آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



(۵) خون ذبیحہ عادت کے مطابق (جتنا خون نکلنا چا ہے ) نکل جائے ،ذبیحہ حلال نہ ہو گا جب تک کہ اس سے خون نہ نکلے یا خون نکلے مگر اتنا کم کہ جتنا اس جیسے حیوان سے نکلتا ہے یا تو رگوں میں خون کا انجماد ہو نے کی بناپر یا پہلے زخم لگنے پر خون ریزی کی وجہ سے خون میں کمی آگئی تو یہ چیز اس حلیت میں ضررنہ پہنچائے گی (یعنی وہ حلال ہے)

یہی شرائط ذبیحہ میں واجب ہیں ،میرے والد نے فرمایا:

با قی رہ گئی ایک خاص حالت کہ جس کی طر ف اشارہ کرتا ہوں اور وہ یہ کہ جب ہم شک کریں کہ حیوان ذبح کے وقت زندہ تھا یا نہیں تو جو شرائط پہلے ذکر کئے گئے ہیں ، اسی کے سا تھ یہ شر ط ہے کہ ذبح کے بعد حیوان حر کت کرے چا ہے وہ حرکت تھو ڑی ہی کیوں نہ ہو جیسے دم کا ہلانا یا پیر کا ہلانا یا آنکھوں کی پتلیوں وغیرہ کو پھیرانا تا کہ اس کا کھانا ہمارے لئے حلال ہو جائے ۔

سوال : اور اگر ہمیں معلوم ہو کہ ذبح کے وقت وہ زندہ تھا ؟

جواب : تو پھر اس وقت اس کی حرکت کی احتیاج نہیں ۔

سوال : آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اونٹ کا نحر کرنا واجب ہے تو کیا نحر کے علاوہ اس کے گو شت کے کھا نے کی حلیت میں اور بھی کچھ شرائط ہیں ؟

جواب: جو شرائط ذبح کرنے والے میں ہیں وہ نحر کرنے والے میں بھی ہیں دیکھئے جو نحر کے اوزار میں شرائط ہیں وہی ذبح کے اوزار میں بھی شر ائط ہیں۔دیکھئے اونٹ نحر کرتے وقت اس کا قبلہ رخ کر نا ذکر خدا کرنا اور نحر کے وقت زندہ ہو نا چاہئے اور نحر کے بعد اس سے عادت کے مطابق خون نکلنا چاہئے ۔

سوال : وہ جنین (بچہ) جو حیوان کے پیٹ میں ہے ؟

جواب : جب بچہ اپنی ماں کے پیٹ سے زندہ با ہر نکلے تو اس کا حکم اس کی ماں کا حکم ہے، ذبح کیا جائے یا نحر کیا جائے ۔

سوال : اگر مرا ہو ا نکلے تو ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next