آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



جواب: نہیں اس کو یہ حق حاصل نہیں ہے ۔

سوال: اوراگرمالک (کرایہ دینے والا )یہ شرط نہ لگائے تو؟

جواب: تو پھر کرایہ دار دوسرے کو کرایہ پر دے سکتا ہے ،مگر اس شرط کے ساتھ کہ جتنے کرایہ پر لیا ہے اس سے زیادہ قیمت پر نہ دے ،مگر یہ کہ اس کی مرمت یا رنگائی یا تعمیر یا کسی دوسری چیز میں اگرخرچ کیا ہو تو پھر کرایہ سے زیادہ پر دے سکتا ہے ۔یہ گھر ،کشتی اور دوکان کے سلسلہ میں تھا،اور اسی طرح ان کے علاوہ دوسری چیزوں کا بھی یہی حکم ہے ،کہ جن کو کرایہ پر دیا جاتا ہے جیسے کھیتی کی زمین وغیرہ ۔

میرے والد نے یہ فرما کر مزید فرمایا:

جب تک کرایہ کی مدت معین نہ کرے تو کرایہ پر دیناصحیح نہیں ہے جو کرایہ پر گھردے رہا ہے وہ اس کی مدت کرے اور جو کرایہ پرلے رہا ہے اس پرواجب ہے کہ وہ اس کی مدت معین کرے ۔

سوال: ذرا مجھے مثال سے سمجھایئے کہ جس کی مدت معین نہ ہوتو کیا ا س کو کرایہ پر دیناصحیح نہیں ہے؟

جواب: اگرمالک مکا ن کرایہ دار سے کہے کہ میں تجھ کو اپنا یہ گھر ہر مہینہ سو دینار پر دیتا ہوں جب تک تو رہے ۔میں پس ایسی صورت میں اجارہ صحیح نہیں ہے۔اور اسی طرح مالک کرایہ دار سے کہے کہ میں اپنی یہ جگہ فقط اس مہینہ پچاس دینار پر دیتا ہوں اورا س کے بعد جب تک تورہے ۔اس حساب پر دیتا ہوں ،اجارہ (کرایہ )فقط پہلے مہینہ کی نسبت صحیح ہے اس کے علاوہ باطل ہے یہ معاملہ کرایہ کے عنوان سے تھا اور ان صورتوں کا علاج دوسرے عناوین سے کرنا ممکن ہے مگریہاں ان صورتوں کے بیان کرنے کا مقام نہیں ہے ۔

سوال: جب مالک اپنے گھر یا جگہ کو کرایہ دار کے حوالے کردے تو؟

جواب: کرایہ دار پر اجرت کا دینا واجب ہے ۔

سوال: جب کرایہ کی مد ت میں گھر گر جا ئے اور وہ کرایہ دار کے قبضہ میں ہو تو ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next