بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



معماري

صفوى دور كى معمارى نے كيفيت اور كميت كے اعتبار سے ترقى كى _ اصفہان صفوى دور كى معمارى كا شاہكار ہے يہ جملہ ''اصفہان نصف جہان ہے'' اس ترقى كو بيان كر رہا ہے كہ جو شاہ عباس كے دور ميں پيكر حقيقت ميں تبديل ہوئي _ شاہ تھماسب نے دارالحكومت تبريز سے قزوين منتقل كيا اور قزوين ميں جديد عمارتيں بنائيں _ شاہ عباس نے اصفہان ميں اپنے بلند و بالا منصوبوں كو عملى جامہ پہنايا _

اصفہان اور اسكے ارد گرد ÙƒÛ’ علاقوں كا طبيعى حدود اربعہ شہر كو وسعت دينے كيلئے انتہائي مناسب تھا _ ايسا شہر جس ميں بہت سى سڑكيں محلات ØŒ مساجد Ùˆ مدارس، بازار، قلعے اور برج Ùˆ مينارہوں ان سب ÙƒÛ’ بنانے اور وجود ميں لانے ميں بہاء الدين محمد عاملى (شيخ بہائي) كى مہارت وكوشش بہت اہميت كى حامل ہے  _ چہار باغ ØŒ ميدان عظےم نقش جہان، مسجد شيخ لطف اللہ، مسجد شاہ اور عالى قاپو ØŒ اس دور كى معمارى ÙƒÛ’ اعلى نمونے ہيں _

دوسرا شاہكار چہل ستون ہے كہ جو شاہ عباس اول كے زمانہ ميں بننا شروع ہوا اور شاہ عباس دوم كے دور ميں تكميل ہوا اور سفيروں كے استقبال كى جگہ تھا _ آج بہت سے زينے، حمام، كاروانسرا، مدارس، مساجد اور ديگر متبرك مقامات صفوى دور كى عظيم الشان معمارى كى حكايت كررہے ہيں (2)

 

------------------------

1) سيويل الگود _ طب در دورہ صفويہ ، ترجمہ محسن جاويد_ دانشگاہ تہران_

2) زكى محمد حسن ، ہنر ايران، ترجمہ محمد ابراہيم اقليدى ، صداى معاصرص 37 احمد تاجبخش ، تاريخ صفويہ ، انتشارات نويد شيراز_

كپڑا اور قالين بننے كا كام

صفويوں نے قالين بننے كى صنعت كو ديہاتوں سے بڑھا كر ملكى سطح تك ترقى دى اور ملك كے اقتصاد كا اہم جزو قرار ديا _ قالين بننے كا سب سے پہلا كارخانہ تقريباً شاہ عباس كبير كے زمانہ ميں اصفہان ميں قائم ہوا(1) صفوى دور كے قالينوں ميں سے قديم ترين نمونہ ''اردبيل'' نام كا مشہور قالين ہے كہ جو لندن كے ويكٹوريا البرٹ ميوزيم ميں موجود ہے اسے سال 942 قمرى ميں تيار كيا گيا تھا _

شاہ عباس ÙƒÛ’ زمانہ ميں قالين تيار كرنے ÙƒÛ’ حكومتى كارخانوں كى تعداد زيادہ تھى اور آرڈر پر قيمتى قالين تيار كيے جاتے تھے  _ مثلاپولينڈ ÙƒÛ’ بادشاہ سيگسمنڈ سوم Ù†Û’ ايران سے قالين خريد كر اپنى بيٹى كو جہيز ميں ديے  _ قالين تيار ہونے ÙƒÛ’ علاوہ كپڑا بننے كى صنعت Ù†Û’ بھى قابل ذكر ترقى كي_ قيمتى لباس اور محلات ÙƒÛ’ خوبصورت پردوں Ù†Û’ سياحوں كو مبہوت كرديا تھا _ درخشاں رنگوں كى آميزش ØŒ جدت اور اسليمى ÙˆÚ¯Ù„ دار ڈيزائينوں سے تزيين Ù†Û’ ايرانى ماہرين كو اس قابل بناديا كہ وہ ايسا كپڑا بنائيں جو خوبصورتى اور جدت ميں بے نظير ہو (2)

كہا يہ جاتا ہے كہ اصفہان كے بازار ميں پچيس ہزار كاريگر كام كرتے تھے اور كپڑا بنانے كى انجمن كا صدر ملك كا ايك طاقتور ترين شخص شمار ہوتا تھا _ ريشم اور ريشم كے كپڑوں كى تجارت اس دور كى ايك اور صنعت تھى كہ جو انتہائي اہميت كى حامل تھى بقول چارڈن:شاہ عباس ريشم بنانے اور برآمد كرنے والا سب سے پہلابادشاہ تھا _ ريشم جارجيا ، خراسان، كرمان بالخصوص گيلان اور مازندران كے علاقوں سے حاصل ہوتا تھا اور سالانہ 22 ہزار عدل (3) ريشم كى پيداوار يورپ برآمد ہوتى تھى _ (4)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next