بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



2) راجو سيوري، سابقہ حوالہ ص 199 _

صفويوں كا دفترى نظام

صفويوں كے حكومتى ڈھانچے ميں بادشاہ تمام امور كا سربراہ ہوتا تھا كہ جو ملك كو اداروں اور شعبوں كے عہديداروں اور منصب داروں كے ذريعہ چلا تا تھا ، ذيل ميں ان عہدوں اور مناصب كى طرف اشارہ كيا جاتا ہے:

ايك عہدہ ''وكيل نفس نفيس ہمايون' ' تھا كہ جو سياسى امور ميں برجستہ كردار ادا كرتا تھا يہ عہدہ سپہ سالاروں ميں سے ہوتا تھا اور ''صدر '' كے عہدہ كيلئے انتخاب ميں بہت زيادہ اثر و رسوخ ركھتا تھا _ چالدران كى جنگ كے بعد اس عہدہ كى اہميت ختم ہوگئي ،اب يہ دين اور دنياوى امور ميں نائب السلطنہ شاہ نہيں رہا تھا بلكہ دفاتر كے شعبہ كے سربراہ كى حيثيت اور صفوى حكومت كے نمائندہ كے حيثيت سے پہچانا جاتا تھا اور صفوى دور كے آخر ميں تو اس عہدہ كانام و نشان ہى نہ رہا _

دوسرا مقام ''اميرالامرائ'' كا تھا _ صفوى دور ميں قزلباش لشكروں كا سپہ سالار اس عہدہ پر فائز ہوتا تھا جو فوجى طاقت ركھنے كے ساتھ ساتھ دفترى امور پر واضح كنٹرول ركھتا تھا _ (1)

صفوى حكومت كے فوجى عہدوں ميں سے ايك عہدہ''قورچى باشي'' تھا كہ جو قبائلى رجمنٹوں كا كمانڈر ہوتا تھا _ شاہ اسماعيل اول كے بعد يہ عہدہ بہت اہميت كا حامل ہوا _ شاہ عباس كے دور ميں جارجين اور چركسوں كى وجہ سے ان فوجى مناصب نے ايك منظم اور مسلح فوج كو وجود بخشا _

شاہ ÙƒÛ’ بعد كا مقام '' وزير '' كہلاتا تھا كہ جسے''اعتماد الدولہ '' كا لقب ديا جا تا تھا _ ديوان كا سربراہ وزير اعظم ہوتا تھا كہ جسكے ماتحت بہت سے وزير ØŒ منشى اور ديگر حكومتى عہديدار كام كرتے تھے  _ ديوانى عہديداروں كا انتخاب وزير كى مہر ÙƒÛ’ بغير كوئي حيثيت نہ ركھتاتھا _''صدر'' كا عہدہ كہ جسكى ذمہ دارى نظرياتى اور مذہبى وحدت كو وجود ميں لانا تھا، صفوى حكومت ÙƒÛ’ مسلك مناصب ميں سے اہم منصب تھا _ اگر چہ ''صدر'' مسلك شيعہ

-----------------------

1) سابقہ حوالہ ص 79_ 70_

كا سربراہ تھا ليكن سياسى نظام كى ہم آہنگى ÙƒÛ’ بغير فعاليت انجام نہيں ديتا تھا _ وہ ديوان بيگى (عمومى قوانين ميں شاہ كا مكمل اختيارات ركھنے والا نمائندہ) ÙƒÛ’ ساتھ عدالتى امور كو بھى نمٹا تا تھا _ يہ سب اعلى حكام درالحكومت ميں ہوتے تھے كہ جنكے ماتحت بہت سے عہديدار انكى ذمہ داريوں كو بجالانے ميں ان سے تعاون كيا كرتے تھے  _ (1)

صفويوں كا زوال

اس شاہى سلسلہ ÙƒÛ’ زوال ÙƒÛ’ بارے ميں مختلف نظريات سامنے آئے ہيں _ صفوى جوكہ ايك شيعہ حكومت تھى تقريباً 220 سال تك جارى رہى ØŒ اس مدت ميں صفوى بادشاہوں Ù†Û’ جو بھى سياسى پاليسياں بنائيں وہ ايك طرح اس حكومت ÙƒÛ’ تدريجى زوال ميں كردار ادا كرتى ہيں _ شاہ عباس كبير كى تجربہ كار شخصيتوں اور شاہزادوں كو ختم كرنے كى سياست اور املاك ممالك كو املاك خاص ميں تبديل كركے بيشتر درآمد ÙƒÛ’ ذرائع پيدا كرنے كى سياست Ù†Û’ حكومتى ڈھانچے پر بہت برے اثرات ڈالے  _ شاہ عباس كى فوج ميں بہت سى خوبيوں اور امتيازات ÙƒÛ’ باوجود قزلباشوں كى نسبت ديگر قبائل اور اقوام ÙƒÛ’ سپاہى صفوى حكومت اور ايران سے بہت كم عقيدت ركھتے تھے  _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next