آسان مسائل " آیه الله العظمی سیستانی" (حصہ سوم)



تو آپ نے فرمایا :

میں اس کا تم سے بہتر حق دار ہوں ، لیکن تم میرے سا تھ آؤ ،

معلیٰ کہتے ہیں :

ہم ظلۃ بنی سا عدہ آئے تو وہاں ہم نے کچھ لو گوں کو دیکھا کہ وہ سورہے تھے ،تو آپ نے ایک ایک روٹی ان کے کپڑوں کے نیچے رکھ دی ،یہاں تک کہ آخری شخص کے پاس پہنچ گئے پھر ہم پلٹے تو میں نے عرض کیا:

آپ پر قر بان ہو جاؤں کیا یہ لو گ بات جا نتے ہیں (یعنی جا نتے ہیں کہ ) آپ روٹیاں دے کر جا تے ہیں؟

آپ نے ارشاد فرمایا:

”اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جب پیدا کیا تو اس کا ایک خزانہ بنایا،اور وہ شئ اس کے مخزن میں ہے سوائے صدقہ کے ،کہ اس کو خود بغیر خزانہ کے پیدا کیا ۔

اور میرے والد جب بھی صدقہ دیتے تھے تو اس کو سا ئل کے ہاتھ پر رکھ کر اٹھا لیتے ،پھر اس کو بو سہ دیتے اور سو نگھتے پھر سائل کو دید یتے کیو نکہ صد قہ سا ئل کے ہا تھ میں پہنچنے سے پہلے اللہ کے ہا تھ میں پہنچتا ہے “

سوال : میں اس قصہ سے سمجھ گیا کہ صد قہ ایک عظیم فضیلت رکھتا ہے ؟

جواب: ہاں متو اتر اخبارات واحا دیث میں صد قہ کے لئے تر غیب دلا ئی گئی ہے ،پس وارد ہو ا ہے کہ صد قہ مریض کی دوا ہے، اس سے بلا دور ہو تی ہے،اور کا موں کی درستگی ہو تی ہے ۔صد قہ کے ذریعہ نزول رزق اور اس کے ذر یعہ قر ض کی ادا ئیگی اور مال میں زیادتی ہو تی ہے ۔ اور وہ بری مو ت اور بری بیماری سے رو کتا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ یہاں تک کہ برائیوں کے ستر دروازوں کو بند کرتا ہے ، لیکن صد قہ کی اس فضیلت کے بر خلاف اپنے اہل و عیال کی زندگی کو وسعت بخشنا ، غیروں کو صد قہ دینے سے افضل ہے ، اس طرح اپنے قریبی محتاج رشتہ دار کو صدقہ دینا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 next