بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



-----------------------

1) سابقہ حوالہ ص 98_

2) ويل ڈيورينٹ، مشرق زمين (كا حوارہ تمدن) ترجمہ احمد آرام و ديگران ، تہران ج 1 ص 685_

264

جاسكتاہےمغليہ عہد كى معمارى كے بارے ميں آخرى نكتہ يہ ہے كہ در اصل مغليہ عہد كى معمارى ايرانى ، مركزى ايشيا اورہندوستانى نمونوں كا با مہارت آميزہ ہے كہ جسميں مغليہ عہد كے آخرى دور ميں يورپى اسلوب كى بھى آميزش ہوئي كہ جسكى بناء اس فن معمارى نے عالمى سطح كے مقبول فن پاروں كو تشكيل ديا _

فن مصورى :

معمارى كى طرح فن مصورى بھى ابتداء ميں دو آرٹ ايرانى ( تيموري) اور ہندى كا آميزہ تھا _ نيز عہد مغليہ ميں معمارى كى مانند فن مصورى Ù†Û’ بھى آغاز ميں حكومتى دربار ميں ترقى كى گويا فن مصورى كا آغاز دربار سے ہوا اور مصوروں ÙƒÛ’ سب سے پہلے حامى حاكم وسلاطين تھے  _

تاريخى ماخذات كى رو سے ظہير الدين بابر ايك ہنرمند اور ہنر دوست شخص تھا _ اسكا كائنات كى قدرتى خوبصورتيوںاور شكار كى طرف بہت زيادہ ميلان باعث بنا كہ اس قسم كى پينٹنگ اور تصويروں كى طرف مائل ہو_ بابر ÙƒÛ’ دور كى فقط ايك پينٹنگ كہ جو برلن ÙƒÛ’ حكومتى ميوزيم ميں موجود ہے ØŒ اس قسم ÙƒÛ’ رجحان كى عكاسى كررہى ہے  _ نيز وہ بخارا ÙƒÛ’ آرٹ اور استاد بہزاد ÙƒÛ’ فن مصورى ÙƒÛ’ اثرات كى حكايت بھى كر رہى ہے  _ (1)

ہمايوں كے دور ميں اس كى چند سالہ ايران ميں اقامت اور اس كے دربار ميں مير سيد على ، عبدالصمد شيرازى اور فرخ بيگ قلماق جيسے ايرانى مصورين كى موجود گى سے درحقيقت مغليہ مصورى اور آرٹ كى بنياد ركھى گئي (2) _اسى دورميں امير حمزہ كى تصويرى داستان پر كام شروع ہوا كہ جو جلال الدين اكبر كے دور تك جارى رہا _ يہ تصويرى كام بارہ جلدوں اور چار ہزار صفحات كے مجموعہ كى شكل ميں سامنے آيا _ بظاہر يہ صفوى دور كے خمسہ نظامى كى تقليد ميں كيا گيا _

---------------------------

1) م، س _ ڈيمانڈ، راہنماى صنايع اسلامى ، ترجمہ عبداللہ فريار،تہران ،ص 69 _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next