آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



سوال : آپ نے جو فرمایا کہ کب شادی کرنا واجب ہو تا ہے تو کیا آپ کی مراد اس سے وجوب شر عی ہے ؟

جواب: ہاں اس وقت شر عاً واجب ہو تاہے جب انسان اس جنسی دباؤ پر قابو نہ پا سکے اور اپنے نفس کو فعل حرام سے نہ رو ک سکے ۔

علی شجاع ہے اسی بنا پر اس وقت اس کی شادی کا پرو گرام طے کیا گیا ہے اور وہ عالم شباب میں ہے ۔ ہاں و ہ شجا ع ہے ۔ وہ جری ہے اس نے اپنی جنسی حا جت کے دباؤ کو محسو س کیا اور جنسی دباؤاور اضطراب و بیقراری اور تحریک نے علی کے اندر اثر پیدا کیا اور اس کے والد پر یہ را ز کھل گیا۔لہذاان کی تو جہ اس کی شادی کی طرف مبذول ہو ئی تا کہ اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے قول پر عمل کرکے اس کا نصف دین بچا سکیں ۔

”من تزوج فقد احر ز نصف دینہ فلیتق اللہ فی نصف الآخر “

”جس نے شادی کی تو گویا اس نے اپنا آدھا دین محفوظ کرلیا،اب وہ اپنے آدھے دین کے بارے میں اللہ سے ڈرے “

اس کے فو راً بعد میرے والد نے مزید فرمایا:

شادی کرنا اللہ کے نزدیک ایک محبوب عمل ہے ۔

خدا وندے عالم نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا ہے :

”ومن آیا تہ ان خلق لکم من انفسکم ازوا جا لتسکنوا الیہا و جعل بینکم مو دة ورحمۃ“

”اور اس کی نشا نیوں میں سے بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے عو رتیں پیدا کیں تا کہ تم ان سے سکون حا صل کرو اور اس نے تمہارے درمیان محبت و رحمت قراردی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next