بيدارى عالم اسلام كى نشا ة ثانيہ



بہت زيادہ اہميت كا حامل ايك اور نكتہ يہ ہے كہ اٹھارہويں ØŒ نويں اور بيسويں صدى ميں اكثر مشرق شناس اپنى حكومت كى وزارت خارجہ ÙƒÛ’ ملازمين كى حيثيت سے استعمار شدہ ØŒ سرزمينوں پر كام كر رہے تھے  _ اس حوالے سے فرانس ÙƒÛ’ معروف مشرق شناس ارنسٹ رينن كى طرف اشارہ كيا جاسكتا ہے جو فرانسيسى استعمار كيلئے پروگرام بنانے والوں ميں سے شمار ہوتا تھا _ (1)

مشرق شناسى پر اعتراض وتنقيد كے حوالے سے ان بنيادوں كى طرف اشارہ كياجاسكتا ہے كہ جن پر مشرق شناسى قائم ہوتى ہے ان ستونوں ميں سے چند يہ ہيں _:

1) يورپى عيسائيت كو ديگر اديان كيلئے ايك معيار سمجھنا اور وہ اسطرح كہ اگر ديگر اديان دين عيسائيت كے اساسى مسائل كے ساتھ ہم آہنگ اور مطابقت نہ ركھتے ہوں تو انہيں رد كرديا جائے گا _ان اديان كى قبوليت كا معيار صرف يہ ہے كہ يہ يورپ ميں رائج عيسائيت كے ساتھ مطابقت كريں _

2)_ مشرقى معاشروں كا تجزيہ وتحليل ان متضاد معياروں اور نكات كى رو سے كہ جو خود يورپيوں كے تجربات كى بناء پر جمع ہوئے ہيں _

3)_ نسلى اور قومى تعصب كے ساتھ نگاہ ، يعنى عالم بشر كو دو گروہوں ''ہم '' اور ''دوسرے'' ميں تقسيم كرنا اور دنيا كى اقوام كو بلند اقوام اور حقير اقوام كے معيار سے تقسيم كرنا _

اس ترتيب سے مشرق شناس لوگ يورپيوں كى خصوصيات ميں انہيں تمدن ساز اور صاحبان ايجادات سے ياد كرتے ہيں ،جبكہ سامى اور عرب انكى نگاہ و تحقيق ميں فكر و آراء كے اعتبار سے سطحى ذہن ركھنے والے ہيں _

4)_ يورپى تجربہ كو عالم بشريت ميں انقلاب كيلئے قابل عمل معيار سمجھنا اور پورى دنيا كى تاريخ كو يورپ كى تاريخ كى اساس اور يورپ كے دريچہ سے ديكھنا _

--------------------------

1) احمد سمايلو فتش ،سابقہ حوالہ ص 124_

295



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next