ؟

جواب: ہاں ۔ اس کو اس کا حق ہے ۔دو دھ پلا نے والی عورت اور اس کی لڑکیاں چا ہے اس سے پیدا ہو ئی ہوں یا اس نے ان کو دو دھ پلایا ہو پس جس طرح عو رتیں نسبت کے ذر یعے حرام ہو تی ہیں اسی طرح رضاعت (دو دھ پلائی)کے ذریعہ حرام ہو تی ہیں ۔

اور دودھ پینے والے بچے کے باپ کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان لڑ کیوں سے شادی کرے جو اس عورت سے پیدا ہو ئی ہیں اور نہ اس مرد کی لڑکیوں سے شادی کر سکتا ہے کہ جس کا اس کے بچے نے دو دھ پیا ہے اور نہ اس کی نسبتی لڑکیوں سے اور نہ رضاعی ”دودھ پینے والی لڑکیوں سے “البتہ یہ جا ننا ضروری ہے کہ ہر دودھ پلانا حر مت پیدا نہیں کرتا بلکہ اس کی کچھ شرائط ہیں ۔ان شرائط کے سا تھ اگر دو دھ پلایا جائے تو وہ اثرانداز ہو تا ہے اور وہ شر طیں یہ ہیں:

الف دو دھ کو پستان سے براہ راست پلایا جائے ۔پس اگر عورت کا دودھ مصنو عی چیزوں کے ذر یعے پلایا جائے تو اس کا کو ئی اثر نہیں ہو گا ۔

ب بچہ کی عمر دو سال سے زیادہ نہ ہو اگر دو سال کے بعد دود ھ پئے تو اس کا کو ئی اثر نہیں ہو گا ۔

ج دودھ اس حد تک پئے کہ ”بچہ کی ہڈی اس سے مضبو ط اور اس کے بدن میں گو شت پیدا ہو جائے اور اگر شک ہو جائے کہ دودھ نے اپنا یہ اثر پیدا کیا یا نہیں ۔ تو ایسی صورت میں ایک رات دن یا پندرہ مرتبہ دودھ پلانا کافی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next