بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



4) موسسة الارض (فلسطين كے بارے ميں مطالعہ كيلئے مخصوص ) سابقہ حوالہ، ص 182_ 181_

302

ڈيويڈ كاما جو كہ صہيونى مصنف ہے اپنى كتاب ''كشمكش كيوں ؟ اور كب تك؟ ''ميں لكھتا ہے كہ : مشرق وسطى كى پيچيدگى كے بارے ميں راہ حل كى اساس اس پر ہے كہ اسرائيل كے شرق ميں موجود عربى مملكت كو دو حصول ميں تقسيم كيا جائے: شمال ميں شام اور لبنان اور جنوب ميں عراق ، اردن، سعودى عرب ، فلسطين ( اگر تشكيل پاجائے ) اور ديگر عربى ممالك ان دو حصوں كے درميان ايك وسيع زمينى پٹى بنائي جائے كہ جسميں غير عرب طاقتيںہوں اور يہ غير عرب ممالك كى مغرب سے مشرق تك كى ترتيب اسرائيل ، دروزى اور كرد وں پرمشتمل ہو اور اسرائيل شام كے جنوب ميں جبل الدروز كو اپنى حدود ميں ليتے ہوئے موجود ہو جبكہ كرد مملكت ايك جدا آشورى رياست كى حيثيت اسكے ساتھ ضم ہوجائے گي_

يہ كرد رياست شام ÙƒÛ’ مشرق اور عراق ÙƒÛ’ شمال ميں تشكيل پائے Ú¯Ù‰ كہ يہيں سے لبنان كو بھى امداد فراہم كى جاسكتى ہے كہ جو شام ÙƒÛ’ عيسائيوں كو ملاتے ہوئے عيسائي اكثريت كى بناء پر عيسائي مملكت ہوگى ،پھر اسرائيل ان ممالك سے قرار داد باندھے گا تا كہ عربوں ÙƒÛ’ استعمار سے نجات پاليں يوں يہ ممالك عرب ممالك كى حكومتوں كيلئے خطرہ كى تلوار بن جائيں Ú¯Û’  _ (1)

فلسطين كى تقسيم كے اس غير منصفانہ پروگرام كے بعد 1948 ميں رسمى طور پر مملكت اسرائيل تشكيل پائي كہ عربوں اور اسرائيل كے درميان دشمنى بڑھنے كى وجہ سے 1973، 1967، 1956، 1948 ميں ان ميں چار جنگيں ہوئيں كہ 1967 كى جنگ كا اہم نتيجہ فلسطين اور اسرائيل كے مسئلہ كا اسلامى مسئلہ بن جانے كى صورت ميں نكلا _ كيونكہ اس جنگ ميں اسرائيل نے اپنے ہمسايہ ممالك (اردن، شام اور مصر) كے بعض سر حدى علاقوں پر قبضہ كرليا _ اس دوركے بعد سے تمام اسلامى ممالك اس مسئلہ ميں اكھٹے ہوئے اس مشتركہ مفاد كے حصول كى خاطر1973 ميں جنگ ہوئي اور 1973 ميں توانا ئي كى بحران كے بناء پر دنيا كے سب سے زيادہ

-------------------------

1) سابقہ حوالہ ص 190، 188 نيز ، روكاج ، لبوبا، تروريسم مقدس اسرائيل ، ترجمہ مرتضى اسعدى ، تہران ، كيہان، 1365، ص 76، 68_

303

توجہ عرب و اسرائيل كے مسئلہ كو حل كرنے كيلئے مبذول ہوگئي اوربہت سى قرار داديں اور مصالحتى كانفرسيں تشكيل پائيں ليكن يہ سب اقدامات اسرائيل كى ہٹ دھرمى اور سركشى كى بناء پر ملت فلسطين كيلئے سودمند ثابت نہ ہوئے ،مثلا 1967 ميں ايگل آلن كا راہ حل ، 1972 ميں شيمون پيرز كا حل، 1978 ميں كمپ ڈيوڈ كى قرارداد، 1981 ميں فہد كى مصالحتى قرار داد _ 1982 ميں ريگن كى مصالحتى قرار داد ، 1989 ميں اسحاق شامير كاراہ حل، 1991 ميں ميڈرڈكى مصالحتى كانفرنس اور اسى طرح ديگر چند قرار داديں سب نا كام ہوئيں _ (1)

اسرائيلى مملكت اپنى خاص ماہيت ( سياسى صہيونيزم) اور تشخص( جنگوں اور غاصبانہ تسلط كاتسلسل) كى بناء ہميشہ توسيع پسندى ميںپڑى ہوئي ہے ہر تجاوز اور لوٹ مار كے بعد ايك اور زندگى كے قابل قدرتى ذرايع سے مالا مال سرزمين پر طمع كى آنكھ گاڑ ليتا ہے لہذا يہ پھيلنے اور بڑھنے والى سرحديں اور قرار داديں كبھى بھى باضابطہ طور پر قابل اعتماد نہيں ہيں _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next