آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



لیکن اگر ان دو صورتوں یعنی زمانی اور کمی پندرہ مرتبہ میں گو شت کے پیدا ہو نے اور ہڈی کے مضبو ط ہو نے میں دو دھ کا اثر نہ ہو نے کا یقین ہو تو ایسی صورت میں احتیاط کی جائے اور اس زمانی صورت یعنی۔ رات اور دن میں بچہ جس عورت کا دودھ پی رہا ہووہی اس کی اس مدت میں غذا ہو اس اعتبار سے کہ جب بچہ کو دودھ کی ضرورت ہو تو وہ دودھ پلائے اگر اس مدت میں دودھ نہیں دیا یا دوسری غذا کھلائی یا کسی اور عورت نے اس کودودھ پلا دیا تو پھر یہ دودھ کا پلانا اثر نہیں کرے گا اور اس دودھ پلانے میں یہ بات معتبر ہے کہ جب بچہ پہلی دفعہ دودھ پئے تو خو ب بھو کا ہو تا کہ وہ اچھی طرح دودھ پئے اور آخر تک دودھ خوب سیر ہو کر پئے اور کمیت کی صورت میں یعنی پندر ہ بار دودھ پلائی میں معتبر ہے کہ یہ دودھ پلائی پندر ہ بار پے در پے ہو ،اس طرح کہ اس دودھ پلانے کے دوران میں کوئی دوسری عورت بچہ کو دودھ نہ پلائے اور جب بچہ بھو کا ہو تو خوب سیر ہو کر دودھ پئے اور بھی رضا عت (دودھ پلائی )کے مخصوص احکام ہیں کہ جن کی تفصیل فقہ کی کتابوں میں مو جود ہے اگر چا ہو تو ان کتابوں کی طرف رجو ع کر سکتے ہو ۔

سوال : اگر کوئی مرد شر یعت مقد سہ کے مقرر قانون کے مطابق شادی کرے تو؟

جواب: اس کی زوجہ اس پر حلال ہے جیسا کہ میں نے تم سے پہلے بیان کیا ہے اور اس کے ساتھ اس عورت پرواجب ہے جب اس شوہر چا ہے اس کو اپنے نفس پر اختیار دیدے اور عورت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی عذر شر عی کے بغیر اپنے شوہر کو مباشرت سے منع کرے ۔اس طرح دائمی زوجہ پر شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا حرام ہے اور دوسری طرف شوہر پر دائمی زو جہ کے لئے غذا ،لباس ،گھر اور اس کی شان کے مطابق زند گی کی دوسری ضروریات کو فراہم کرنا واجب ہے ۔ اسی طرح شوہر پر ہر چار مہینہ میں ایک بار اپنی زو جہ سے مباشرت لازمی ہے ۔ البتہ زو جہ کی رضا و رغبت سے تر ک کر سکتا ہے یا شوہر کے لئے عذر شر عی پیش آجائے جیسے ضرر اور حرج ۔

سوال : اگر شوہر زو جہ کا نان و نفقہ ادا نہ کرے جس کی وہ مستحق ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب زوجہ کا نفقہ شوہر کے ذمہ قرض رہے گا اگر شوہر نفقہ دینے سے منع کرے اور زو جہ اس کا مطالبہ بھی کرتی ہو تو پھر اس کے لئے جائز ہے کہ وہ شوہر کے مال سے اس کی اجازت کے بغیر اپنا حق و صول کرے ۔

اس سلسلہ میں گفتگو ختم ہو تی ہے اب میں بعض دو سرے احکام تم سے الگ الگ صورتوں میں بیان کرتا ہوں!

(۱) کسی مرد کا عورت کی طرف جنسی لذت حاصل کرنے کے لئے دیکھنا یا چھو نا حرام ہے ، کسی چھوٹی بچی کی طرف بھی اس طرح دیکھنا اور اسے چھونا حرام ہے ، یہاں تک کہ چھو ٹے بچے کے ساتھ بھی ایسا کرنا حرام ہے ۔ صرف میاں بیوی اس سے مستثنیٰ ہیں۔اور اسی طرح مرد کا مرد سے حتی کہ کسی چھوٹی بچی سے جنسی لذت حاصل کرنا حرام ہے ۔

(۲) کسی کی شرمگاہ پر نگاہ کرناحرام ہے چا ہے مرد ہو یا عورت اور چا ہے نگاہ کرنے والا بچہ ممیز ہو، سوائے شوہر اور بیوی کے ۔

(۳) کسی مرد کا نا محرم عورت کے بدن پر اور اس کے بالوں پر نظر کرنا حرام ہے سوائے چہرہ اور دو نوں ہاتھوں اور پاؤں کے ان اعضا ء پر اس کا دیکھنا بغیر جنسی لذت کے جائز ہے ۔اسی طرح نا محرم مرد کے بدن پر کسی عورت کا نگاہ کرنا حرام ہے سوائے اس حصہ کے جس کا عام طور پر چھپانا لازم نہیں ہے ۔ جیسے سر ، دونوں ہاتھ ،اور پاؤں اور ان کی طرف عورت کا نگاہ کرنا بغیر جنسی لذت کے جائز ہے ۔

(۴) مرد کا مردوں کی طرف بغیر جنسی لذت کے نگاہ کرنا جائز ہے اور عورت کا عورتوں کی طرف بغیر جنسی لذت کے نگاہ کر نا جائز ہے ۔اسی طرح مرد کا اپنی محرم عورتوں کی طرف بغیر جنسی لذت کے نگاہ کرنا جائز ہے اور عورت کا اپنے محرم مرد وں کی طرف بغیر جنسی لذت کے نگاہ کرنا جائز ہے ۔ مذ کورہ تمام جگہوں میں شرمگاہ مستثنیٰ ہے یعنی کسی کی بھی شرم گاہ پر نگاہ کرنا جائز نہیں ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next